ہوجائے باربی کیو پارٹی
ایسا ہو اہتمام کہ حیران رہ جائیں مہمان
عیدالاضحیٰ کا پُرمسرت موقع ہو تو ہر گھرانے میں دعوتوں کا اہتمام ضرور کیا جاتا ہے اورخصوصاً باربی کیو پارٹیز کا تو ہرعیدالاضحیٰ کے موقع پر خصوصاً اہتمام کیا جاتا ہے۔
گھروں کی بالکنی، صحن، لان، یا گھرکی چھت پر سلگتے کوئلوں پر تکہ بوٹی سینکتے خوش گپیوں میں مصروف نوجوان، دوسری جانب سیاست سے لے کر عالمی حالات تک گرماگرم بحث کرتے بزرگ، میک اپ سے لے کر فیشن تک تمام جزئیات پر سیرحاصل گفتگو کرتی لڑکیاں اور باورچی خانے میں چٹنی سلاد رائتے اور پراٹھوں کی تیاری کرتی خواتین، غرض دعوت کا سماں اور رونق ہی جداگانہ ہوتی ہے۔ پھر کئی گھرانوں میں باربی کیو پارٹیز کے بجائے عید ملن پارٹی یا عید ڈنر کا اہتمام کیا جاتا ہے، جس میں عموماً گوشت سے بنی روایتی ڈشز سے مہمانوں کی تواضع کی جاتی ہے۔
دعوت چاہے باربی کیو پارٹی ہو یا عید ملن پارٹی، اس کی کام یابی کا انحصار اس کی بہترین منصوبہ بندی پر ہوتا ہے۔ منظم طریقے سے دعوت کا اہتمام کیا جائے تو مہمان بھی لطف اندوز ہوتے ہیں بصورت دیگر منصوبہ بندی صحیح نہ کی جائے تو میزبان بھی افراتفری کا شکار رہتے ہیں۔ لہٰذا اس ضمن میں چند باتوں پر عمل کیا جائے تو بہترین منصوبہ بندی کے ساتھ پرسکون انداز میں دعوت کا اہتمام کیا جاسکتا ہے۔
٭جگہ ، تاریخ اور وقت کا تعین:
دعوت کا اہتمام کرنے سے قبل یہ سب سے اہم ہے۔ تاریخ مقرر کرتے وقت یہ ضرور مدنظر رکھنا چاہیے کہ آپ کے مہمان کہیں اور مدعو نہ ہوں، کیوںکہ عموماً عید کی تعطیلات میں اور ابتدائی ہفتے میں زیادہ تر دعوتیں ہوتی ہیں، لہٰذا بہتر یہی ہوتا ہے کہ جس دن سب فارغ ہوں اس دن دعوت کا اہتمام کیا جائے تاکہ سب بخوشی شریک ہوسکیں۔
اس کے علاوہ وقت کا تعین بھی بے حد اہم ہے۔ باربی کیو پارٹی کے لیے رات کا وقت مناسب رہتا ہے، جب کہ عید ملن پارٹی شام یا دن کے اوقات میں بھی کی جاسکتی ہے۔ اگر ظہرانے کا اہتمام کرنا ہو تو چھٹی کا دن مناسب رہتا ہے۔ اس کے علاوہ مہمانوں کی تعداد کے لحاظ سے جگہ کا اہتمام کریں۔
باربی کیو پارٹی کے لیے ہوادار جگہ کا ہونا بہتر رہتا ہے۔ باربی کیو پارٹی کا انتظام اس طرح کرنا چاہیے کہ مہمان باربی کیو کے دھوئیں سے پریشان نہ ہوں۔ کھلی ہوا دار جگہ مثلاً صحن، لان، چھت وغیرہ اس مقصد کے لیے بہترین انتخاب ہیں۔ البتہ ظہرانے، عشائیے کے لیے جگہ کا انتخاب مہمانوں کی تعداد کو مدنظر رکھنا چاہیے۔
٭بجٹ بنانا:
