سانحہ منیٰ میں شہید پاکستانی حجاج کی تعداد 36 ہوگئی
وزارت خارجہ اورسعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانہ لاپتہ افراد کی تلاش میں کوئی کسر نہ چھوڑے،وزیراعظم کی ہدایت
سانحہ منیٰ میں شہید پاکستانی حجاج کی تعداد 36 ہوگئی جب کہ 300 سے زائد اب بھی لاپتہ ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سانحہ منیٰ میں شہید پاکستانی حجاج کی تعداد 36 ہوگئی جس کی تصدیق کرتے ہوئے وزارت مذہبی امور نے اپنی ویب سائٹ پر شہدا کے نام بھی جاری کردیئے۔ وزیرمذہبی امور سردار یوسف کے مطابق منی میں زخمی ہونے والے پاکستانی حجاج کی تعداد 35 ہے جب کہ 85 لاپتہ ہیں اور 217 لاپتہ حجاج کرام مل چکے ہیں جو اپنی رہائش گاہوں تک پہنچ گئے ہیں۔ سردار یوسف کا کہنا تھا کہ منی میں زخمی ہونے والے حجاج کرام کو سعودی حکام نے دیگر شہروں میں بھی منتقل کیا ہے تاہم وزارت مذہبی امور حجاج کی معلومات کے لئے سعودی حکام سے مسلسل رابطے میں ہے تاہم سب سے زیادہ پاکستانی حجاج کی شہادت سے متعلق برطانوی اخبار کی خبر درست نہیں۔
شہید ہونے والوں میں رحیم یارخان کے سیٹلائٹ ٹاؤن سے تعلق رکھنے والے توصیف افتخار، شہداد کوٹ سے تعلق رکھنے والے حج میڈیکل مشن میں شامل ڈاکٹر امیرلاشاری، ملتان سے تعلق رکھنے والی 7 سالہ بچی ثمرین جب کہ شہید ہونے والے دیگر پاکستانیوں میں کراچی کے علاقے صدر کی حفصہ شعیب اور زرین نسیم، میر پور آزاد کشمیر کی نرجس شہناز، دالبندین کی بی بی زینب، بی بی مدینہ، نور محمد اور محمد اسلم کے علاوہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بھانجے اسد مرتضیٰ گیلانی شامل ہیں، سانحہ منیٰ میں شہید ہونے والوں میں جھنگ کے سراج احمد سراج، ایبٹ آباد کے زاہد گل بھی شامل ہیں۔
شہید ہونے والے حجاج کرام میں لاہور سے تعلق رکھنے والے میاں محمد ریاض، عارف اور پاک انڈس ٹریول سے حج پر جانے والے عبدالرحمان ولد اسماعیل، شہناز قمر ولد عبدالرحمان بھی شامل ہیں۔ وزارت مذہبی امورکی ویب سائٹ پر ایسے حجاج کے نام بھی دیئے گئے ہیں جن کے گھر کا پتہ نہیں دیا گیا جن میں محمد ابراہیم خان، آصف خان، بی بی شاکرہ، عزیز میاں، تلمیز خان، حاجی عباس خان ولد ٹوٹل خان، عبدالاحد ولد بادشاہ میر، بی بیزارا، محمد اسماعیل خان، توصیف افتخار، مدینہ بی بی، محمد اسلم، نور محمد، نجمہ مسمات محتار احمد خان، گل شہناز مسمات غلام ربانی، محمد ادریس ولد محمد دین، عامر محمد ملوک، عظیم خان ولد قادر خان، محمد حسرت ولد علی اصغر، بشریٰ بی بی، اسلام احمد، رشیدن بی بی اور محمود ارشد شامل ہیں۔
دوسری جانب برطانوی اخبار دی گارجین نے اپنی رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ سانحہ منی میں سب سے زیادہ شہادتیں پاکستانیوں کی ہوئی ہیں جب کہ اس سانحے میں 236 پاکستانی،131 ایرانی اور 87 مراکشی حجاج کرام شہید ہوئے ہیں۔
وزیراعظم نوازشریف نے لاپتہ ہونے والے پاکستانیوں کا نوٹس لیتے ہوئے وزارت خارجہ اورسعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانے کو ہدایت کی ہے کہ لاپتہ افراد کی تلاش میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے جب کہ سفارت خانہ لاپتہ افراد کو اہل خانہ سے ملانے کے لئے اقدامات کرے۔ وزیراعظم کی ہدایت پر وزارت مذہبی امور کی ہیلپ لائن بھی قائم کردی گئی ہے، پاکستان سے ہیلپ لائن نمبر 04211172542 ہے جب کہ سعودی عرب سے ہیلپ لائن نمبر 8001166622 پر کال کرکے معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں۔
