تمثیل کاری جرائم کی نرسری کا کام کررہے ہیںثنااﷲ

کرائم شوز سے اچھے ایکٹر تو مل جائیں گے لیکن معاشرتی اصلاح نہیں ہوگی،پرویزکلیم.

پیمرا غفلت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے، فہیم صدیقی کی ’’تکرار‘‘ میں گفتگو۔ فوٹو: فائل

SINGAPORE:
صوبائی وزیرقانون رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ٹی وی چینلزپردکھائے جانے والے کرائم شوز میں تمثیل کاری جرائم کی نرسری کا کام کررہی ہے۔

پروگرام تکرار میں اینکر پرسن عمران خان سے گفتگو میں انھوں نے کہاکہ جرائم کو دکھانا بری بات نہیں لیکن ایک جرم دکھانے کے لیے اس جرم کی دوبارہ سے پکچرائزیشن بری بات ہے اس سے کم عمر بچوں کے ذہنوں پر منفی اثر پڑتا ہے، تمثیل کاری سے جرم کی ٹریننگ ہوتی ہے اور یہ سوچ پیدا ہوتی ہے کہ اگر اس طرح نہ کرتے تو یا بہتر طرح سے کرتے تو سزا سے بچ سکتے تھے، کرائم شوز کو محدود انداز میں دکھانا چاہئے تاکہ اداروں پر پریشر بڑھے اور وہ جرم کرنے والوں کے گرد گھیرا تنگ کر سکیں ۔


ڈرامہ نگار پرویزکلیم نے کہاکہ سچ بولنا سچ لکھنا دنیا کے ہر ملک میں بہت مشکل ہے، خبر قوم کی امانت ہے اس میں خیانت نہیں ہونی چاہئے لیکن جرائم کی تمثیل کاری کر کے شوز میں نہیں دکھانی چاہئے، کچھ باتیں دکھانے کی کچھ باتیں چھپانے کی ہوتی ہیں، ہم ہرچیز دکھا نہیں سکتے ہر چیز چھپا نہیں سکتے، ٹی وی میڈیم اتنا اہم ہے کہ ایک عالم پانچ سال بولتا رہے لیکن ایک فلم ایک ڈرامہ ایکبار دیکھ کر اتنا ہی اثر قائم کرسکتا ہے، جس طریقے سے یہ کرائم شوز دکھائے جارہے ہیں اس سے اچھے ایکٹر تو مل جائیں گے لیکن معاشرے میں اصلاح نہیں ہوگی، لکھنے والوں کو احتیاط سے لکھنا چاہئے معاشرے کے ناسوروں کو دکھانا اچھی بات ہے ان کو دکھائیں ضرور لیکن ننگا نہ کریں۔

ٹی وی اینکر فہیم صدیقی نے کہاکہ کرائم شوز میں تمثیل کاری صرف جرم سے آگاہی کے لیے کی جاتی ہے، پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا کی عمر دس سال ہے اور دس سال کے بچے سے غلطیاں ہوتی ہیں اس سلسلے میں اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے پیمرا کوچاہئے کہ وہ غفلت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے، دنیا کے دوسرے ملکوں میں قوانین کے مطابق دکھایا جاتا ہے لیکن ہمارے ہاں آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے، میڈیا انڈسٹری کے لیے ریٹنگ بہت بڑا ایشو ہے اور کرائم شوز کو بہت زیادہ اشتہارات ملتے ہیں۔
Load Next Story