ایم سی سیز کو درآمدی سیلز ٹیکس کا کریڈٹ نہ لینے کی ہدایت

درآمدی سیلز ٹیکس کو آر ٹی او ڈیٹا میں ظاہر کیا جائے، ایف بی آر، تمام کسٹمز کلکٹریٹس کو خط

کلکٹریٹ کی جانب سے درآمدی سطح پر کاٹے جانے والے سیلز ٹیکس کو اپنے ریونیو میں ظاہر نہیں کیا گیا فوٹو: فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے تمام ماڈل کسٹمز کلکٹریٹس کے لیے درآمدی سطح پر وصول کیے جانے والے سیلز ٹیکس کی متعلقہ ریجنل ٹیکس آفس میں رپورٹنگ کو لازمی قرار دیتے ہوئے تمام کلکٹریٹس کو سیلز ٹیکس وصولیوں کا کریڈٹ لینے سے روک دیا اور ہدایت کی ہے کہ درآمدی سطح پر وصول ہونے والی سیلز ٹیکس کی رپورٹنگ کے مروجہ میکنزم پر مکمل طور پر عملدرآمدکو یقینی بنایا جائے۔

اس ضمن میں ''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ کوئٹہ کی جانب سے درآمدی سطح پر کٹوتی کیے جانے والے سیلزٹیکس کے واجبات کو متعلقہ ریجنل ٹیکس آفس کے بجائے اپنے ریونیو کے اعدادوشمار میں شامل کیے جانے کا انکشاف ہوا تھا جو اعداوشمار کے رپورٹنگ میکنزم کی خلاف ورزی ہے جس کی وجہ سے ایف بی آر نے تمام کلکٹریٹس کو لیٹر لکھے ہیں۔


جن میں کہا گیا ہے کہ ایم سی سیز کی جانب سے درآمدی اشیا پر کٹوتی کیے جانے والے سیلز ٹیکس کو متعلقہ آر ٹی او کے ٹیکس وصولیوں کے اعدادوشمار میں شمار کیا جائے۔ دستاویز کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کلکٹریٹ کوئٹہ کی جانب سے رواں مالی سال کے پہلے 2 ماہ کے ٹیکسوں کے اعدادوشمار میں درآمدی سطح پر کٹوتی کیے جانے والے سیلز ٹیکس کو بھی شامل کیا گیا ہے اور اس کا کریڈٹ لیا گیا ہے جبکہ اس بارے میں کلکٹریٹ آف کسٹمز پشاور، فیصل آباد اور ملتان سے بھی رپورٹ منگوائی گئی ہیں۔

ان کلکٹریٹ کی جانب سے درآمدی سطح پر کاٹے جانے والے سیلز ٹیکس کو اپنے ریونیو میں ظاہر نہیں کیا گیا بلکہ متعلقہ آر ٹی او میں ظاہر کیا گیا ہے لہٰذا اس حوالے سے ہدایت کی جاتی ہے کہ آئندہ ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ درآمدی سطح پر سیلز ٹیکس کٹوتی کا کریڈٹ نہ لیں بلکہ اسے متعلقہ آر ٹی او کے ریونیو میں ظاہر کریں۔
Load Next Story