پاکستان میں صحیح کام کرنا مشکل ترین اور غلط کام کرنا آسان ہے چوہدری نثارعلی
پاکستان میں این جی اوز کو کھلی چھٹی دی گئی اوریہاں بڑی بڑی غیر ملکی این جی اوزکی رجسٹریشن نہیں ہوئی،وفاقی وزیرداخلہ
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ملک میں سب سے بڑا مسئلہ آوے کا آوا بگڑنا ہے یہاں صحیح کام کرنا مشکل ترین اور غلط کام کرنا آسان ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں بین الاقوامی این جی اوز کا شعبہ بہت اہم سیکٹر ہے، کئی ممالک نے اپنے قوانین میں این جی اوز کا کردار مقررکردیاہے لیکن ہمارے یہاں انہیں کھلی چھٹی دی گئی، بڑی بڑی غیر ملکی این جی اوزکی رجسٹریشن نہیں ہوئی ۔ ہائی سیکیورٹی والے علاقوں میں بھی این جی اوز کام کر رہی ہیں، انٹیلی جنس کی بنیاد پر بعض این جی اوز کو بند کیا گیا۔
چوہدری نثارعلی خان نے کہا کہ ساڑھے 3 مہینے میں این جی اوز سے متعلق پالیسی تیار کرلی گئی ہے، این جی اوز سے متعلق نئی پالیسی کے 3 حصے ہیں، اب این جی اوز کی رجسٹریشن مامعاملہ وزارت داخلہ دیکھے گی۔ بین الاقومی این جی اوز کو حکومت کےساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرنا ہوں گے۔ این جی اوز حکومت کی اجازت کے بغیر فنڈ ریزنگ نہیں کرسکتیں۔ این جی اوز کے حکام کا ویزا تبدیل نہیں کیا جاسکے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت رجسٹریشن اور منظوری کے کام میں شفافیت لارہی ہے، کوئی ملک کسی ادارے، تنظیم یا این جی او کو اپنے ایجنڈے کے خلاف کام کرنے کی اجازت نہیں دیتا، کسی بھی این جی او یا ادارے کےکام میں خلل نہیں ڈالیں گے مگراب انہیں پابند کیاجائے گا، این جی اوز کی رجسٹریشن کی نگرانی کےلیے کمیٹی بنادی گئی ہے، این جی اوز کی مینوئل رجسٹریشن ختم کردی گئی ہے اب تمام رجسٹریشن فارم ان لائن ملیں گے، این جی اوز کی آن لائن درخواست پبلک پراپرٹی ہوگی، کسی بھی این جی او کے خلاف کوئی کارروائی ہوگی تو وہ بھی مشتہر ہوگی۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اسلحہ لائسنس ہوں یا بلٹ پروف گاڑیوں کا معاملہ، ہر چیز میں آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔ پاکستان میں حکومت کرنا مشکل ہوگیا ہے، یہاں صحیح کام کرنا مشکل ترین اور غلط کام کرنا آسان ترین ہے، پاکستان کو آگے لے کر جانا ہے تو ہمیں قومی مفاد کو دیکھنا ہوگا، میرا ضمیر مطمئن ہے کہ میں نے ڈھائی برس میں ہمیشہ اللہ کا خوف اور ملک کا مفاد سامنے رکھا ہے۔ اس لئے جعل سازی پر نادرا اور پولیس اہلکارجیل میں ہیں۔
چوہدری نثار نے کہا کہ پالیسی بنانے سے معاملات میں 100 فیصد بہتری نہیں آسکتی، اس کے لئے مکمل مانٹرنگ بھی کی جائے گی، تمام این جی اوز آئندہ60دنوں میں درخواست دے سکتی ہیں، این جی اوز کی درخواست موصول ہونےکے60دنوں تک این جی اوز کام کرسکتی ہے، 60دنوں بعد حکومت پاکستان یاوزارت داخلہ حتمی فیصلہ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بہتر کام کررہی ہے، ہم ہی نے کراچی میں آپریشن شروع کیا، نیشنل ایکشن پلان بھی ہم ہی نے دیا، لوگ 30،30 سال سے ای سی ایل پر تھے لیکن ہم نے نئی ای سی ایل پالیسی بنائی جلد ہی اسلحہ لائسنس اور سیکیورٹی ایجنسی کی پالیسی بھی لارہے ہیں۔
افغانستان سے تعلقات پر چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ کوشش ہے کہ افغانستان کے ساتھ ہمارے تعلقات برادرانہ ہوں جب کہ افغانستان کی طرف سے کسی اور ملک کی زبان ہمارے لیے تکلیف دہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں کوئی چھینک بھی مارتا ہے تو الزام ہم پر لگادیاجاتاہے وہاں سے اس قسم کے بیانات کا آنا افسوسناک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریڈ زون میں تماشا لگانا قوم کے مفاد میں نہیں ہے اور یہ اٹل فیصلہ ہے کہ ریڈ زون میں کوئی تماشا نہیں ہوگا، ڈی چوک کے نئے نقشے میں یہاں جلسے کی گنجائش ہی نہیں ہوگی جب کہ قانون نافذ کرنے والے کسی ادارے کے پاس احتساب کا اختیار نہیں، رینجرز چاہے پنجاب کی ہو یا سندھ کی سب وزارت داخلہ کے ماتحت ہیں،آمرانہ دور میں نیب کی تمام تر توجہ مسلم لیگ ن پر تھی۔
