کراچی میں کلورین کی جانچ بند ہونے سے نگلیریا پھیلنے کا خدشہ
محکمہ صحت نے انسداد نگلیریا کمیٹی کو نا تو سہولتیں فراہم کیں اور نہ کلورین کی مقدارکو جانچنے کے لیے سامان فراہم کیا
KARACHI:
شہر میں انسداد نگلیریا کمیٹی غیر فعال کردی گئی ہے شہر میں شدیدگرم موسم میں نگلیریا کے جرثومے کے فعال ہونے کا خدشہ ہے۔
نگلیریا کا جرثومہ گرم موسم میں 34 سے41 ڈگری سینٹی گریڈ پر فعال ہوجاتا ہے، کراچی اس وقت شدیدگرم موسم کی لپیٹ میں ہے درجہ حرارت 41 ڈگری تک پہنچ گیا ہے اس کے باوجود محکمہ صحت، واٹربورڈ،کے ایم سی، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے افسران پر مشتمل 5 رکنی انسداد نگلیریا کمیٹی غیر فعال ہے، شہریوں پر نگلیریا کے جرثومے کا خوف طاری ہے۔
محکمہ صحت کے ذرائع نے بتایا کہ انسداد نگلیریاکمیٹی نے پانی میںکلورین کی مقدارکی جانچ کا سلسلہ بندکردیا ہے اور انسدادی کمیٹی کے ایک سینئر رکن سید نذر حیدرکا تبادلہ کردیا گیا ہے جس کے بعد غیر فعال کمیٹی میں 4 اراکین باقی رہ گئے ہیں ان افسران کے مطابق پانی میںکلورین کی مقدارجانچنے کا عمل گزشتہ2 ماہ سے رکا ہوا ہے۔
محکمہ صحت اور متعلقہ حکام نے انسداد نگلیریا کمیٹی کے اراکین کو سہولتیں فراہم کیں اور نہ کلورین کی مقدارکو جانچنے کے لیے سامان فراہم کیا جس کی وجہ سے شہریوں کو فراہم کیے جانے والے پانی میں کلورین کی مقدار جانچنے کا عمل بند کردیا گیا۔
ماہرین طب اور انسداد نگلیریا کمیٹی کے اراکین کا کہنا ہے کہ شدید گرم موسم میں درجہ حرارت 34 سے41 ڈگری تک پہنچنے کی صورت میں پانی کی ٹنکیوں میں نگلیریا کے جرثومے کی نشوونما شروع ہوجاتی ہے، شہر میں جاری شدید گرمی کے دوران پانی میں نگلیریا کے جرثومے کی نشوونما کے واضح امکانات ہیں، ماہرین نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ گھروں میں پانی کی ٹنکیاں خود صاف کرلیں اور پانی کو اچھی طرح ابال کر استعمال کریں انسداد نگلیریا کمیٹی نے جولائی سے پانی میں کلورین کی مقدار جانچنے کا عمل روک دیا ہے، امسال نگلیریا سے اب تک12اموات کی تصدیق کی گئی ہے۔
شہر میں انسداد نگلیریا کمیٹی غیر فعال کردی گئی ہے شہر میں شدیدگرم موسم میں نگلیریا کے جرثومے کے فعال ہونے کا خدشہ ہے۔
نگلیریا کا جرثومہ گرم موسم میں 34 سے41 ڈگری سینٹی گریڈ پر فعال ہوجاتا ہے، کراچی اس وقت شدیدگرم موسم کی لپیٹ میں ہے درجہ حرارت 41 ڈگری تک پہنچ گیا ہے اس کے باوجود محکمہ صحت، واٹربورڈ،کے ایم سی، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے افسران پر مشتمل 5 رکنی انسداد نگلیریا کمیٹی غیر فعال ہے، شہریوں پر نگلیریا کے جرثومے کا خوف طاری ہے۔
محکمہ صحت کے ذرائع نے بتایا کہ انسداد نگلیریاکمیٹی نے پانی میںکلورین کی مقدارکی جانچ کا سلسلہ بندکردیا ہے اور انسدادی کمیٹی کے ایک سینئر رکن سید نذر حیدرکا تبادلہ کردیا گیا ہے جس کے بعد غیر فعال کمیٹی میں 4 اراکین باقی رہ گئے ہیں ان افسران کے مطابق پانی میںکلورین کی مقدارجانچنے کا عمل گزشتہ2 ماہ سے رکا ہوا ہے۔
محکمہ صحت اور متعلقہ حکام نے انسداد نگلیریا کمیٹی کے اراکین کو سہولتیں فراہم کیں اور نہ کلورین کی مقدارکو جانچنے کے لیے سامان فراہم کیا جس کی وجہ سے شہریوں کو فراہم کیے جانے والے پانی میں کلورین کی مقدار جانچنے کا عمل بند کردیا گیا۔
ماہرین طب اور انسداد نگلیریا کمیٹی کے اراکین کا کہنا ہے کہ شدید گرم موسم میں درجہ حرارت 34 سے41 ڈگری تک پہنچنے کی صورت میں پانی کی ٹنکیوں میں نگلیریا کے جرثومے کی نشوونما شروع ہوجاتی ہے، شہر میں جاری شدید گرمی کے دوران پانی میں نگلیریا کے جرثومے کی نشوونما کے واضح امکانات ہیں، ماہرین نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ گھروں میں پانی کی ٹنکیاں خود صاف کرلیں اور پانی کو اچھی طرح ابال کر استعمال کریں انسداد نگلیریا کمیٹی نے جولائی سے پانی میں کلورین کی مقدار جانچنے کا عمل روک دیا ہے، امسال نگلیریا سے اب تک12اموات کی تصدیق کی گئی ہے۔