بجٹ کا تعلق مہمانوں کی تعداد اور کھانے کے مینیو پر ہوتا ہے۔ جتنے زیادہ مہمان یا زیادہ کھانے کی ڈشز پیش کی جائیں گی بجٹ اتنا ہی زیادہ ہوگا۔ گھر میں ہونے والی دعوتیں عموماً کم بجٹ میں بھی ہوجاتی ہیں، کیوں کہ اس میں کسی ہال یا لان کا کرایہ اور کیٹرنگ کے اخراجات کی بچت ہوجاتی ہے۔ عیدالاضحیٰ کے موقعہ پر چوں کہ گوشت موجود ہوتا ہے لہٰذا عموماً ہر دعوت میں مہمانوں کی تواضع کے لیے گوشت سے بنی ڈشز پکائی جاتی ہیں۔ اس طرح بجٹ زیادہ متاثر نہیں ہوتا۔
٭مہمانوں کو مدعو کرنا:
جب مندرجہ تمام اہم کام طے ہوجائیں تو پھر مہمانوں کی فہرست تیار کریں۔ فہرست تیار کرتے وقت یہ ضرور مدنظر رکھیں کہ دعوت کس وقت کی ہے اس کے علاوہ مہمانوں کو مدعو کرنا بھی بے حد اہم ہے جس کے لیے فون کیا جاسکتا ہے یا ایس ایم ایس یا ای میل بھی کی جاسکتی ہے۔ مہمانوں کو مدعو کرنے کے بعد ان سے آمد کے متعلق کنفرم کرلیں، تاکہ اس لحاظ سے کھانے کی تیاری کی جاسکے۔ بڑی دعوت ہو تو کوشش کی جائے کہ مہمانوں کی تعداد سے کچھ زیادہ کے کھانے کا اہتمام کیا جائے تاکہ کھانا کم نہ ہو۔
٭دعوت کی تیاری:
دعوت کی تیاری کے لیے پہلے سے کھانے کی تیاری کرنا، مسالے تیار کرنا، گوشت میں مسالے لگاکر رکھنا وغیرہ سب سے اہم ہے۔ اس کے بعد جس جگہ دعوت کا اہتمام کیا جارہا ہے اس کی سجاوٹ وغیرہ بھی اہم ہے، مثلاً کھانے کی میز پر تازہ گُل دستہ، داخلی دروازے کے ساتھ ہی چھوٹی سی میز پر شیشے کے پیالے میں پانی بھرکر اس میں گلاب کی پتیوں کے ساتھ چھوٹی چھوٹی موم بتیاں جلاکر دکھ دیں۔ گلاب کی بھینی بھینی خوشبو کے ساتھ تیرتی موم بتیاں مہمانوں کو اپنے خاص ہونے کا احساس دلاتی ہیں۔
مہمانوں کی بیٹھک، راہداری اور کھانے کے کمرے کو اگر اسی طرح گلدستے یا پھولوں کی پتیوں کو شیشے کے پیالے میں رکھ دیا جائے تو ماحول میں بسی پھولوں کی مہک تروتازگی کا خوش گوار احساس دلاتی ہے اور ماحول کو خوش گوار بناتی ہے۔ باورچی خانے میں ایک پیالے میں برف ڈال کر اس پر تازہ پودینے کے پتے ڈال دیں اس طرح مکھیاں بھی نہیں آئیں گی اور پودینے کی خوشبو باورچی خانے میں تازگی کا احساس دلائے گی۔
٭کھانے کا اہتمام:
کسی بھی دعوت کو یادگار بنانے میں کھانے کا اہم کردار ہوتا ہے۔ کھانے کا مینیو مہمانوں کی پسند کے مطابق بھی ترتیب دیا جاسکتا ہے۔ اچھا ہوگا کہ مختلف عمر کے افراد کے لیے مینیو میں ایسی ڈشز رکھی جائیں تاکہ ہر شخص بھرپور لطف اندوز ہوسکے۔ مثال کے طور پر باربی کیو پارٹی میں اگر کچھ ایسے معمر بزرگ شامل ہیں جن کو ڈاکٹر نے گوشت کھانے سے منع کیا ہے، تو ان کے لیے مرغی کے تکے بنالیے جائیں۔ کھانے کے ساتھ کچی سبزیوں کا سلاد ضرور رکھیں۔
