روڈ سیفٹی آڈٹ ٹاسک فورس کا قیام ……ستار جاوید
اعدادو شمار کے مطابق کراچی میں بڑھتے ہوئے ٹریفک کا دبائو اور آبادی میں اضافے نے سڑکوں پر ٹریفک کے خطرات بڑھا دیے ہیں
کراچی میں سالانہ 26 ہزار حادثات ہوتے ہیں، جن میں تقریباً 1150 سے زائد افراد ہلا ک ہو تے ہیں۔ علاوہ ازیں 32ہزار افراد زخمی ہوتے ہیں۔ یہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ کراچی میں بڑھتے ہوئے ٹریفک کا دبائو اور آبادی میں اضافے نے سڑکوں پر ٹریفک کے خطرات بڑھا دیے ہیں۔ ان خطرات کو کم کرنے کے لیے بلدیہ عظمیٰ کراچی ہر ممکنہ اقدامات کررہی ہے اور اس سلسلے میں ٹریفک حادثات کی روک تھام کے لیے انجینئرنگ، تعلیم اور ٹریفک پولیس کے تعاون سے ٹریفک قوانین پر عملدرآمد کے لیے کوششیں کررہی ہے۔
بلدیہ عظمیٰ کراچی نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان کی رہنمائی میں کراچی میں بلدیاتی دور میں شروع کیے جانے والے ترقیاتی عمل کو جاری رکھا ہے۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی محمد حسین سید کی سربراہی میں کراچی میں ترقیاتی سفر کو جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ مختلف شہری مسائل بھی حل کرنے کے لیے ہر ممکنہ اقدامات کیے ہیں۔
کراچی میں بدقسمتی سے روڈ سیفٹی کو مطلوبہ اہمیت نہیں دی گئی یہی سبب ہے کہ کراچی میں ٹریفک حاثات میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ ٹریفک حادثات کی روک تھام کے لیے روایتی طریقے اور اصول بھی وقت کے ساتھ ساتھ نظرانداز ہو گئے تاہم اب بلدیہ عظمیٰ کراچی نے روڈ سیفٹی کو اہمیت دینے کا فیصلہ کیا ہے اور ٹریفک حادثا ت کی روک تھام کے لیے وقت کے تقاضوں کے مطابق اقداما ت کیے جا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں روڈ سیفٹی آڈٹ ٹاسک فورس کا قیام ایک انتہائی تاریخی اور بروقت فیصلہ ہے۔ روڈ سیفٹی آڈٹ ٹاسک فورس کے قیام سے کراچی میں بلاشبہ ٹریفک حادثات کے اسباب کی نشاندہی میں مدد ملے گی اور ان کے حل کے لیے سائنٹیفک بنیادوں پر اقدامات کیے جاسکیں گے۔
روڈ سیفٹی آڈٹ ٹاسک فورس کے سربراہ کا اس بارے میں کہنا ہے کہ عمومی طور پر مستقبل کی بنیادوں پر مکمل کیے جانے والے منصوبوں کی مرمت اور دیکھ بھال نہیں کی جاتی۔ جس کی وجہ سے روڈ سیفٹی کے مسائل سامنے آتے ہیں۔ ٹریفک حادثات کے اعداد و شمار سے ان مسائل کی نشاندہی ہوتی ہے۔ ان حقائق کی روشنی میں وقت کا تقاضا ہے کہ فوری طور پر ٹریفک حادثات کے اسباب کو ہر ممکنہ طور پر دور کرنے کے سائنٹیفک بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔ اس سلسلے میں روڈ سیفٹی آڈٹ سب سے اہم اور موثر ترین سائنٹیفک طریقہ کار ہے، جس سے ٹریفک حادثات کے کم از کم انجینئرنگ اسباب ہر ممکنہ طور پر دور کرنے میں مدد ملے گی۔
