زرعی پیکیج کے لیے صوبوں کو اعتماد میں نہ لینے پر تحفظات کا اظہار
آئی پی آر کی رپورٹ کے مطابق نقد رقم کی ادائیگی چھوٹے کسانوں کے لیے انتہائی مفید ہو گی
تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز (آئی پی آر) نے وزیراعظم کی طرف سے کسانوں کے لیے اعلان کردہ ریلیف پیکیج کو مثبت اقدام قرار دیا ہے تاہم پیکیج کی تیاری کے بارے میں صوبوں سے عدم مشاورت پر تحفظات کا اظہار بھی کیا ہے۔
اس ضمن میں آئی پی آر کی جانب سے گزشتہ روز جاری کردہ اعلامیے میں بتایا گیاکہ آئی پی آر نے وزیراعظم کے کسان پیکیج کا تفصیلی جائزہ لے کر رپورٹ مرتب کی ہے۔ ماہرین کی جانب سے مرتب کی جانے والی جائزہ رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کا زرعی پیکیج قابل ستائش عمل ہے اور اس سے زراعت پر مثبت اثر پڑے گا۔
تاہم آئی پی آر کی رپورٹ میں کچھ خدشات کا ذکر بھی کیا گیا ہے جو زرعی پیکیج کی کامیابی پر سوالیہ نشان ہیں، صوبائی حکومتوں سے مشورہ نہ کرنا اور ان کو اعتماد میں نہ لینا اہم مسئلہ ہے کیونکہ زرعی پیکیج میں صوبائی حکومتیں بھی اپنا حصہ ڈالیں گی لیکن کس صوبے پر کتنا بوجھ ڈالا جائے گا یہ ابھی تک واضح نہیں ہے نیز اس پیکیج کی ترسیل بھی صوبائی حکومتوں کے تعاون سے ہی ممکن ہو سکے گی لہٰذا اس پیکیج کی کامیابی کا انحصار بھی صوبائی حکومتوں کے تعاون پر منحصر ہے۔
آئی پی آر کی رپورٹ کے مطابق نقد رقم کی ادائیگی چھوٹے کسانوں کے لیے انتہائی مفید ہو گی، اس کے ساتھ حکومت نے کوئی ایسا فارمولا بھی نہیں دیا کہ وہ کس شرح سے کسانوں کی مختلف فصلوں کے نقصان کا ازالہ کرے گی، کھاد کی قیمتوں میں کمی کرنا بھی حکومت کا احسن قدم ہے کیونکہ زرعی لاگت میں 35 فیصد حصہ کھاد کا ہوتا ہے۔
رپورٹ میں آئی پی آر نے اس پیکیج کی مزید بہتری کے لیے سفارشات بھی پیش کی ہیں، اس کے علاوہ حکومت کے زرعی پیکیج پر تنقیدکرنے والوں سے گزارش کی گئی ہے کہ پیکیج کے مثبت پہلوؤں کو بھی مد نظر رکھا جائے۔
رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ حکومت مختلف اجناس کے لیے اضافی امدادی پیکیج کا بھی اعلان کرے، اس سلسلے میں چاول اور کپاس کو سب سے پہلے مدنظر رکھا جائے نیز حکومت چاول کی برآمد پر خصوصی توجہ دے، اس کے علاوہ حکومت کو چاہیے کہ وہ لائٹ ڈیزل کی قیمت میں کمی کرے کیونکہ 90 فیصد ٹیوب ویل لائٹ ڈیزل پر چلتے ہیں، اس کے علاوہ حکومت کو چاہیے کہ وہ ایل ڈی او پرلاگو جی ایس ٹی میں کمی کرے، آئی پی آر نے مزید سفارش کی ہے کہ صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ اس پیکیج کی کامیابی کے لیے اپنی خدمات بلاامتیاز پیش کریں۔
اس ضمن میں آئی پی آر کی جانب سے گزشتہ روز جاری کردہ اعلامیے میں بتایا گیاکہ آئی پی آر نے وزیراعظم کے کسان پیکیج کا تفصیلی جائزہ لے کر رپورٹ مرتب کی ہے۔ ماہرین کی جانب سے مرتب کی جانے والی جائزہ رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کا زرعی پیکیج قابل ستائش عمل ہے اور اس سے زراعت پر مثبت اثر پڑے گا۔
تاہم آئی پی آر کی رپورٹ میں کچھ خدشات کا ذکر بھی کیا گیا ہے جو زرعی پیکیج کی کامیابی پر سوالیہ نشان ہیں، صوبائی حکومتوں سے مشورہ نہ کرنا اور ان کو اعتماد میں نہ لینا اہم مسئلہ ہے کیونکہ زرعی پیکیج میں صوبائی حکومتیں بھی اپنا حصہ ڈالیں گی لیکن کس صوبے پر کتنا بوجھ ڈالا جائے گا یہ ابھی تک واضح نہیں ہے نیز اس پیکیج کی ترسیل بھی صوبائی حکومتوں کے تعاون سے ہی ممکن ہو سکے گی لہٰذا اس پیکیج کی کامیابی کا انحصار بھی صوبائی حکومتوں کے تعاون پر منحصر ہے۔
آئی پی آر کی رپورٹ کے مطابق نقد رقم کی ادائیگی چھوٹے کسانوں کے لیے انتہائی مفید ہو گی، اس کے ساتھ حکومت نے کوئی ایسا فارمولا بھی نہیں دیا کہ وہ کس شرح سے کسانوں کی مختلف فصلوں کے نقصان کا ازالہ کرے گی، کھاد کی قیمتوں میں کمی کرنا بھی حکومت کا احسن قدم ہے کیونکہ زرعی لاگت میں 35 فیصد حصہ کھاد کا ہوتا ہے۔
رپورٹ میں آئی پی آر نے اس پیکیج کی مزید بہتری کے لیے سفارشات بھی پیش کی ہیں، اس کے علاوہ حکومت کے زرعی پیکیج پر تنقیدکرنے والوں سے گزارش کی گئی ہے کہ پیکیج کے مثبت پہلوؤں کو بھی مد نظر رکھا جائے۔
رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ حکومت مختلف اجناس کے لیے اضافی امدادی پیکیج کا بھی اعلان کرے، اس سلسلے میں چاول اور کپاس کو سب سے پہلے مدنظر رکھا جائے نیز حکومت چاول کی برآمد پر خصوصی توجہ دے، اس کے علاوہ حکومت کو چاہیے کہ وہ لائٹ ڈیزل کی قیمت میں کمی کرے کیونکہ 90 فیصد ٹیوب ویل لائٹ ڈیزل پر چلتے ہیں، اس کے علاوہ حکومت کو چاہیے کہ وہ ایل ڈی او پرلاگو جی ایس ٹی میں کمی کرے، آئی پی آر نے مزید سفارش کی ہے کہ صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ اس پیکیج کی کامیابی کے لیے اپنی خدمات بلاامتیاز پیش کریں۔