اس کے علاوہ باربی کے بجائے دیگر روایتی پکوان پکائے جائیں تب بھی کوشش کیجیے کہ ایک دو ڈش سبزی دال وغیرہ کی بھی ہو تاکہ وہ مہمان جو پرہیز کی وجہ سے یہ مرغن کھانے کھانے سے قاصر ہوں وہ دیگر پکوانوں کا مزہ اٹھاسکیں۔ مہمانوں کی آمد پر ان کی تواضع روایتی لال شربت، لیموں کی سکنجین یا کولڈ ڈرنکس سے کی جائے تو بہتر ہے۔ اس کے علاوہ کھانے میں خاصا وقت ہو تو کچھ ہلکے پھلکے اسنیکس، سینڈوچ پھل وغیرہ بھی پیش کیسے جاسکتے ہیں۔
کھانے کو پیش کرتے وقت خوب صورت انداز سے پیش کرنا بھی بے حد اہم ہے۔ مثلاً سبزیوں کے پھول پتے بناکر کھانے کی سجاوٹ کرنا، نگاہوں کو بھی بھلا لگتا ہے اور وہ ڈش کھائے بغیر ہی پسندیدگی کی سند حاصل کرلیتی ہے۔
غرض یہ چند چھوٹی چھوٹی باتیں ہیں جن پر عمل کرکے آپ ایک کام یاب اور یادگار دعوت کا اہتمام کرسکتے ہیں۔ دعوت چھوٹی ہو یا بڑی عشائیہ ہو یا باربی کیو پارٹی ہو اپنی دعوتوں کا اہتمام کرتے وقت اپنے اطراف میں بسنے والے غریب گھرانوں اور اپنے گھریلو ملازمین کو ہرگز فراموش نہ کریں، کیوںکہ آپ کا دستر خوان انواع و اقسام کے کھانوں سے بھرا ہوا ہے، لیکن شاید کسی کے گھر میں بچے بھوکے بیٹھے ہوں۔ اپنی خوشیوں میں ان کو ضرور شریک کریں سچی خوشی کا احساس ہوگا۔
گھروں کی بالکنی، صحن، لان، یا گھرکی چھت پر سلگتے کوئلوں پر تکہ بوٹی سینکتے خوش گپیوں میں مصروف نوجوان، دوسری جانب سیاست سے لے کر عالمی حالات تک گرماگرم بحث کرتے بزرگ، میک اپ سے لے کر فیشن تک تمام جزئیات پر سیرحاصل گفتگو کرتی لڑکیاں اور باورچی خانے میں چٹنی سلاد رائتے اور پراٹھوں کی تیاری کرتی خواتین، غرض دعوت کا سماں اور رونق ہی جداگانہ ہوتی ہے۔ پھر کئی گھرانوں میں باربی کیو پارٹیز کے بجائے عید ملن پارٹی یا عید ڈنر کا اہتمام کیا جاتا ہے، جس میں عموماً گوشت سے بنی روایتی ڈشز سے مہمانوں کی تواضع کی جاتی ہے۔
دعوت چاہے باربی کیو پارٹی ہو یا عید ملن پارٹی، اس کی کام یابی کا انحصار اس کی بہترین منصوبہ بندی پر ہوتا ہے۔ منظم طریقے سے دعوت کا اہتمام کیا جائے تو مہمان بھی لطف اندوز ہوتے ہیں بصورت دیگر منصوبہ بندی صحیح نہ کی جائے تو میزبان بھی افراتفری کا شکار رہتے ہیں۔ لہٰذا اس ضمن میں چند باتوں پر عمل کیا جائے تو بہترین منصوبہ بندی کے ساتھ پرسکون انداز میں دعوت کا اہتمام کیا جاسکتا ہے۔
٭جگہ ، تاریخ اور وقت کا تعین:
دعوت کا اہتمام کرنے سے قبل یہ سب سے اہم ہے۔ تاریخ مقرر کرتے وقت یہ ضرور مدنظر رکھنا چاہیے کہ آپ کے مہمان کہیں اور مدعو نہ ہوں، کیوںکہ عموماً عید کی تعطیلات میں اور ابتدائی ہفتے میں زیادہ تر دعوتیں ہوتی ہیں، لہٰذا بہتر یہی ہوتا ہے کہ جس دن سب فارغ ہوں اس دن دعوت کا اہتمام کیا جائے تاکہ سب بخوشی شریک ہوسکیں۔
اس کے علاوہ وقت کا تعین بھی بے حد اہم ہے۔ باربی کیو پارٹی کے لیے رات کا وقت مناسب رہتا ہے، جب کہ عید ملن پارٹی شام یا دن کے اوقات میں بھی کی جاسکتی ہے۔ اگر ظہرانے کا اہتمام کرنا ہو تو چھٹی کا دن مناسب رہتا ہے۔ اس کے علاوہ مہمانوں کی تعداد کے لحاظ سے جگہ کا اہتمام کریں۔
باربی کیو پارٹی کے لیے ہوادار جگہ کا ہونا بہتر رہتا ہے۔ باربی کیو پارٹی کا انتظام اس طرح کرنا چاہیے کہ مہمان باربی کیو کے دھوئیں سے پریشان نہ ہوں۔ کھلی ہوا دار جگہ مثلاً صحن، لان، چھت وغیرہ اس مقصد کے لیے بہترین انتخاب ہیں۔ البتہ ظہرانے، عشائیے کے لیے جگہ کا انتخاب مہمانوں کی تعداد کو مدنظر رکھنا چاہیے۔
٭بجٹ بنانا:
بجٹ کا تعلق مہمانوں کی تعداد اور کھانے کے مینیو پر ہوتا ہے۔ جتنے زیادہ مہمان یا زیادہ کھانے کی ڈشز پیش کی جائیں گی بجٹ اتنا ہی زیادہ ہوگا۔ گھر میں ہونے والی دعوتیں عموماً کم بجٹ میں بھی ہوجاتی ہیں، کیوں کہ اس میں کسی ہال یا لان کا کرایہ اور کیٹرنگ کے اخراجات کی بچت ہوجاتی ہے۔ عیدالاضحیٰ کے موقعہ پر چوں کہ گوشت موجود ہوتا ہے لہٰذا عموماً ہر دعوت میں مہمانوں کی تواضع کے لیے گوشت سے بنی ڈشز پکائی جاتی ہیں۔ اس طرح بجٹ زیادہ متاثر نہیں ہوتا۔
٭مہمانوں کو مدعو کرنا:
جب مندرجہ تمام اہم کام طے ہوجائیں تو پھر مہمانوں کی فہرست تیار کریں۔ فہرست تیار کرتے وقت یہ ضرور مدنظر رکھیں کہ دعوت کس وقت کی ہے اس کے علاوہ مہمانوں کو مدعو کرنا بھی بے حد اہم ہے جس کے لیے فون کیا جاسکتا ہے یا ایس ایم ایس یا ای میل بھی کی جاسکتی ہے۔ مہمانوں کو مدعو کرنے کے بعد ان سے آمد کے متعلق کنفرم کرلیں، تاکہ اس لحاظ سے کھانے کی تیاری کی جاسکے۔ بڑی دعوت ہو تو کوشش کی جائے کہ مہمانوں کی تعداد سے کچھ زیادہ کے کھانے کا اہتمام کیا جائے تاکہ کھانا کم نہ ہو۔
٭دعوت کی تیاری:
دعوت کی تیاری کے لیے پہلے سے کھانے کی تیاری کرنا، مسالے تیار کرنا، گوشت میں مسالے لگاکر رکھنا وغیرہ سب سے اہم ہے۔ اس کے بعد جس جگہ دعوت کا اہتمام کیا جارہا ہے اس کی سجاوٹ وغیرہ بھی اہم ہے، مثلاً کھانے کی میز پر تازہ گُل دستہ، داخلی دروازے کے ساتھ ہی چھوٹی سی میز پر شیشے کے پیالے میں پانی بھرکر اس میں گلاب کی پتیوں کے ساتھ چھوٹی چھوٹی موم بتیاں جلاکر دکھ دیں۔ گلاب کی بھینی بھینی خوشبو کے ساتھ تیرتی موم بتیاں مہمانوں کو اپنے خاص ہونے کا احساس دلاتی ہیں۔