روڈ سیفٹی آڈٹ ٹاسک فورس کے قیام سے روڈ سیفٹی مسائل کوحل کرنے کے سلسلے میں بلدیہ عظمیٰ کراچی، دیگر متعلقہ ادارے اور ان اداروں سے وابستہ تمام شعبہ جات میں روڈ سیفٹی آڈٹ کو لازمی قرار دیا جائے گا اور اس ضمن میںتمام کنسلٹنٹس اور ادارے سڑکوں کی منصوبہ بندی، ڈیزائننگ، تعمیر اور بہتری کے تمام منصوبوں میں اس پابندی پر عمل کریں گے۔ سڑکوں کی بناوٹ اور ڈیزائننگ کے کام کے سلسلے میں اپنی ٹیکنیکل فیزیبلٹی رپورٹ میں ٹیکنیکل اور روڈ سیفٹی آڈٹ کا ایک علیحدہ چیپٹر شامل کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں اس سلسلے میں کنسلٹنٹس اور بلدیہ عظمیٰ کراچی کے دیگر متعلقہ ادارے محکمہ ٹرانسپورٹ سے متعلق پروجیکٹس کی ٹیکنیکل رپورٹس محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکشن سے باضابطہ طور پر اور لازمی طور پر منظوری حاصل کرنے کے پابند ہوں گے۔
محکمہ ٹرانسپورٹ و کمیونیکیشن نے ٹاسک فورس کی کارکردگی کو موثر بنانے کے لیے ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسر کی سطح کے 18 ویجیلنس افسران تعینات کردیے ہیں جو سابقہ ٹائون کی حدود میں کام کریں گے۔ ہر ویجیلنس افسر کی مدد کے لیے تین فیلڈ سروئیر تعینات کیے گئے ہیں۔ فیلڈ سروئیر مجموعی طور پر روڈ نیٹ ورک کی مانیٹرنگ، روڈ سیفٹی آڈٹ اور متعلقہ خرابیوں کی نشاندہی کے ذمے دار ہیں۔ وہ ان مقامات کی نشاندہی کریں گے جہاں ٹریفک کے خطرات ہوں یا ان کا اندیشہ ہو۔
ٹریفک خطرات کی نوعیت کی وضاحت کی جائے گی اور ممکنہ حل تجویز کیا جائے گا، علاوہ ازیں ٹریفک خطرات (ایکسیڈنٹ بلیک اسپاٹس)کی نشاندہی اور ممکنہ تدارک کے سلسلے میں روڈ ٹریفک انجینئرز اور ریسرچ اینڈ پریوینشن سینٹر سے موثر رابطہ رکھیں گے۔ ہر سروئیر مطلوبہ معلومات جمع کرنے کے لیے ٹاسک فورس برائے روڈ سیفٹی آڈٹ کا تیار کردہ فارم بھر کر ڈائریکٹر روڈ سیفٹی، ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکیشن کے دفتر میں جمع کرائے گا۔
ڈائریکٹر روڈ سیفٹی بعد ازاں اپنی تجاویز محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکیشن کے متعلقہ شعبے کو ایک د ن میں بھیج دیں گے اور متعلقہ شعبہ مندرجہ رہنما اصولوں کے مطابق فوری اقداما ت کرے گا۔ متعلقہ شعبہ مسئلے کے حل کا Typical ڈیزائن/ اسٹینڈرڈ امپرومنٹ دو روز میں محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکیشن کے شعبہ ٹریفک کنٹرول کو کارروائی کے لیے بھیج دے گا۔ جن مسائل کے حل کے لیے تفصیلی سروے کرنے یا بہتری کے منصوبے بنانے کی ضرورت ہوگی۔
متعلقہ شعبہ اس سلسلے میں جلد از جلد منصوبہ بنا کر ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکیشن کے شعبہ ٹریفک کنٹرو ل کو یا متعلقہ ادارے کو عملدرآمد کے لیے بھیجے گا اور جن مسائل کے حل کے لیے ٹریفک پولیس یا کسی اور ادارے کے تعاون اور رابطہ کی ضرورت ہوگی، ڈائریکٹر روڈ سیفٹی براہ راست اس محکمے کو تحریری طور پر آگاہ کرکے مسئلے کی نشاندہی کرے گا اور ضروری کارروائی کی درخواست کرے گا۔ ٹریفک حادثات کی روک تھام کے سلسلے میں کیے جانے والے اقدامات پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے سلسلے میں متعلقہ اداروں اور افسران کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھا جائے گا۔ بلاشبہ روڈ سیفٹی آڈٹ ٹاسک فورس کا قیام ایک تاریخی اور بروقت اقدام ہے۔
