پاکستان بھارت کو اینٹ کا جواب پتھر سے دے گا ہر سطح پر کھیلنے سے انکار بھی ممکن
اگر بی سی سی آئی نے باضابطہ طورپر انکار کردیا توشاید آئی سی سی اور اے سی سی ایونٹس میں بھی مقابلہ نہ کریں،،شہریارخان
پاکستان نے بھارت کو اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کا فیصلہ کر لیا، رواں برس شیڈول سیریز نہ ہونے پر ہر سطح پرکھیلنے کا بائیکاٹ بھی ممکن ہے.
چیئرمین شہریارخان نے کہا کہ اگر بی سی سی آئی نے باضابطہ طورپر انکار کر دیا تو ہو سکتا ہے کہ ہم ان سے آئی سی سی اور اے سی سی ایونٹس میں بھی مقابلہ نہ کریں، ابھی یہ بات حتمی نہیں مگر ایک آپشن ضرور ہے۔
انھوں نے کہا کہ بھارت میں جو منسٹری ایسے معاملات دیکھتی ہے اس سے تاحال اجازت ہی نہیں مانگی گئی، یہ بڑے افسوس کی بات ہے،اب صرف 2،3 ماہ رہ گئے لہذا ہمیں بتایا جائے کہ کھیلنا ہے یا نہیں، اگر جواب انکار میں ہوا تو ہم معاہدے سے پھرنے پر ضروری ایکشن لینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں، سیکریٹری بی سی سی آئی انوراگ ٹھاکر سیاستدان ہونے کی وجہ سے منفی بیانات دیتے ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ نے ان خیالات کا اظہار نمائندہ ''ایکسپریس '' کو خصوصی انٹرویو میں کیا۔
تفصیلات کے مطابق کشیدہ تعلقات کی وجہ سے پاکستان اور بھارت نے 2007 کے بعد سے مکمل سیریز نہیں کھیلی، سابق چیئرمین نجم سیٹھی نے بھارت کی جانب سے دکھائے گئے ''سبز باغ'' سے متاثر ہو کر بگ تھری کی حمایت کر دی مگر ہاتھ کچھ نہ آیا، دسمبر میں یو اے ای میں پہلی سیریز کے انعقاد کا امکان اب نہ ہونے کے برابر ہے۔
اس صورتحال میں پاکستانی صبر کا پیمانہ بھی لبریز ہو گیا اور حکام نے ہر سطح پر بھارتی بائیکاٹ پر غور شروع کر دیا ہے، چیئرمین پی سی بی شہریارخان نے اس حوالے سے کہا کہ جب بھارت باضابطہ طور پر سیریز نہ کھیلنے سے آگاہ کریگا تو ضروری ایکشن کے بارے میں سوچیں گے،اگر بی سی سی آئی معاہدے سے پھر جائے تو ہمارا ایک اقدام یہ ہو سکتا ہے کہ ہم بھی اس کے خلاف نہیں کھیلیں گے،اگر آئی سی سی یا اے سی سی کا کوئی ایونٹ ہو تو ممکن ہے ہم کہیں کہ آپ ہمارے ساتھ سیریز نہیں کھیلتے تو ہم یہاں بھی نہیں کھیلیں گے، چاہے وہ ریجنل چیمپئن شپ ہی کیوں نہ ہو، مگر دیکھتے ہیں کہ کیا ہوتا ہے، میں یہ نہیں کہہ رہا کہ ہم ضرور ایسا کرنے جا رہے ہیں لیکن کوئی نہ کوئی ایکشن ضرور لیا جائیگا۔
یاد رہے کہ آئی سی سی کے تحت ورلڈکپ، ورلڈ ٹی ٹوئنٹی، چیمپئنز ٹرافی جبکہ ایشین کرکٹ کونسل کے زیراہتمام ایشیا کپ میں روایتی حریف ٹیمیں ضرور مقابلہ کرتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ 8 سال میں 6 سیریز کے ایم او یو کے تحت ہماری پہلی ہوم سیریز رواں برس یو اے ای میں ہونی ہے،2،3 بار ان سے پوچھا مگر کوئی جواب نہ آیا،اس حوالے سے آئی سی سی کے بھارتی چیئرمین سری نواسن سے بھی بات ہوئی مگر پیش رفت نہ ہو سکی، ہم ان سے کہتے ہیں کہ امید ہے کہ آپ سیریز کھیلیں گے لیکن اگر حکومت روک دے تو ہمیں صاف بتا دیں تاکہ ہم اپنے پلان بی وغیرہ پر کام کر سکیں۔
