افغان حکومت کا طالبان سے قندوز کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کا دعویٰ
قندوز میں کارروائی کے دوران 150 طالبان ہلاک جب کہ 90 سے زائد زخمی ہوئے، ترجمان افغان وزارت داخلہ
ISLAMABAD:
افغان حکومت نے 4 روز بعد طالبان سے اہم اسٹریٹیجک شہر قندوز کا کنٹرول واپس لینے کا دعویٰ کیا ہے۔
افغان وزارتِ داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ افغان فورسز نے قندوز کو طالبان سے چھڑانے کے لیے رات بھر آپریشن جاری رکھا جس سے شدت پسندوں کا بھاری جانی نقصان ہوا۔ کارروائی کے دوران 150 طالبان ہلاک جب کہ 90 سے زائد زخمی ہوئے، اب قندوز شہر افغان اسپیشل فورسز کے کنٹرول میں ہے اور شہر کو دہشت گردوں سے صاف کیا جارہا ہے۔
دوسری جانب پولیس کے ترجمان سید سرورحسینی نے بتایا کہ فوج نے گورنر کے دفتر، خفیہ ادارے کی عمارت کا قبضہ حاصل کر لیا ہے جہاں شدت پسند طالبان کی لاشیں اردگرد بکھری ہوئی ہیں تاہم بعض رپورٹس کے مطابق چند علاقوں میں لڑائی تاحال جاری ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ اتوار اور پیر کی درمیانی رات طالبان نے قندوز پر حملہ کرکے آدھے سے زائد شہر پر قبضہ جمالیا تھا، منگل کے روز افغان فورسز نے امریکی فوج کی مدد سے کارروائی کی شروع کی تھی تاہم انہیں زیادہ کامیابی نہیں ملی تھی جس کے بعد نیٹو فورسز بھی ان کی مدد کو آپہنچی تھی۔
افغان حکومت نے 4 روز بعد طالبان سے اہم اسٹریٹیجک شہر قندوز کا کنٹرول واپس لینے کا دعویٰ کیا ہے۔
افغان وزارتِ داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ افغان فورسز نے قندوز کو طالبان سے چھڑانے کے لیے رات بھر آپریشن جاری رکھا جس سے شدت پسندوں کا بھاری جانی نقصان ہوا۔ کارروائی کے دوران 150 طالبان ہلاک جب کہ 90 سے زائد زخمی ہوئے، اب قندوز شہر افغان اسپیشل فورسز کے کنٹرول میں ہے اور شہر کو دہشت گردوں سے صاف کیا جارہا ہے۔
دوسری جانب پولیس کے ترجمان سید سرورحسینی نے بتایا کہ فوج نے گورنر کے دفتر، خفیہ ادارے کی عمارت کا قبضہ حاصل کر لیا ہے جہاں شدت پسند طالبان کی لاشیں اردگرد بکھری ہوئی ہیں تاہم بعض رپورٹس کے مطابق چند علاقوں میں لڑائی تاحال جاری ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ اتوار اور پیر کی درمیانی رات طالبان نے قندوز پر حملہ کرکے آدھے سے زائد شہر پر قبضہ جمالیا تھا، منگل کے روز افغان فورسز نے امریکی فوج کی مدد سے کارروائی کی شروع کی تھی تاہم انہیں زیادہ کامیابی نہیں ملی تھی جس کے بعد نیٹو فورسز بھی ان کی مدد کو آپہنچی تھی۔