پاکستان دنیاکا 9واں بدامن ترین ملک
ایک عشرے سے دھماکوں، خودکش حملوں، فرقہ واریت نے ملک کویہاں پہنچایا، آسٹریلوی ادارہ
پاکستان سمیت دنیابھر میں امن کاعالمی دن منایاگیا، اس دن کی مناسبت سے مختلف ملکی اوربین الاقوامی تنظیموں سمیت امن کے لیے جدوجہد کرنے والی این جی اوزکے زیراہتمام خصوصی ورکشاپس، سیمینارو دیگرتقریبات کااہتمام کیاگیا جن کامقصد شورش کاخاتمہ اورقیام امن کے لیے سخت محنت کرنے والوں کی کاوشوں کااعتراف کرناتھا۔
اقوام متحدہ کے زیراہتمام امن کے عالمی دن کو ''یوم امن'' کے نام سے بھی جاناجاتا ہے۔ پہلاعالمی یوم امن 21ستمبر 2002کو منایا گیاتھا۔ عالمی یوم امن کے موقع پرعالمی برادری توقع کرتی ہے کہ بڑے ممالک اپنی جابرانہ اورجنگی پالیسیوں کوختم کرکے دنیامیں قیام امن کے حوالے سے اقدام کریں گے۔ عالمی سطح پر 50کروڑ افرادایسے ممالک میں مقیم ہیں جوشدید بدامنی کاشکار ہیں۔ پاکستان کاشمار بھی ایسے ممالک میں ہوتاہے جو بدامنی کے حوالے سے سرفہرست ہے۔
دنیاکے 32ممالک انتہائی پرامن ماحول میں زندگی بسر کررہے ہیں جبکہ پاکستان سمیت 33ممالک انتہائی بدامنی کاشکار ہیں۔ عالمی سطح پرامن پرکام کرنے والے آسٹریلوی ادارے انسٹی ٹیوٹ آف اکنامکس اینڈپیس کے اعدادو شمارکے مطابق پاکستان دنیاکا 9واں بدامن ترین ملک رہا۔ گزشتہ ایک عشرے سے ملک میں ہونے والے بم دھماکوں، خودکش حملوں اورفرقہ واریت کے باعث پاکستان بدامن ممالک کی اولین فہرست میں شامل ہوچکا ہے۔ بدامنی میں شام پہلے نمبر، افغانستان دوسرے، جنوبی سوڈان تیسرے، عراق چوتھے، صومالیہ پانچویں، سوڈان چھٹے، جمہوریہ وسطی افریقاساتویں اور کانگو آٹھویں نمبرپر رہا۔
دنیاکا پرامن ترین ملک آئس لینڈہے جبکہ ڈنمارک تیسرے، نیوزی لینڈ چوتھے اور سوئٹزرلینڈ پانچویں نمبرپر رہا۔ عالمی سطح پراسلحے کی دوڑ، جنگوں اوردہشت گردی نے امن کوروند کررکھ دیا۔ سویڈش ادارے سپری کے اعدادوشمار کے مطابق 2013 کے دوران عسکری سطح کے فروغ کے لیے عالمی سطح پر 1747 بلین ڈالرخرچ کیے گئے جس میں 37فیصد اخراجات کے ساتھ امریکا سرفہرست رہا، 11فیصد کے ساتھ چین دوسرے، 5فیصد کے ساتھ روس تیسرے، 3.8فیصد کے ساتھ سعودی عرب چوتھے، 3.5فیصد کے ساتھ فرانس چوتھے نمبرپر رہا۔
اقوام متحدہ کے زیراہتمام امن کے عالمی دن کو ''یوم امن'' کے نام سے بھی جاناجاتا ہے۔ پہلاعالمی یوم امن 21ستمبر 2002کو منایا گیاتھا۔ عالمی یوم امن کے موقع پرعالمی برادری توقع کرتی ہے کہ بڑے ممالک اپنی جابرانہ اورجنگی پالیسیوں کوختم کرکے دنیامیں قیام امن کے حوالے سے اقدام کریں گے۔ عالمی سطح پر 50کروڑ افرادایسے ممالک میں مقیم ہیں جوشدید بدامنی کاشکار ہیں۔ پاکستان کاشمار بھی ایسے ممالک میں ہوتاہے جو بدامنی کے حوالے سے سرفہرست ہے۔
دنیاکے 32ممالک انتہائی پرامن ماحول میں زندگی بسر کررہے ہیں جبکہ پاکستان سمیت 33ممالک انتہائی بدامنی کاشکار ہیں۔ عالمی سطح پرامن پرکام کرنے والے آسٹریلوی ادارے انسٹی ٹیوٹ آف اکنامکس اینڈپیس کے اعدادو شمارکے مطابق پاکستان دنیاکا 9واں بدامن ترین ملک رہا۔ گزشتہ ایک عشرے سے ملک میں ہونے والے بم دھماکوں، خودکش حملوں اورفرقہ واریت کے باعث پاکستان بدامن ممالک کی اولین فہرست میں شامل ہوچکا ہے۔ بدامنی میں شام پہلے نمبر، افغانستان دوسرے، جنوبی سوڈان تیسرے، عراق چوتھے، صومالیہ پانچویں، سوڈان چھٹے، جمہوریہ وسطی افریقاساتویں اور کانگو آٹھویں نمبرپر رہا۔
دنیاکا پرامن ترین ملک آئس لینڈہے جبکہ ڈنمارک تیسرے، نیوزی لینڈ چوتھے اور سوئٹزرلینڈ پانچویں نمبرپر رہا۔ عالمی سطح پراسلحے کی دوڑ، جنگوں اوردہشت گردی نے امن کوروند کررکھ دیا۔ سویڈش ادارے سپری کے اعدادوشمار کے مطابق 2013 کے دوران عسکری سطح کے فروغ کے لیے عالمی سطح پر 1747 بلین ڈالرخرچ کیے گئے جس میں 37فیصد اخراجات کے ساتھ امریکا سرفہرست رہا، 11فیصد کے ساتھ چین دوسرے، 5فیصد کے ساتھ روس تیسرے، 3.8فیصد کے ساتھ سعودی عرب چوتھے، 3.5فیصد کے ساتھ فرانس چوتھے نمبرپر رہا۔