میں نے سیکریٹری بی سی سی آئی انوراگ ٹھاکر کو 28 اگست کو خط لکھا،رواں ماہ جگ موہن ڈالمیا کو خط لکھ کر بتایا کہ آپ کے سیکریٹری کو خط لکھا تھا یہ اس کا پس منظر ہے جواب دیں، مگر بدقسمتی سے وہ چل بسے، شہریارخان نے کہا کہ مجھے بھارتی میڈیا نے بتایا کہ ان کی جو منسٹری یہ معاملات دیکھتی ہے اس سے تاحال اجازت ہی نہیں مانگی گئی، یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ بی سی سی آئی نے اب تک اپنی حکومت سے کچھ پوچھا ہی نہیں، سیریز میں اب صرف 2،3 ماہ رہ گئے لہذا ہمیں بتایا جائے کہ اجازت ملی یا نہیں، اگر نہ ملی تو ہم معاہدے سے پھرنے پر ضروری ایکشن لینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ مجھے وزیر اعظم کے مشیرخارجہ سرتاج عزیز کے دورئہ بھارت سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں مگر سرحدی کشیدی کے سبب دونوں ممالک میں تلخی بڑھی اور وہ نہ جا سکے، انوراگ ٹھاکر چونکہ سیاستدان ہیں لہذا انھوں نے بھی منفی بیانات دیے، مجھے جگ موہن ڈالمیا سے امیدیں تھیں، ان سے میرے ذاتی تعلقات رہے لیکن ان کا انتقال ہو گا،ان کی اہلیہ، بیٹے اور بیٹی سب مجھے جانتے ہیں، وہ اچھے انسان تھے۔ شہریارخان نے کہا کہ آئی سی سی کا اجلاس اکتوبر کے وسط میں ہوگا، اس وقت تک فیصلے ہو جانے چاہئیں۔
چیئرمین شہریارخان نے کہا کہ اگر بی سی سی آئی نے باضابطہ طورپر انکار کر دیا تو ہو سکتا ہے کہ ہم ان سے آئی سی سی اور اے سی سی ایونٹس میں بھی مقابلہ نہ کریں، ابھی یہ بات حتمی نہیں مگر ایک آپشن ضرور ہے۔
انھوں نے کہا کہ بھارت میں جو منسٹری ایسے معاملات دیکھتی ہے اس سے تاحال اجازت ہی نہیں مانگی گئی، یہ بڑے افسوس کی بات ہے،اب صرف 2،3 ماہ رہ گئے لہذا ہمیں بتایا جائے کہ کھیلنا ہے یا نہیں، اگر جواب انکار میں ہوا تو ہم معاہدے سے پھرنے پر ضروری ایکشن لینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں، سیکریٹری بی سی سی آئی انوراگ ٹھاکر سیاستدان ہونے کی وجہ سے منفی بیانات دیتے ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ نے ان خیالات کا اظہار نمائندہ ''ایکسپریس '' کو خصوصی انٹرویو میں کیا۔
تفصیلات کے مطابق کشیدہ تعلقات کی وجہ سے پاکستان اور بھارت نے 2007 کے بعد سے مکمل سیریز نہیں کھیلی، سابق چیئرمین نجم سیٹھی نے بھارت کی جانب سے دکھائے گئے ''سبز باغ'' سے متاثر ہو کر بگ تھری کی حمایت کر دی مگر ہاتھ کچھ نہ آیا، دسمبر میں یو اے ای میں پہلی سیریز کے انعقاد کا امکان اب نہ ہونے کے برابر ہے۔
