وزیراعظم ایکسپورٹ پروموشن پیکیج کااعلان جلدکریں گےخرم دستگیر
جون 2018 سے پہلے کراچی لاہور موٹر وے منصوبہ مکمل ہو جائیگا، خرم دستگیر
جغرافیکل انڈیکیشن کا قانون قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں منظوری کیلیے پیش کر دیا جائیگا جبکہ ٹریڈ پالیسی اسٹریٹجک فریم ورک 2015-18 کا اعلان بھی جلد ہوگا۔
یہ بات وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے گزشتہ شب مقامی ہوٹل میں رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سالانہ عشائیہ میں بحیثیت مہمان خصوصی خطاب میں کہی،اس موقع پر ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ عبدالرحیم جانو، رفیق سلیمان، نومنتخب چیئرمین چوہدری شفیق، ٹی ڈیپ کے چیف ایگزیکٹوایس ایم منیر نے بھی خطاب کیا جبکہ زبیرطفیل،جنیدماکڈا، حنیف گوہر،شاہنواز اشتیاق، اکرام راجپوت، نعمان شیخ اور دیگر بھی موجود تھے۔
وزیر تجارت نے ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین رفیق سلیمان، عبدالرحیم جانو اور دیگر ممبران کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسوسی ایشن کی کاوشوں کی بدولت چاول کی ایکسپورٹ 3ارب ڈالر تک پہنچی اور قوی امید ہے کہ رواں مالی سال میں یہ تجارت4ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی، ایسوسی ایشن ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کیلیے بڑے پیمانے پر کام کررہی ہے تاہم ابھی بہت کام کرنا باقی ہے کیونکہ چاول کی ایکسپورٹ کو 21ویں صدی کے تقاضوں کے مطابق لانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسوسی ایشن اپنے ممبر ایکسپورٹرز کے وفود چین، انڈونیشیا، برطانیہ اور سعودی عرب کی مارکیٹوں کے جائزے کیلیے بھیجے کیونکہ ان ممالک میں پاکستانی چاول کی موثر مارکیٹنگ نہ ہونے سے ان مارکیٹوں میں ہماری بہتر رسائی نہیں ہو رہی۔ انھوں نے رفیق سلیمان، عبدالرحیم جانو اور چوہدری شفیق کے مشترکہ مطالبے پر کہا کہ ڈوکری اور کالا شاہ کاکو انسٹی ٹیوٹ کی ناقص کارکردگی پر ایکشن لیا جارہا ہے اور اس سال دونوں انسٹی ٹیوٹس کے بورڈ میں رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے نمائندوں کو بھی شامل کیا جائیگا لیکن اس کیلیے ہمیں صوبائی حکومتوں کو اعتماد میں لینا ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ 16 اکتوبر کو بیجنگ میں چینی وزیر تجارت سے ملاقات میں پاکستانی چاول کی مقدار بڑھانے کی ڈیمانڈ کریں گے۔
علاوہ ازیں صنعتکاروں کے ظہرانے سے خطاب میں خرم دستگیر نے کہاکہ وزیر اعظم کی جانب سے ایکسپورٹ پروموشن پیکیج کا اعلان جلد کردیا جائیگا، توانائی بحران پر 2017 تک قابو پالیا جائیگا، برآمد کنندگان کا زیر التوا ریفنڈز کا معاملہ ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے۔ انھوں نے بتایا کہ جون 2018 سے پہلے کراچی لاہور موٹر وے منصوبہ مکمل ہو جائیگا۔
یہ بات وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے گزشتہ شب مقامی ہوٹل میں رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سالانہ عشائیہ میں بحیثیت مہمان خصوصی خطاب میں کہی،اس موقع پر ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ عبدالرحیم جانو، رفیق سلیمان، نومنتخب چیئرمین چوہدری شفیق، ٹی ڈیپ کے چیف ایگزیکٹوایس ایم منیر نے بھی خطاب کیا جبکہ زبیرطفیل،جنیدماکڈا، حنیف گوہر،شاہنواز اشتیاق، اکرام راجپوت، نعمان شیخ اور دیگر بھی موجود تھے۔
وزیر تجارت نے ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین رفیق سلیمان، عبدالرحیم جانو اور دیگر ممبران کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسوسی ایشن کی کاوشوں کی بدولت چاول کی ایکسپورٹ 3ارب ڈالر تک پہنچی اور قوی امید ہے کہ رواں مالی سال میں یہ تجارت4ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی، ایسوسی ایشن ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کیلیے بڑے پیمانے پر کام کررہی ہے تاہم ابھی بہت کام کرنا باقی ہے کیونکہ چاول کی ایکسپورٹ کو 21ویں صدی کے تقاضوں کے مطابق لانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسوسی ایشن اپنے ممبر ایکسپورٹرز کے وفود چین، انڈونیشیا، برطانیہ اور سعودی عرب کی مارکیٹوں کے جائزے کیلیے بھیجے کیونکہ ان ممالک میں پاکستانی چاول کی موثر مارکیٹنگ نہ ہونے سے ان مارکیٹوں میں ہماری بہتر رسائی نہیں ہو رہی۔ انھوں نے رفیق سلیمان، عبدالرحیم جانو اور چوہدری شفیق کے مشترکہ مطالبے پر کہا کہ ڈوکری اور کالا شاہ کاکو انسٹی ٹیوٹ کی ناقص کارکردگی پر ایکشن لیا جارہا ہے اور اس سال دونوں انسٹی ٹیوٹس کے بورڈ میں رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے نمائندوں کو بھی شامل کیا جائیگا لیکن اس کیلیے ہمیں صوبائی حکومتوں کو اعتماد میں لینا ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ 16 اکتوبر کو بیجنگ میں چینی وزیر تجارت سے ملاقات میں پاکستانی چاول کی مقدار بڑھانے کی ڈیمانڈ کریں گے۔
علاوہ ازیں صنعتکاروں کے ظہرانے سے خطاب میں خرم دستگیر نے کہاکہ وزیر اعظم کی جانب سے ایکسپورٹ پروموشن پیکیج کا اعلان جلد کردیا جائیگا، توانائی بحران پر 2017 تک قابو پالیا جائیگا، برآمد کنندگان کا زیر التوا ریفنڈز کا معاملہ ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے۔ انھوں نے بتایا کہ جون 2018 سے پہلے کراچی لاہور موٹر وے منصوبہ مکمل ہو جائیگا۔