بلدیہ عظمیٰ کراچی نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان کی رہنمائی میں کراچی میں بلدیاتی دور میں شروع کیے جانے والے ترقیاتی عمل کو جاری رکھا ہے۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی محمد حسین سید کی سربراہی میں کراچی میں ترقیاتی سفر کو جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ مختلف شہری مسائل بھی حل کرنے کے لیے ہر ممکنہ اقدامات کیے ہیں۔
کراچی میں بدقسمتی سے روڈ سیفٹی کو مطلوبہ اہمیت نہیں دی گئی یہی سبب ہے کہ کراچی میں ٹریفک حاثات میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ ٹریفک حادثات کی روک تھام کے لیے روایتی طریقے اور اصول بھی وقت کے ساتھ ساتھ نظرانداز ہو گئے تاہم اب بلدیہ عظمیٰ کراچی نے روڈ سیفٹی کو اہمیت دینے کا فیصلہ کیا ہے اور ٹریفک حادثا ت کی روک تھام کے لیے وقت کے تقاضوں کے مطابق اقداما ت کیے جا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں روڈ سیفٹی آڈٹ ٹاسک فورس کا قیام ایک انتہائی تاریخی اور بروقت فیصلہ ہے۔ روڈ سیفٹی آڈٹ ٹاسک فورس کے قیام سے کراچی میں بلاشبہ ٹریفک حادثات کے اسباب کی نشاندہی میں مدد ملے گی اور ان کے حل کے لیے سائنٹیفک بنیادوں پر اقدامات کیے جاسکیں گے۔
روڈ سیفٹی آڈٹ ٹاسک فورس کے سربراہ کا اس بارے میں کہنا ہے کہ عمومی طور پر مستقبل کی بنیادوں پر مکمل کیے جانے والے منصوبوں کی مرمت اور دیکھ بھال نہیں کی جاتی۔ جس کی وجہ سے روڈ سیفٹی کے مسائل سامنے آتے ہیں۔ ٹریفک حادثات کے اعداد و شمار سے ان مسائل کی نشاندہی ہوتی ہے۔ ان حقائق کی روشنی میں وقت کا تقاضا ہے کہ فوری طور پر ٹریفک حادثات کے اسباب کو ہر ممکنہ طور پر دور کرنے کے سائنٹیفک بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔ اس سلسلے میں روڈ سیفٹی آڈٹ سب سے اہم اور موثر ترین سائنٹیفک طریقہ کار ہے، جس سے ٹریفک حادثات کے کم از کم انجینئرنگ اسباب ہر ممکنہ طور پر دور کرنے میں مدد ملے گی۔
روڈ سیفٹی آڈٹ ٹاسک فورس کے قیام سے روڈ سیفٹی مسائل کوحل کرنے کے سلسلے میں بلدیہ عظمیٰ کراچی، دیگر متعلقہ ادارے اور ان اداروں سے وابستہ تمام شعبہ جات میں روڈ سیفٹی آڈٹ کو لازمی قرار دیا جائے گا اور اس ضمن میںتمام کنسلٹنٹس اور ادارے سڑکوں کی منصوبہ بندی، ڈیزائننگ، تعمیر اور بہتری کے تمام منصوبوں میں اس پابندی پر عمل کریں گے۔ سڑکوں کی بناوٹ اور ڈیزائننگ کے کام کے سلسلے میں اپنی ٹیکنیکل فیزیبلٹی رپورٹ میں ٹیکنیکل اور روڈ سیفٹی آڈٹ کا ایک علیحدہ چیپٹر شامل کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں اس سلسلے میں کنسلٹنٹس اور بلدیہ عظمیٰ کراچی کے دیگر متعلقہ ادارے محکمہ ٹرانسپورٹ سے متعلق پروجیکٹس کی ٹیکنیکل رپورٹس محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکشن سے باضابطہ طور پر اور لازمی طور پر منظوری حاصل کرنے کے پابند ہوں گے۔
