مسئلہ کشمیر ہی پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل کی بنیادی وجہ ہے وزیراعظم نوازشریف
جنرل اسمبلی کے اجلاس میں مسئلہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پر بات ہوگی، وزیراعظم کی لندن میں میڈیا سے گفتگو
وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہےکہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں مسئلہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پر بات ہوگی کیونکہ کشمیر ایسا مسئلہ ہے جسے حل کرنا بہت ضروری ہے اور مسئلہ کشمیر ہی پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل کی بنیادی وجہ ہے۔
لندن میں اپنی رہائش گاہ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے اور خطے میں اپنا کردار درست طریقے سے ادا کررہا ہے جب کہ ہم اپنی خارجہ پالیسی میں تبدیلی لائے ہیں جس کے مثبت نتائج نکلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں امن کے لیے آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے اور اقتصادی راہداری منصوبہ اہم سنگ میل ثابت ہوگا، ہم پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں جب کہ دھرنے منفی سیاست ہیں اس لیے ہمیں مثبت رہنا چاہیے کیونکہ نئے چیف جسٹس نےبھی کہاکہ دھرنوں کی وجہ سےفیصلوں میں تاخیرہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ 10 سال سے زائد حکمرانی کرنے والوں کو بھی بجلی کے مسئلے کے لیے کام کرنا چاہیے تھا لیکن گزشتہ حکومتوں نے برطرف لوگوں کوواپس بلاکر 15 سال کی تنخواہیں دیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں مسئلہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پر بات ہوگی کیونکہ کشمیر ایسا مسئلہ ہے جسے حل کرنا بہت ضروری ہے اور مسئلہ کشمیر ہی پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل کی بنیادی وجہ ہے جب کہ اس مسئلے کو جنرل اسمبلی سمیت تمام فورم پر اٹھانا چاہیے اس لیے دونوں ممالک جتنی جلدی مسئلہ کشمیر حل کریں گے اتنی ہی تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمسائے تبدیل نہیں کیے جاسکتے لہٰذا پاکستان اور بھارت کو اچھے پڑوسیوں کی طرح رہنا چاہیے۔
پاک افغان تعلقات پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان کےساتھ مل کرخطےمیں امن کے لیے کوششیں کریں گے جب کہ دونوں ممالک نے مل کر دہشتگردی کے خلاف مل کر لڑنے کا عہد کیا ہے اور افغان صدر نے خود فون پر اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
اس سے قبل وزیراعظم نواز شریف جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے اسلام آباد سے روانہ ہوئے، وزیراعظم نوازشریف امریکا سے پہلے برطانیہ جائیں گے جہاں وہ عیدالاضحیٰ منائیں گے۔ وزیر اعظم 25 ستمبر کو برطانیہ سے امریکا روانہ ہوں گے۔ جہاں وہ چین کے صدر کی میزبانی میں دو الگ الگ کانفرنسوں میں شرکت کریں گے۔ جس کے بعد وہ پاکستان، امریکا،جاپان اور بنگلا دیش کی مشترکہ میزبانی میں منعقدہ امن کانفرنس میں بھی شریک ہوں گے۔
وزیراعظم نواز شریف 30 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے جس کے بعد وہ یکم اکتوبر کو برطانیہ کے لئے روانہ ہوں گے جہاں سے وہ 3 اکتوبر کو وطن واپس پہنچیں گے۔
https://www.dailymotion.com/video/x37jm9o_nawaz-sharif-press_news
لندن میں اپنی رہائش گاہ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے اور خطے میں اپنا کردار درست طریقے سے ادا کررہا ہے جب کہ ہم اپنی خارجہ پالیسی میں تبدیلی لائے ہیں جس کے مثبت نتائج نکلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں امن کے لیے آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے اور اقتصادی راہداری منصوبہ اہم سنگ میل ثابت ہوگا، ہم پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں جب کہ دھرنے منفی سیاست ہیں اس لیے ہمیں مثبت رہنا چاہیے کیونکہ نئے چیف جسٹس نےبھی کہاکہ دھرنوں کی وجہ سےفیصلوں میں تاخیرہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ 10 سال سے زائد حکمرانی کرنے والوں کو بھی بجلی کے مسئلے کے لیے کام کرنا چاہیے تھا لیکن گزشتہ حکومتوں نے برطرف لوگوں کوواپس بلاکر 15 سال کی تنخواہیں دیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں مسئلہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پر بات ہوگی کیونکہ کشمیر ایسا مسئلہ ہے جسے حل کرنا بہت ضروری ہے اور مسئلہ کشمیر ہی پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل کی بنیادی وجہ ہے جب کہ اس مسئلے کو جنرل اسمبلی سمیت تمام فورم پر اٹھانا چاہیے اس لیے دونوں ممالک جتنی جلدی مسئلہ کشمیر حل کریں گے اتنی ہی تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمسائے تبدیل نہیں کیے جاسکتے لہٰذا پاکستان اور بھارت کو اچھے پڑوسیوں کی طرح رہنا چاہیے۔
پاک افغان تعلقات پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان کےساتھ مل کرخطےمیں امن کے لیے کوششیں کریں گے جب کہ دونوں ممالک نے مل کر دہشتگردی کے خلاف مل کر لڑنے کا عہد کیا ہے اور افغان صدر نے خود فون پر اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
اس سے قبل وزیراعظم نواز شریف جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے اسلام آباد سے روانہ ہوئے، وزیراعظم نوازشریف امریکا سے پہلے برطانیہ جائیں گے جہاں وہ عیدالاضحیٰ منائیں گے۔ وزیر اعظم 25 ستمبر کو برطانیہ سے امریکا روانہ ہوں گے۔ جہاں وہ چین کے صدر کی میزبانی میں دو الگ الگ کانفرنسوں میں شرکت کریں گے۔ جس کے بعد وہ پاکستان، امریکا،جاپان اور بنگلا دیش کی مشترکہ میزبانی میں منعقدہ امن کانفرنس میں بھی شریک ہوں گے۔
وزیراعظم نواز شریف 30 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے جس کے بعد وہ یکم اکتوبر کو برطانیہ کے لئے روانہ ہوں گے جہاں سے وہ 3 اکتوبر کو وطن واپس پہنچیں گے۔
https://www.dailymotion.com/video/x37jm9o_nawaz-sharif-press_news