اس صورتحال میں پاکستانی صبر کا پیمانہ بھی لبریز ہو گیا اور حکام نے ہر سطح پر بھارتی بائیکاٹ پر غور شروع کر دیا ہے، چیئرمین پی سی بی شہریارخان نے اس حوالے سے کہا کہ جب بھارت باضابطہ طور پر سیریز نہ کھیلنے سے آگاہ کریگا تو ضروری ایکشن کے بارے میں سوچیں گے،اگر بی سی سی آئی معاہدے سے پھر جائے تو ہمارا ایک اقدام یہ ہو سکتا ہے کہ ہم بھی اس کے خلاف نہیں کھیلیں گے،اگر آئی سی سی یا اے سی سی کا کوئی ایونٹ ہو تو ممکن ہے ہم کہیں کہ آپ ہمارے ساتھ سیریز نہیں کھیلتے تو ہم یہاں بھی نہیں کھیلیں گے، چاہے وہ ریجنل چیمپئن شپ ہی کیوں نہ ہو، مگر دیکھتے ہیں کہ کیا ہوتا ہے، میں یہ نہیں کہہ رہا کہ ہم ضرور ایسا کرنے جا رہے ہیں لیکن کوئی نہ کوئی ایکشن ضرور لیا جائیگا۔
یاد رہے کہ آئی سی سی کے تحت ورلڈکپ، ورلڈ ٹی ٹوئنٹی، چیمپئنز ٹرافی جبکہ ایشین کرکٹ کونسل کے زیراہتمام ایشیا کپ میں روایتی حریف ٹیمیں ضرور مقابلہ کرتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ 8 سال میں 6 سیریز کے ایم او یو کے تحت ہماری پہلی ہوم سیریز رواں برس یو اے ای میں ہونی ہے،2،3 بار ان سے پوچھا مگر کوئی جواب نہ آیا،اس حوالے سے آئی سی سی کے بھارتی چیئرمین سری نواسن سے بھی بات ہوئی مگر پیش رفت نہ ہو سکی، ہم ان سے کہتے ہیں کہ امید ہے کہ آپ سیریز کھیلیں گے لیکن اگر حکومت روک دے تو ہمیں صاف بتا دیں تاکہ ہم اپنے پلان بی وغیرہ پر کام کر سکیں۔
میں نے سیکریٹری بی سی سی آئی انوراگ ٹھاکر کو 28 اگست کو خط لکھا،رواں ماہ جگ موہن ڈالمیا کو خط لکھ کر بتایا کہ آپ کے سیکریٹری کو خط لکھا تھا یہ اس کا پس منظر ہے جواب دیں، مگر بدقسمتی سے وہ چل بسے، شہریارخان نے کہا کہ مجھے بھارتی میڈیا نے بتایا کہ ان کی جو منسٹری یہ معاملات دیکھتی ہے اس سے تاحال اجازت ہی نہیں مانگی گئی، یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ بی سی سی آئی نے اب تک اپنی حکومت سے کچھ پوچھا ہی نہیں، سیریز میں اب صرف 2،3 ماہ رہ گئے لہذا ہمیں بتایا جائے کہ اجازت ملی یا نہیں، اگر نہ ملی تو ہم معاہدے سے پھرنے پر ضروری ایکشن لینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ مجھے وزیر اعظم کے مشیرخارجہ سرتاج عزیز کے دورئہ بھارت سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں مگر سرحدی کشیدی کے سبب دونوں ممالک میں تلخی بڑھی اور وہ نہ جا سکے، انوراگ ٹھاکر چونکہ سیاستدان ہیں لہذا انھوں نے بھی منفی بیانات دیے، مجھے جگ موہن ڈالمیا سے امیدیں تھیں، ان سے میرے ذاتی تعلقات رہے لیکن ان کا انتقال ہو گا،ان کی اہلیہ، بیٹے اور بیٹی سب مجھے جانتے ہیں، وہ اچھے انسان تھے۔ شہریارخان نے کہا کہ آئی سی سی کا اجلاس اکتوبر کے وسط میں ہوگا، اس وقت تک فیصلے ہو جانے چاہئیں۔