محکمہ ٹرانسپورٹ و کمیونیکیشن نے ٹاسک فورس کی کارکردگی کو موثر بنانے کے لیے ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسر کی سطح کے 18 ویجیلنس افسران تعینات کردیے ہیں جو سابقہ ٹائون کی حدود میں کام کریں گے۔ ہر ویجیلنس افسر کی مدد کے لیے تین فیلڈ سروئیر تعینات کیے گئے ہیں۔ فیلڈ سروئیر مجموعی طور پر روڈ نیٹ ورک کی مانیٹرنگ، روڈ سیفٹی آڈٹ اور متعلقہ خرابیوں کی نشاندہی کے ذمے دار ہیں۔ وہ ان مقامات کی نشاندہی کریں گے جہاں ٹریفک کے خطرات ہوں یا ان کا اندیشہ ہو۔
ٹریفک خطرات کی نوعیت کی وضاحت کی جائے گی اور ممکنہ حل تجویز کیا جائے گا، علاوہ ازیں ٹریفک خطرات (ایکسیڈنٹ بلیک اسپاٹس)کی نشاندہی اور ممکنہ تدارک کے سلسلے میں روڈ ٹریفک انجینئرز اور ریسرچ اینڈ پریوینشن سینٹر سے موثر رابطہ رکھیں گے۔ ہر سروئیر مطلوبہ معلومات جمع کرنے کے لیے ٹاسک فورس برائے روڈ سیفٹی آڈٹ کا تیار کردہ فارم بھر کر ڈائریکٹر روڈ سیفٹی، ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکیشن کے دفتر میں جمع کرائے گا۔
ڈائریکٹر روڈ سیفٹی بعد ازاں اپنی تجاویز محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکیشن کے متعلقہ شعبے کو ایک د ن میں بھیج دیں گے اور متعلقہ شعبہ مندرجہ رہنما اصولوں کے مطابق فوری اقداما ت کرے گا۔ متعلقہ شعبہ مسئلے کے حل کا Typical ڈیزائن/ اسٹینڈرڈ امپرومنٹ دو روز میں محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکیشن کے شعبہ ٹریفک کنٹرول کو کارروائی کے لیے بھیج دے گا۔ جن مسائل کے حل کے لیے تفصیلی سروے کرنے یا بہتری کے منصوبے بنانے کی ضرورت ہوگی۔
متعلقہ شعبہ اس سلسلے میں جلد از جلد منصوبہ بنا کر ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکیشن کے شعبہ ٹریفک کنٹرو ل کو یا متعلقہ ادارے کو عملدرآمد کے لیے بھیجے گا اور جن مسائل کے حل کے لیے ٹریفک پولیس یا کسی اور ادارے کے تعاون اور رابطہ کی ضرورت ہوگی، ڈائریکٹر روڈ سیفٹی براہ راست اس محکمے کو تحریری طور پر آگاہ کرکے مسئلے کی نشاندہی کرے گا اور ضروری کارروائی کی درخواست کرے گا۔ ٹریفک حادثات کی روک تھام کے سلسلے میں کیے جانے والے اقدامات پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے سلسلے میں متعلقہ اداروں اور افسران کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھا جائے گا۔ بلاشبہ روڈ سیفٹی آڈٹ ٹاسک فورس کا قیام ایک تاریخی اور بروقت اقدام ہے۔