سیکیورٹی اداروں کو فری ہینڈ دیا پھر بھی امن قائم نہیں ہورہا قائم علی شاہ
فنڈز اور وسائل دیے جارہے ہیں، عوام کو ٹارگٹ کلرز، بھتہ خوروں اور جرائم پیشہ افراد سے تحفظ دیا جائے، اجلاس میں ہدایت
وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات پر قانو ن نافذ کرنے والے اداروں کی موجودہ کا رگردگی پر سخت برہمی کااظہار کیا ہے۔
اورکہا ہے کہ ان اداروں میں افسران کے تبادلوں میں متعلقہ حکام کو فری ہینڈ دیا گیا ہے، کوئی سیاسی مداخلت بھی نہیں ہورہی ہے، ان اداروں کو فنڈز اور وسائل بھی دے رہے ہیں، پھربھی شہرکراچی میں امن قائم کیوں نہیںہورہا؟ اگر کراچی میں امن وامان کی صورتحال بہتر بنانے میںمتعلقہ اداروں کے افسران و اہلکاروں نے غفلت کا مظاہرہ کیا تو ان کے خلاف سخت تادیبی کارروائی ہوگی جبکہ وزیراعلیٰ نے قانو ن نافذ کرنے والے اداروںکوصوبہ سندھ باالخصوص کراچی میں امن امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لانے کے احکام دیتے ہوئے کہا کہ عوام کی جان و مال اور املاک کوٹارگٹ کلرز، بھتہ خوروں اور دیگر جرائم پیشہ افرادسے تحفط فراہم کیا جائے۔
یہ احکام وٍزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے ہفتے کو وزیراعلیٰ ہائوس میں امن ا مان سے متعلق ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے پولیس، رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کو جرائم پیشہ افراد کی سیاسی، مذہبی اور دیگر پارٹی وابستگی کے بلاتفریق کاروائی کی ہدایات دیں۔ انھوں نے جرائم پیشہ افراد کا قلع قمع کرنے کے لیے شہر کے متاثرہ علاقوں میں مستقل چیک پوسٹس قائم کرنے اور سماج دشمن عناصر پر کڑی نظر رکھنے کے احکام دیے۔
اس موقع پر صوبائی وزیراطلاعات شرجیل انعام میمن، چیف سیکریٹری سندھ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ، وسیم احمد خان، آئی جی سندھ پولیس فیاض احمد لغاری، ڈپٹی ڈی جی رینجرز محمد رفیق خان، ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی اقبال محمود، اے آئی جی پولیس سی آئی ڈی، مختلف اداروں کے سربراہان، تمام ڈی آئی جیز پولیس نے امن امان سے متعلق تفصیلی رپورٹس پیش کیں، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہان نے جرائم پیشہ افراد کی سرگرمیوں کے خاتمے کی یقین دہانی کرائی۔ اجلاس میں آئی جی پولیس سندھ نے بتایا کہ کچھ اہم مجرموں کی گرفتاری کے علاوہ ہفتے کو 4ڈاکو گلشن اقبال میں پولیس مقابلے میں مارے گئے۔
انھوں نے کہا کہ رواں سال 109پولیس اہلکار شہید ہوئے ہیں جن میں سے 88 کراچی میں شہید ہوئے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ اکتوبر 2012ء کے دوران کراچی میں 158افراد قتل ہوئے۔ انھوں نے کہا کہ سڑکوں اورہائی وے پر ڈکیتیوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔دریں اثنا ایک اور اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نیبارشوں سے متاثرہ خاندانوں کو بلا تاخیر راشن، خیمے، مچھر دانیاں، ادویات اور کمبل فراہم کرنے کے لیے فوری طور پر 1 ارب روپیمختص کرنے کی منظوری دے دی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آئندہ موسم سرما شروع ہونے سے قبل ریلیف کیمپوں اور دیگر مقامات پر مقیم افراد کو غذائی اشیاء، طبی سہولتیں اور دیگر تمام سہولتیں دی جائیں۔
اورکہا ہے کہ ان اداروں میں افسران کے تبادلوں میں متعلقہ حکام کو فری ہینڈ دیا گیا ہے، کوئی سیاسی مداخلت بھی نہیں ہورہی ہے، ان اداروں کو فنڈز اور وسائل بھی دے رہے ہیں، پھربھی شہرکراچی میں امن قائم کیوں نہیںہورہا؟ اگر کراچی میں امن وامان کی صورتحال بہتر بنانے میںمتعلقہ اداروں کے افسران و اہلکاروں نے غفلت کا مظاہرہ کیا تو ان کے خلاف سخت تادیبی کارروائی ہوگی جبکہ وزیراعلیٰ نے قانو ن نافذ کرنے والے اداروںکوصوبہ سندھ باالخصوص کراچی میں امن امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لانے کے احکام دیتے ہوئے کہا کہ عوام کی جان و مال اور املاک کوٹارگٹ کلرز، بھتہ خوروں اور دیگر جرائم پیشہ افرادسے تحفط فراہم کیا جائے۔
یہ احکام وٍزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے ہفتے کو وزیراعلیٰ ہائوس میں امن ا مان سے متعلق ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے پولیس، رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کو جرائم پیشہ افراد کی سیاسی، مذہبی اور دیگر پارٹی وابستگی کے بلاتفریق کاروائی کی ہدایات دیں۔ انھوں نے جرائم پیشہ افراد کا قلع قمع کرنے کے لیے شہر کے متاثرہ علاقوں میں مستقل چیک پوسٹس قائم کرنے اور سماج دشمن عناصر پر کڑی نظر رکھنے کے احکام دیے۔
اس موقع پر صوبائی وزیراطلاعات شرجیل انعام میمن، چیف سیکریٹری سندھ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ، وسیم احمد خان، آئی جی سندھ پولیس فیاض احمد لغاری، ڈپٹی ڈی جی رینجرز محمد رفیق خان، ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی اقبال محمود، اے آئی جی پولیس سی آئی ڈی، مختلف اداروں کے سربراہان، تمام ڈی آئی جیز پولیس نے امن امان سے متعلق تفصیلی رپورٹس پیش کیں، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہان نے جرائم پیشہ افراد کی سرگرمیوں کے خاتمے کی یقین دہانی کرائی۔ اجلاس میں آئی جی پولیس سندھ نے بتایا کہ کچھ اہم مجرموں کی گرفتاری کے علاوہ ہفتے کو 4ڈاکو گلشن اقبال میں پولیس مقابلے میں مارے گئے۔
انھوں نے کہا کہ رواں سال 109پولیس اہلکار شہید ہوئے ہیں جن میں سے 88 کراچی میں شہید ہوئے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ اکتوبر 2012ء کے دوران کراچی میں 158افراد قتل ہوئے۔ انھوں نے کہا کہ سڑکوں اورہائی وے پر ڈکیتیوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔دریں اثنا ایک اور اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نیبارشوں سے متاثرہ خاندانوں کو بلا تاخیر راشن، خیمے، مچھر دانیاں، ادویات اور کمبل فراہم کرنے کے لیے فوری طور پر 1 ارب روپیمختص کرنے کی منظوری دے دی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آئندہ موسم سرما شروع ہونے سے قبل ریلیف کیمپوں اور دیگر مقامات پر مقیم افراد کو غذائی اشیاء، طبی سہولتیں اور دیگر تمام سہولتیں دی جائیں۔