اسٹیک ہولڈرزکےعدم اتفاق کے باعث نئی آٹوپالیسی منظورنہ ہوسکی
انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ نے پالیسی کا نیا مسودہ تیار کرکے اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بھجوا دیا
تمام اسٹیک ہولڈرز متفق نہ ہونے کی وجہ سے دو سال سے زیر غورنئی پانچ سالہ آٹو پالیسی منظور نہ ہو سکی۔ انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ نے آٹو پالیسی کا نیا مسودہ تیار کرکے بھجوا دیا۔ نئی آٹو پالیسی کے دستاویزات کے مطابق آٹو پالیسی کے مسودہ پر وزارت تجارت، وزارت کمیونیکیشن، وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، ایف بی آر نے اپنی سفارشات دی ہیں اور انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ نے بھی اپنے کاؤنٹر کمنٹس دیے ہیں۔
نئی آٹو پالیسی میں آٹو انڈسٹری کی سفارشات کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے، لیکن ابھی تک تمام اسٹیک ہولڈرز متفق نہیں سکے ہیں۔ وزارت صنعت و پیداوار کے ذیلی ادارہ انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ کے ایک اعلی آفیسر کا کہنا ہے کہ ہم نے آٹو پالیسی میں ملکی صنعت اور سرمایہ کاری کے فروغ کو مدنظر رکھ کر پالیسی تیار کی ہے تاہم ابھی بھی اس پر اسٹیک ہولڈرز کے تحفظات موجود ہیں، ایک ماہ قبل پالیسی کا نیا مسودہ ای سی سی کو بھجوا دیا ہے۔ ایکسپریس کو موصولہ آٹو پالیسی کے مسودے کے مطابق آٹو انڈسٹری نے نئی سرمایہ کاری پالیسی کے حوالے سے وزارت تجارت نے سفارش کی ہے کہ اسپیشل اکنامک زون ایکٹ آٹو پارٹس میکرز کو سپورٹ نہیں کرتا ہے۔
اس لیے اس میں ترمیم ہونی چاہیے۔ وزارت تجارت کی تجویز پر وزارت کمیونیکیشن اور وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے اتفاق کیا ہے، جبکہ ایف بی آر نے اس تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ انڈسٹری کو مزید مراعات نہیں دے سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایف بی آر نے لوکل اور نان لوکل سطح پر تیار ہونے والے پارٹس کو سنگل ریٹ ڈیوٹی دینے کی بھی مخالفت کی دی ہے۔
انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ نے اپنے کاؤنٹر کمنٹس میں کہا ہے کہ نئے سرمایہ کاروں کو کم از کم دو سال تک مراعات دی جائیں، اس سلسلے میں کاروں اور ایل سی وی کے نئے سرمایہ کاروں کو پہلے 2سال تک 10فیصد امپورٹ ڈیوٹی عائد کی جائے،جن میں لوکل اور نان لوکل سطح پر تیار ہونیوالے دونوں طرح کے پرزہ جات بنانے والے شامل ہوں گے،اس کے بعد اگلے 3سالوں میںاس ڈیوٹی میں اضافہ کرکے 35فیصد کی جائے،اسی طرح کی پالیسی رکشہ، بسوں، ٹرک اور ٹریکٹرز کے پرزہ جات پر بھی 5سالوں تک کوئی اضافی ڈیوٹی عائد نہ کی جائے،تاہم 2013میں منظور شدہ موٹر سائیکل انڈسٹری پالیسی من و عن جاری رہنی چاہیے۔
نئی آٹو پالیسی میں آٹو انڈسٹری کی سفارشات کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے، لیکن ابھی تک تمام اسٹیک ہولڈرز متفق نہیں سکے ہیں۔ وزارت صنعت و پیداوار کے ذیلی ادارہ انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ کے ایک اعلی آفیسر کا کہنا ہے کہ ہم نے آٹو پالیسی میں ملکی صنعت اور سرمایہ کاری کے فروغ کو مدنظر رکھ کر پالیسی تیار کی ہے تاہم ابھی بھی اس پر اسٹیک ہولڈرز کے تحفظات موجود ہیں، ایک ماہ قبل پالیسی کا نیا مسودہ ای سی سی کو بھجوا دیا ہے۔ ایکسپریس کو موصولہ آٹو پالیسی کے مسودے کے مطابق آٹو انڈسٹری نے نئی سرمایہ کاری پالیسی کے حوالے سے وزارت تجارت نے سفارش کی ہے کہ اسپیشل اکنامک زون ایکٹ آٹو پارٹس میکرز کو سپورٹ نہیں کرتا ہے۔
اس لیے اس میں ترمیم ہونی چاہیے۔ وزارت تجارت کی تجویز پر وزارت کمیونیکیشن اور وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے اتفاق کیا ہے، جبکہ ایف بی آر نے اس تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ انڈسٹری کو مزید مراعات نہیں دے سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایف بی آر نے لوکل اور نان لوکل سطح پر تیار ہونے والے پارٹس کو سنگل ریٹ ڈیوٹی دینے کی بھی مخالفت کی دی ہے۔
انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ نے اپنے کاؤنٹر کمنٹس میں کہا ہے کہ نئے سرمایہ کاروں کو کم از کم دو سال تک مراعات دی جائیں، اس سلسلے میں کاروں اور ایل سی وی کے نئے سرمایہ کاروں کو پہلے 2سال تک 10فیصد امپورٹ ڈیوٹی عائد کی جائے،جن میں لوکل اور نان لوکل سطح پر تیار ہونیوالے دونوں طرح کے پرزہ جات بنانے والے شامل ہوں گے،اس کے بعد اگلے 3سالوں میںاس ڈیوٹی میں اضافہ کرکے 35فیصد کی جائے،اسی طرح کی پالیسی رکشہ، بسوں، ٹرک اور ٹریکٹرز کے پرزہ جات پر بھی 5سالوں تک کوئی اضافی ڈیوٹی عائد نہ کی جائے،تاہم 2013میں منظور شدہ موٹر سائیکل انڈسٹری پالیسی من و عن جاری رہنی چاہیے۔