سیریزسے بھارتی انکار پر پاکستان زرِ تلافی طلب کرے گا

یو اے ای میں میچز کا انعقاد نہ ہونے سے مالی و دیگر نقصانات ہونگے، بائیکاٹ انتہائی قدم مگر ایک آپشن ضرور ہے، شہریار

یو اے ای میں میچز کا انعقاد نہ ہونے سے مالی و دیگر نقصانات ہونگے، بائیکاٹ انتہائی قدم مگر ایک آپشن ضرور ہے، شہریار فوٹو: فائل

بھارت کی جانب سے سیریز کھیلنے سے انکار پر پاکستان زرتلافی طلب کرنے کیلیے تیار ہوگا۔

چیئرمین پی سی بی شہریار خان کا کہنا ہے کہ یو اے ای میں باہمی مقابلوں کا انعقاد نہ ہونے سے مالی و دیگر نقصانات ہوں گے، بائیکاٹ ایک انتہائی قدم مگر ایک آپشن ضرور ہے، ابھی کچھ امید باقی لہذا انتہائی اقدامات اٹھانے کا وقت نہیں آیا، موقع آنے پر حد کی لکیر پار کرینگے۔تفصیلات کے مطابق آنجہانی صدر بی سی سی آئی جگموہن ڈالمیاکی تعزیت کیلیے بھارت میں موجود چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے کہا ہے کہ ان دنوں پڑوسی ممالک میں سیاسی تعلقات کشیدہ ہیں لیکن کرکٹ امن کے پل کا کردار ادا کرسکتی ہے،اس کھیل سے دونوں طرف کے عوام میں بھی باہمی اعتماد کی فضا پروان چڑھتی ہے۔

سیاسی مسائل کا خود ہی حل نکل آئیگا، ہمیں اختلافات کو ایک طرف رکھ کر یواے ای میں باہمی سیریز کا انعقاد کرنا چاہیے، انھوں نے کہا کہ سیکریٹری بی سی سی آئی انوراگ ٹھاکر کی جانب سے خط کا جواب موصول ہوچکا، اکتوبر میں آئی سی سی اجلاس کے دوران ملاقات میں مثبت پیش رفت کی امید ہے لیکن حتمی فیصلہ بھارتی حکومت کو ہی کرنا ہے، ایک سوال پر شہریارخان نے کہا کہ اگر بی سی سی آئی ہمارے ساتھ ہونیوالے ایم او یو کی پاسداری نہیں کرتا تو دیکھیں گے کہ کیا کرنا ہے۔


پی سی بی کو مالی اور دیگر نقصانات ہونگے، اگر بھارت سیاسی وجوہات کی بنا پر معاہدے پر عمل سے گریز کرے تو ہمارے پاس آپشنز موجود ہیں، بائیکاٹ ایک انتہائی قدم مگر ایک آپشن ضرور ہے، میں نے کبھی ایسا لفظ استعمال نہیں کیا، لوگ مجھے جانتے ہیں کہ میں دھمکیاں دینے والا انسان نہیں ہوں،تاہم ایک بات یقینی ہے کہ اگر بی سی سی آئی معاہدے کی پاسداری نہیں کرتا تو زرتلافی کا مطالبہ کروں گا، سیریز کا معاہدہ ہے۔

انعقاد نہیں ہوتا تو رقم کی طلبی معقول بات ہوگی۔ شہریار خان نے کہا کہ ابھی کچھ امید باقی ہے کہ یواے ای میں باہمی مقابلے ہونگے لہذا انتہائی اقدامات اٹھانے کا وقت نہیں آیا، موقع آنے پر حد کی لکیر بھی پار کرینگے لیکن بی سی سی آئی کو اپنے وعدے کا بھرم رکھنا چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ بی سی سی آئی کے متوقع صدرششانک منوہر کو بھی ایم او یو کی یاددہانی کراؤں گا، اصل بات یہ ہے کہ وہ منتخب ہونے کے بعد معاہدے کی پاسداری کرتے ہیں یا نہیں، میں ششانک کی بڑی قدر کرتا ہوں،بی سی سی آئی صدارت کی پیشگی مبارکباد دیتے ہوئے انھیں اپنے مکمل تعاون کا یقین دلاؤں گا۔
Load Next Story