https://www.dailymotion.com/video/x38ci0v_chaudhry-nisar_news
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں بین الاقوامی این جی اوز کا شعبہ بہت اہم سیکٹر ہے، کئی ممالک نے اپنے قوانین میں این جی اوز کا کردار مقررکردیاہے لیکن ہمارے یہاں انہیں کھلی چھٹی دی گئی، بڑی بڑی غیر ملکی این جی اوزکی رجسٹریشن نہیں ہوئی ۔ ہائی سیکیورٹی والے علاقوں میں بھی این جی اوز کام کر رہی ہیں، انٹیلی جنس کی بنیاد پر بعض این جی اوز کو بند کیا گیا۔
چوہدری نثارعلی خان نے کہا کہ ساڑھے 3 مہینے میں این جی اوز سے متعلق پالیسی تیار کرلی گئی ہے، این جی اوز سے متعلق نئی پالیسی کے 3 حصے ہیں، اب این جی اوز کی رجسٹریشن مامعاملہ وزارت داخلہ دیکھے گی۔ بین الاقومی این جی اوز کو حکومت کےساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرنا ہوں گے۔ این جی اوز حکومت کی اجازت کے بغیر فنڈ ریزنگ نہیں کرسکتیں۔ این جی اوز کے حکام کا ویزا تبدیل نہیں کیا جاسکے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت رجسٹریشن اور منظوری کے کام میں شفافیت لارہی ہے، کوئی ملک کسی ادارے، تنظیم یا این جی او کو اپنے ایجنڈے کے خلاف کام کرنے کی اجازت نہیں دیتا، کسی بھی این جی او یا ادارے کےکام میں خلل نہیں ڈالیں گے مگراب انہیں پابند کیاجائے گا، این جی اوز کی رجسٹریشن کی نگرانی کےلیے کمیٹی بنادی گئی ہے، این جی اوز کی مینوئل رجسٹریشن ختم کردی گئی ہے اب تمام رجسٹریشن فارم ان لائن ملیں گے، این جی اوز کی آن لائن درخواست پبلک پراپرٹی ہوگی، کسی بھی این جی او کے خلاف کوئی کارروائی ہوگی تو وہ بھی مشتہر ہوگی۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اسلحہ لائسنس ہوں یا بلٹ پروف گاڑیوں کا معاملہ، ہر چیز میں آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔ پاکستان میں حکومت کرنا مشکل ہوگیا ہے، یہاں صحیح کام کرنا مشکل ترین اور غلط کام کرنا آسان ترین ہے، پاکستان کو آگے لے کر جانا ہے تو ہمیں قومی مفاد کو دیکھنا ہوگا، میرا ضمیر مطمئن ہے کہ میں نے ڈھائی برس میں ہمیشہ اللہ کا خوف اور ملک کا مفاد سامنے رکھا ہے۔ اس لئے جعل سازی پر نادرا اور پولیس اہلکارجیل میں ہیں۔
چوہدری نثار نے کہا کہ پالیسی بنانے سے معاملات میں 100 فیصد بہتری نہیں آسکتی، اس کے لئے مکمل مانٹرنگ بھی کی جائے گی، تمام این جی اوز آئندہ60دنوں میں درخواست دے سکتی ہیں، این جی اوز کی درخواست موصول ہونےکے60دنوں تک این جی اوز کام کرسکتی ہے، 60دنوں بعد حکومت پاکستان یاوزارت داخلہ حتمی فیصلہ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بہتر کام کررہی ہے، ہم ہی نے کراچی میں آپریشن شروع کیا، نیشنل ایکشن پلان بھی ہم ہی نے دیا، لوگ 30،30 سال سے ای سی ایل پر تھے لیکن ہم نے نئی ای سی ایل پالیسی بنائی جلد ہی اسلحہ لائسنس اور سیکیورٹی ایجنسی کی پالیسی بھی لارہے ہیں۔
افغانستان سے تعلقات پر چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ کوشش ہے کہ افغانستان کے ساتھ ہمارے تعلقات برادرانہ ہوں جب کہ افغانستان کی طرف سے کسی اور ملک کی زبان ہمارے لیے تکلیف دہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں کوئی چھینک بھی مارتا ہے تو الزام ہم پر لگادیاجاتاہے وہاں سے اس قسم کے بیانات کا آنا افسوسناک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریڈ زون میں تماشا لگانا قوم کے مفاد میں نہیں ہے اور یہ اٹل فیصلہ ہے کہ ریڈ زون میں کوئی تماشا نہیں ہوگا، ڈی چوک کے نئے نقشے میں یہاں جلسے کی گنجائش ہی نہیں ہوگی جب کہ قانون نافذ کرنے والے کسی ادارے کے پاس احتساب کا اختیار نہیں، رینجرز چاہے پنجاب کی ہو یا سندھ کی سب وزارت داخلہ کے ماتحت ہیں،آمرانہ دور میں نیب کی تمام تر توجہ مسلم لیگ ن پر تھی۔
https://www.dailymotion.com/video/x38ci0v_chaudhry-nisar_news