واضح رہے کہ منیٰ میں بھگدڑ مچنے سے اب تک 769 حجاج کرام شہید ہوچکے ہیں جب کہ 930 سے زائد زخمی ہیں۔
https://www.dailymotion.com/video/x37uo8b_the-guardian-statement-of-mina-tragedy_news
ایکسپریس نیوز کے مطابق سانحہ منیٰ میں شہید پاکستانی حجاج کی تعداد 36 ہوگئی جس کی تصدیق کرتے ہوئے وزارت مذہبی امور نے اپنی ویب سائٹ پر شہدا کے نام بھی جاری کردیئے۔ وزیرمذہبی امور سردار یوسف کے مطابق منی میں زخمی ہونے والے پاکستانی حجاج کی تعداد 35 ہے جب کہ 85 لاپتہ ہیں اور 217 لاپتہ حجاج کرام مل چکے ہیں جو اپنی رہائش گاہوں تک پہنچ گئے ہیں۔ سردار یوسف کا کہنا تھا کہ منی میں زخمی ہونے والے حجاج کرام کو سعودی حکام نے دیگر شہروں میں بھی منتقل کیا ہے تاہم وزارت مذہبی امور حجاج کی معلومات کے لئے سعودی حکام سے مسلسل رابطے میں ہے تاہم سب سے زیادہ پاکستانی حجاج کی شہادت سے متعلق برطانوی اخبار کی خبر درست نہیں۔
شہید ہونے والوں میں رحیم یارخان کے سیٹلائٹ ٹاؤن سے تعلق رکھنے والے توصیف افتخار، شہداد کوٹ سے تعلق رکھنے والے حج میڈیکل مشن میں شامل ڈاکٹر امیرلاشاری، ملتان سے تعلق رکھنے والی 7 سالہ بچی ثمرین جب کہ شہید ہونے والے دیگر پاکستانیوں میں کراچی کے علاقے صدر کی حفصہ شعیب اور زرین نسیم، میر پور آزاد کشمیر کی نرجس شہناز، دالبندین کی بی بی زینب، بی بی مدینہ، نور محمد اور محمد اسلم کے علاوہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بھانجے اسد مرتضیٰ گیلانی شامل ہیں، سانحہ منیٰ میں شہید ہونے والوں میں جھنگ کے سراج احمد سراج، ایبٹ آباد کے زاہد گل بھی شامل ہیں۔
شہید ہونے والے حجاج کرام میں لاہور سے تعلق رکھنے والے میاں محمد ریاض، عارف اور پاک انڈس ٹریول سے حج پر جانے والے عبدالرحمان ولد اسماعیل، شہناز قمر ولد عبدالرحمان بھی شامل ہیں۔ وزارت مذہبی امورکی ویب سائٹ پر ایسے حجاج کے نام بھی دیئے گئے ہیں جن کے گھر کا پتہ نہیں دیا گیا جن میں محمد ابراہیم خان، آصف خان، بی بی شاکرہ، عزیز میاں، تلمیز خان، حاجی عباس خان ولد ٹوٹل خان، عبدالاحد ولد بادشاہ میر، بی بیزارا، محمد اسماعیل خان، توصیف افتخار، مدینہ بی بی، محمد اسلم، نور محمد، نجمہ مسمات محتار احمد خان، گل شہناز مسمات غلام ربانی، محمد ادریس ولد محمد دین، عامر محمد ملوک، عظیم خان ولد قادر خان، محمد حسرت ولد علی اصغر، بشریٰ بی بی، اسلام احمد، رشیدن بی بی اور محمود ارشد شامل ہیں۔
دوسری جانب برطانوی اخبار دی گارجین نے اپنی رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ سانحہ منی میں سب سے زیادہ شہادتیں پاکستانیوں کی ہوئی ہیں جب کہ اس سانحے میں 236 پاکستانی،131 ایرانی اور 87 مراکشی حجاج کرام شہید ہوئے ہیں۔
وزیراعظم نوازشریف نے لاپتہ ہونے والے پاکستانیوں کا نوٹس لیتے ہوئے وزارت خارجہ اورسعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانے کو ہدایت کی ہے کہ لاپتہ افراد کی تلاش میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے جب کہ سفارت خانہ لاپتہ افراد کو اہل خانہ سے ملانے کے لئے اقدامات کرے۔ وزیراعظم کی ہدایت پر وزارت مذہبی امور کی ہیلپ لائن بھی قائم کردی گئی ہے، پاکستان سے ہیلپ لائن نمبر 04211172542 ہے جب کہ سعودی عرب سے ہیلپ لائن نمبر 8001166622 پر کال کرکے معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں۔
واضح رہے کہ منیٰ میں بھگدڑ مچنے سے اب تک 769 حجاج کرام شہید ہوچکے ہیں جب کہ 930 سے زائد زخمی ہیں۔
https://www.dailymotion.com/video/x37uo8b_the-guardian-statement-of-mina-tragedy_news