بینکاری شعبے کے منافع میں سال بہ سال 52 فیصد اضافہ

رواں سال جون میں اثاثوں پر منافع گزشتہ سال اسی عرصے کے 2.1 سے بڑھ کر 2.7 فیصد ہوگیا

رواں سال جون میں اثاثوں پر منافع گزشتہ سال اسی عرصے کے 2.1 سے بڑھ کر 2.7 فیصد ہوگیا فوٹو: فائل

اسٹیٹ بینک نے رواں کلینڈر سال کی دوسری سہ ماہی کیلیے بینکاری شعبے کی کارکردگی کا سہ ماہی جائزہ جاری کر دیا ہے جس کے مطابق سال بہ سال بنیادوں پر بینکاری شعبے کے بعد از ٹیکس منافع میں 52 فیصد اضافہ ہوا ہے جس میں سودی و غیر سودی آمدنی دونوں کا حصہ ہے۔

جون 15 میں اثاثوں پر منافع جون 14کے 2.1 فیصد سے بڑھ کر 2.7 فیصد تک پہنچ گیاسی اے آر 17.2 فیصد کی مستحکم سطح پر رہی جو 10 فیصد کی مقامی شرط اور 8 فیصد کے بین الاقوامی نشانیہ (بنچ مارک) سے خاصا زیادہ ہے۔سہ ماہی کے دوران بینکاری شعبے کی اثاثہ جاتی بنیاد میں 5.7 فیصد (19.2 فیصد سال بسال) نمو ہوئی جبکہ گزشتہ برس کی اسی مدت میں یہ 3.4فیصد تھی۔


اثاثوں میں بیشتر اضافہ سرکاری شعبے کی مالیاتی ضروریات اور اجناس کی کارروائیوں کیلیے قرضوں کی نمو میں اضافے کا نتیجہ تھا۔ مجموعی اثاثوں میں سرمایہ کاریوں کے حصے میں اضافہ ہوتا رہا جس کا سبب حکومتی تمسکات کے اسٹاک میں نمو تھی۔جائزے کے مطابق جون 15میں اثاثہ جاتی معیار میں کچھ بگاڑ دیکھا گیا کیونکہ غیر فعال قرضے (این پی ایلز) 1.6 فیصد اضافے (5.8 فیصد سال بہ سال) کے ساتھ بڑھ کر 630 ارب روپے تک پہنچ گئے۔

تاہم، خام قرضوں (4.7 فیصد) میں تناسب سے زیادہ اضافے کے باعث غیر فعال قرضوں اور خام قرضوںکا تناسب 39 بی پی ایس کمی کے بعد 12.4 فیصد ہو گیا جبکہ خالص غیر فعال قرضوں اور خالص قرضوں کا تناسب اپریل تا جون 2015 کے دوران 18 بی پی ایس کمی کے بعد 2.7 فیصدہو گیا۔ فنڈنگ کے لحاظ سے ڈپازٹس کی بنیاد میں بتدریج نمو سے اثاثہ جاتی نمو کی مالکاری کیلیے درکار وسائل کی فراہمی میں مدد ملی۔ سہ ماہی کے دوران 7.9 فیصد کے صحت مند اضافے (13.6 فیصد سال بسال) کے ساتھ بینکوں کے ڈپازٹس جون 15 میں بڑھ کر 9.97 ٹریلین روپے تک پہنچ گئے۔اسٹیٹ بینک دسمبر 2014 سے بینکاری شعبے کی سہ ماہی کارکردگی کا جائزہ شائع کر رہا ہے۔
Load Next Story