ہائیڈرو کاربن ڈیولپمنٹ انسٹیٹیوٹ مالی بحران کا شکار
ملک بھر میں 3ہزار 344 سی این جی ری فلنگ اسٹیشن ہیں اور 35لاکھ گاڑیوں میں سی این جی سلنڈر لگے ہوئے ہیں۔
سی این جی اسٹیشنز کے لیے گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ سے وزارت پٹرولیم کے ذیلی ادارے ہائیڈروکاربن ڈیولپمنٹ انسٹیٹیوٹ آف پاکستان (ایچ ڈی آئی پی) ریونیو کی مد میں شدید مالی بحران کا شکار ہوگیا ہے۔
ادارے نے اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے حکومت سے مدد مانگ لی۔ ہائیڈروکاربن ڈیولپمنٹ انسٹیٹیوٹ آف پاکستان کی دستاویز کے مطابق ادارے کے 329 ملازمین ہیں جن میں 53 سائنسدان ہیں، ایچ ڈی آئی پی کا رواں مالی سال کا سالانہ بجٹ 41کروڑ روپے رکھا گیا ہے، 33کروڑ روپے سے زائد ادارہ اپنے وسائل سے پورا کرتا تھا، ملک بھر میں 3ہزار 344 سی این جی ری فلنگ اسٹیشن ہیں اور 35لاکھ گاڑیوں میں سی این جی سلنڈر لگے ہوئے ہیں۔
گزشتہ 1سال میں ڈیرہ لاکھ سے زائد گاڑیوں کے سلنڈر چیک کیے گئے، ایچ ڈی آئی پی کو ریونیو کی مد میں شدید شارٹ فال کا سامنا ہے، سی این جی اسٹیشن کے معائنے سے ادارے کو ریونیو کا بڑا حصہ موصول ہوتا تھا، ادارہ اوگرا کی ہدایت پر تھرڈ پارٹی انسپکٹر کا کردار ادا کرتا ہے، سی این جی اسٹیشنز کے لیے گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ سے اسے ریونیو کی مد میں شدید نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے، اب ادارہ اخراجات صرف لیبارٹری سے پورا کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو پورے نہیں ہو رہے۔
ادارے کو اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے حکومت کی مزید امداد کی ضرورت ہے، حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں 8 کروڑ 40 لاکھ روپے گرانٹ فراہم کر دی لیکن ہائیڈرو کاربن ڈیولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ آف پاکستان کے اخراجات پورے کرنے کے لیے مزید امداد کی ضرورت ہے۔
ادارے نے اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے حکومت سے مدد مانگ لی۔ ہائیڈروکاربن ڈیولپمنٹ انسٹیٹیوٹ آف پاکستان کی دستاویز کے مطابق ادارے کے 329 ملازمین ہیں جن میں 53 سائنسدان ہیں، ایچ ڈی آئی پی کا رواں مالی سال کا سالانہ بجٹ 41کروڑ روپے رکھا گیا ہے، 33کروڑ روپے سے زائد ادارہ اپنے وسائل سے پورا کرتا تھا، ملک بھر میں 3ہزار 344 سی این جی ری فلنگ اسٹیشن ہیں اور 35لاکھ گاڑیوں میں سی این جی سلنڈر لگے ہوئے ہیں۔
گزشتہ 1سال میں ڈیرہ لاکھ سے زائد گاڑیوں کے سلنڈر چیک کیے گئے، ایچ ڈی آئی پی کو ریونیو کی مد میں شدید شارٹ فال کا سامنا ہے، سی این جی اسٹیشن کے معائنے سے ادارے کو ریونیو کا بڑا حصہ موصول ہوتا تھا، ادارہ اوگرا کی ہدایت پر تھرڈ پارٹی انسپکٹر کا کردار ادا کرتا ہے، سی این جی اسٹیشنز کے لیے گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ سے اسے ریونیو کی مد میں شدید نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے، اب ادارہ اخراجات صرف لیبارٹری سے پورا کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو پورے نہیں ہو رہے۔
ادارے کو اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے حکومت کی مزید امداد کی ضرورت ہے، حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں 8 کروڑ 40 لاکھ روپے گرانٹ فراہم کر دی لیکن ہائیڈرو کاربن ڈیولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ آف پاکستان کے اخراجات پورے کرنے کے لیے مزید امداد کی ضرورت ہے۔