مہمانوں کی بیٹھک، راہداری اور کھانے کے کمرے کو اگر اسی طرح گلدستے یا پھولوں کی پتیوں کو شیشے کے پیالے میں رکھ دیا جائے تو ماحول میں بسی پھولوں کی مہک تروتازگی کا خوش گوار احساس دلاتی ہے اور ماحول کو خوش گوار بناتی ہے۔ باورچی خانے میں ایک پیالے میں برف ڈال کر اس پر تازہ پودینے کے پتے ڈال دیں اس طرح مکھیاں بھی نہیں آئیں گی اور پودینے کی خوشبو باورچی خانے میں تازگی کا احساس دلائے گی۔
٭کھانے کا اہتمام:
کسی بھی دعوت کو یادگار بنانے میں کھانے کا اہم کردار ہوتا ہے۔ کھانے کا مینیو مہمانوں کی پسند کے مطابق بھی ترتیب دیا جاسکتا ہے۔ اچھا ہوگا کہ مختلف عمر کے افراد کے لیے مینیو میں ایسی ڈشز رکھی جائیں تاکہ ہر شخص بھرپور لطف اندوز ہوسکے۔ مثال کے طور پر باربی کیو پارٹی میں اگر کچھ ایسے معمر بزرگ شامل ہیں جن کو ڈاکٹر نے گوشت کھانے سے منع کیا ہے، تو ان کے لیے مرغی کے تکے بنالیے جائیں۔ کھانے کے ساتھ کچی سبزیوں کا سلاد ضرور رکھیں۔
اس کے علاوہ باربی کے بجائے دیگر روایتی پکوان پکائے جائیں تب بھی کوشش کیجیے کہ ایک دو ڈش سبزی دال وغیرہ کی بھی ہو تاکہ وہ مہمان جو پرہیز کی وجہ سے یہ مرغن کھانے کھانے سے قاصر ہوں وہ دیگر پکوانوں کا مزہ اٹھاسکیں۔ مہمانوں کی آمد پر ان کی تواضع روایتی لال شربت، لیموں کی سکنجین یا کولڈ ڈرنکس سے کی جائے تو بہتر ہے۔ اس کے علاوہ کھانے میں خاصا وقت ہو تو کچھ ہلکے پھلکے اسنیکس، سینڈوچ پھل وغیرہ بھی پیش کیسے جاسکتے ہیں۔
کھانے کو پیش کرتے وقت خوب صورت انداز سے پیش کرنا بھی بے حد اہم ہے۔ مثلاً سبزیوں کے پھول پتے بناکر کھانے کی سجاوٹ کرنا، نگاہوں کو بھی بھلا لگتا ہے اور وہ ڈش کھائے بغیر ہی پسندیدگی کی سند حاصل کرلیتی ہے۔
غرض یہ چند چھوٹی چھوٹی باتیں ہیں جن پر عمل کرکے آپ ایک کام یاب اور یادگار دعوت کا اہتمام کرسکتے ہیں۔ دعوت چھوٹی ہو یا بڑی عشائیہ ہو یا باربی کیو پارٹی ہو اپنی دعوتوں کا اہتمام کرتے وقت اپنے اطراف میں بسنے والے غریب گھرانوں اور اپنے گھریلو ملازمین کو ہرگز فراموش نہ کریں، کیوںکہ آپ کا دستر خوان انواع و اقسام کے کھانوں سے بھرا ہوا ہے، لیکن شاید کسی کے گھر میں بچے بھوکے بیٹھے ہوں۔ اپنی خوشیوں میں ان کو ضرور شریک کریں سچی خوشی کا احساس ہوگا۔