کراچی کے تاجروں نے وفاقی وزیرخزانہ کی برطرفی کا مطالبہ کردیا

اسحق ڈار بینکاری ٹیکس سے کروڑوں کی ناجائزوصولیاں کروارہے ہیں لہذا انہیں وزارت کا حق نہیں، تاجر

اسحق ڈار بینکاری ٹیکس سے کروڑوں کی ناجائزوصولیاں کروارہے ہیں لہذا انہیں وزارت کا حق نہیں، تاجر فوٹو: آئی این پی/فائل

کراچی کے تاجروں نے جائزمطالبات پروزیرخزانہ کی مستقل ہٹ دھرمی پراسحاق ڈارکی برطرفی کا مطالبہ کردیا ہے۔

آل کراچی تاجر اتحاد کے صدر حاجی انصار بیگ قادری اور فنانس سیکریٹری محمد زبیر علی خان نے کہا ہے کہ تاجراورعوام قربانی دے رہے ہیں جبکہ حکمران گوشت کھا رہے ہیں، اسحق ڈار بینکاری لین دین پرجبری ودہولڈنگ ٹیکس کی مد میں یومیہ کروڑوں روپے کی ناجائزوصولیاں کرکے قانون اور اخلاقیات کی دھجیاں اڑارہے ہیں لہٰذا انہیں خزانے کی وزارت کے ذریعے حکمرانی کرنے کا کوئی حق نہیں ہے اور وزیراعظم نوازشریف قومی مفاد میں انہیں وزارت سے برطرف کرنے کا اعلان کریں۔

انہوں نے کہا کہ اس جبری ٹیکس کیخلاف گزشتہ تین ہڑتالوں میں صرف کراچی شہرکی تاجربرادری مجموعی طور پر40 ارب روپے سے زائد کا نقصان اٹھا چکے ہیں جبکہ وزیر خزانہ اسحق ڈار کے موقف کے بر عکس ملکی اقتصادی صورتحال کی زبوں حالی کے اثرات چھوٹے تاجروں پر تباہی کی صورت میں نازل ہو رہے ہیں۔


کراچی میں سیکڑوں مارکیٹوں اور ان مارکیٹوں کی نمائندہ ایسوسی ایشنز 0.6 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کے خلاف متحد ہیں اور ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ عید قربان کے بعد دمادم مست قلندر ہو گا، پنجاب میں ضمنی الیکشن اور بلدیاتی الیکشن میں تاجر اور خاص طور پر عوام مسلم لیگ ن کو کسی حالت میں ووٹ نہیں دینگے، تاجر برادری پر جو ظلم کے پہاڑ توڑنے شروع کیے گئے ہیں۔

اس کی مثال گزشتہ کسی حکومت میں نہیں ملتی، بجلی کے بلوں میں مختلف قسم کے 31 فیصد ٹیکس، موبائل فون پر 35 فیصد ٹیکس، پیٹرول پر 42 فیصد ٹیکس لیا جا رہا ہے جو کہ دنیا میں سب سے زیادہ ٹیکس ہے اور ہمارے سینیٹرز، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے 60 فیصد سے زائد ممبران ٹیکس نہیں دیتے اور ایف بی آر کے لوگ صرف تاجروں کو دھمکیاں دیتے نظر آتے ہیں، پورے ملک میں نئے ٹیکس گزار بنائے جائیں۔

فی الحال فوری طور پر فکس انکم ٹیکس وصول کیا جائے جو کہ 4 کیٹیگریز2500، 4500 ،7500 اور10000 روپے فی دکان3 سال تک لیے جائیں بعد میں ان سے گوشوارہ جمع کرایا جائے اس طرح ملک بھر کے تمام کاروباری حضرات ٹیکس نیٹ میں آسکتے ہیں، ہم تمام تاجروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ جب تک ود ہولڈنگ ٹیکس نہیں لیتے تمام بینکوں سے لین دین مکمل طور پر بند رکھیں۔
Load Next Story