پاکستان کی نیویارک میں مفادات کے تحفظ کیلیے بھرپور لابنگ

عالمی میڈیا کی توجہ نواز شریف کی ملاقاتوں پر خصوصی طور پر رہی

وزیر اعظم کے خطاب کے علاوہ بھارتی مداخلت کا معاملہ ابھی تک زیر غور ہے ۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
پاکستان نے نیو یارک میں اپنے مفادات کے تحفظ کیلیے بھر پور لابنگ کی، وزیر اعظم نوازشریف نے جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر3 روز تک سائیڈ لائن پر تمام اہم ممالک کے سربراہان سے ملاقاتیں کیں۔

وزیر اعظم نے جرمنی، سری لنکا، نیپال، سویڈن، سینیگال، ترکی سمیت بیشتر ممالک کے سربراہوں سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور ہر ملاقات میں تجارت معاشی تعاون امن کے قیام پر بات کی گئی، اس دوران وزیر اعظم اور ان کی ٹیم نے پاکستان کا سافٹ امیج دنیا کے سامنے پیش کیا جبکہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز اس دوران مسلسل پاکستانی موقف کی لابنگ میں مصروف نظر آئے اور 20 اہم ممالک کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کی اور ہر فورم پر پاکستان کے مفادات کا تحفظ کیا، خطے میں کشیدگی اور جنوبی ایشیا میں قیام امن کا معاملہ متعدد فورمز پر دیکھنے کو ملا۔


عالمی میڈیا کی توجہ نواز شریف کی ملاقاتوں پر خصوصی طور پر رہی تاہم بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کسی بھی ایجنڈے پر نہ آئی اور بڑی تعداد میں بھارتی میڈیا پاکستانی وفد کو فالو کرتے ہوئے نظر آیا، وزیر اعظم نے اپنے ایجنڈے کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون سے بھر پور انداز میں مسئلہ کشمیر کی بات کر کے بھارتی میڈیا کے منہ بند کر دیے۔

وزیر اعظم نے نہ صرف یہ سلسلہ جاری رکھا بلکہ 30 ستمبر کو جنرل اسمبلی کے اجلاس میں تقریر کا پہلا نکتہ بھی مسئلہ کشمیر ہو گا جبکہ اس سے قبل امریکی صدر باراک اوباما سے ملاقات میں بھی خطے میں کشیدگی کا معاملہ اٹھایا جائیگا جبکہ چینی صدر کیساتھ معاشی معاہدوں پر دوبارہ بات ہو گی، توقعات اور تیاری کے عین مطابق پاکستانی وفد نے اپنی ترجیحات کو ترتیب دیا۔

اب وزیر اعظم کے خطاب کے علاوہ بھارتی مداخلت کا معاملہ ابھی تک زیر غور ہے اور پاکستانی وفد کسی اچھے موقع کی تلاش میں ہے کہ جب بھی کسی اعلیٰ سطح بات چیت کا آغاز ہوا تو پاکستان اپنا معاملہ عالمی رہنماؤں سے اٹھائیگا، جہاں ساری دنیا امن کے قیام کی بات کر رہی ہے وہاں پاکستان نے بھی اپنا کیس بھر پور انداز میں لڑا ہے اور دہشتگردی کے خاتمے کیلیے پاکستانی کوششوں کا ذکر کیا اور اس خواہش کا اظہار کیا ہے، امن کے قیام کیلئے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کی جائے اور نہ صرف اس میں تعاون کیا جائے بلکہ تجارت اور معیشت کے فروغ کیلیے پاکستان سے تعاون کا ہاتھ بڑھایا جائے، آنے والے تین روز انتہائی اہم ہیں جس میں پاکستان عالمی فورم پر اپنے تمام ایشوز اٹھائیگا اور ان کا تحفظ بھی کریگا۔
Load Next Story