ٹی وی ریٹنگ کا شفاف مشینی نظام لائینگےانسانی مداخلت ممکن نہیں ہوگی سیکریٹری اطلاعات
900 میٹر کا طریقہ درست نہیں، سیمپل 10ہزار سے شروع کرکے لاکھ تک لے جائیں گے،سیکریٹری اطلاعات
PESHAWAR:
وفاقی سیکریٹری اطلاعات محمد اعظم نے کہا ہے کہ ٹی وی ریٹنگ کا نیا صاف اور شفاف نظام لا رہے ہیں جو مشینی ہو گا، اس میں انسانی مداخلت ممکن نہیں ہو گی۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق پیمرا ہیڈکوارٹرز میں قائمہ کمیٹی اطلاعات ونشریات کا اجلاس ہوا۔ ارکان نے میڈیا لاجک کی ٹی وی ریٹنگ اور ایکسپریس نیوز کیساتھ تنازع کے متعلق سوالات اٹھائے۔ پی پی پی کے عمران ظفر لغاری نے پوچھا کہ پہلے ہمیں ریٹنگ اور اس نظام کے متعلق بتائیں۔
جس پر پیمرا حکام نے تفصیل بتائی جبکہ سیکریٹری اطلاعات نے معاملے پر روشنی ڈالی تو سب پر عیاں ہو گیا کہ میڈیا لاجک کی طرف سے پورے ملک میں صرف 900 میٹر لگائے گئے ہیں، جن کی بنیاد پر 7 ارب روپے کی تشہیری مارکیٹ کا تعین کیا جاتا ہے کہ کسے کس تناسب سے اشتہارات ملیں گے جبکہ 900 میٹروں کی بنیاد پر پورے ملک کے صارفین کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ اجلاس میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ یہ معاملہ سامنے آنے پر حکومت نے اسے سنجیدگی سے لیا ہے اور صاف و شفاف نظام وضع کرنے کیلیے تجاویز تیارکی گئی ہیں، جس پر ابتدائی کام کر لیا گیا ہے۔
حکومت ان تجاویز اور نئی ریٹنگ ایجنسی قائم کرنے کیلیے پی بی اے اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کریگی۔ سیکریٹری اطلاعات نے کہاکہ ریٹنگ کا نیا اور قابل اعتبار نظام غلطیوں سے پاک ہو گا جو چند ہفتوں میں تیار کر لیا جائیگا، جس کے بعد قائمہ کمیٹی کو بھی بریفنگ دی جائیگی۔
اجلاس کے دوران مسلم لیگ ن کے دانیال عزیز نے مطالبہ کیا کہ میڈیا لاجک کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ سیکریٹری اطلاعات نے کہا ہم بھی سمجھتے ہیں کہ 900 میٹر درست نہیں، جیسے پی ٹی سی ایل کے پاس سسٹم ہے ویسا میکنزم ہونا چاہیے، جس میں سیمپل شروع میں 9، 10 ہزار ہوں پھر اس کو لاکھ تک لے جائیں، ہم پی بی اے کے ساتھ میٹنگ کرینگے جس میں ایسا میکنزم بنائیں گے کہ انسانی مداخلت ممکن نہ ہو اور دوبارہ ایکسپریس والا تنازع پیدا نہ ہو۔ 900 میٹروں سے آپ پورے ملک کا نہیں بتا سکتے۔
علاوہ ازیں میڈیا لاجک کی طرف سے ملک بھر میں صرف 900 میٹر لگا کر میڈیا انڈسٹری کو بلیک میل کرنیکا معاملہ کھل کر سامنے آ گیا۔ ایکسپریس نیوز کے بیورو چیف عامر الیاس رانا نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت خود سوچنے پر مجبور ہو گئی ہے کہ کسی ایک ادارے کے ہاتھوں کیوں بلیک میل ہوا جائے۔
ٹی وی ریٹنگ کیلیے نئے مشینی نظام میں انسان داخل نہیں ہو سکتا، لوگ ٹی وی چینل دیکھیں اور خودبخود نتیجہ سامنے آ جائے کہ کون کس وقت کس چینل پر کیا پروگرام دیکھ رہا ہے۔ حکومت 40 شہروں میں پہلے سے موجود نظام پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔ میڈیا لاجک نے ایکسپریس نیوز کو45 کروڑ روپے کا مطالبہ کرکے اپنی اجارہ داری کی بدولت بلیک میل کرنیکی کوشش کی تاہم اس کی ہنڈیا بیچ چوراہے میں اس وقت پھوٹ گئی جب قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں دانیال عزیزنے مطالبہ کیاکہ میڈیالاجک کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
ادھر پیمرا نے بھی ہاتھ کھڑے کر دیے، قائم مقام چیئرمین پیمرا کمال الدین ٹیپو اور دیگر حکام نے کہا کہ ہمارا یہ کام ہی نہیں ہے کیونکہ یہ اشتہارات دینے والے اداروں کی ضرورت ہے، پیمرا تو چینلزکو ریگولیٹ کرتی ہے جبکہ یہ کریمنل کیس ہے۔ حکومت اربوں روپے کے اشتہارات دیتی ہے، اسے بھی غیر جانبدار اعداد و شمار چاہئیں کہ کون سا چینل کہاں کھڑا ہے؟ یہاں اجارہ داری سے ریٹ بنائے گئے کہ نجی شعبہ 5 ہزار اور حکومت 3 لاکھ روپے فی منٹ دے۔
میڈیا لاجک ایس ای سی پی کے پاس رجسٹرڈ ہے پیمرا کے پاس نہیں۔ عامرالیاس نے کہاکہ اب وہ نظام آئے گا جس کی ایکسپریس نیوز نے ابتدا کی ہے، نجی شعبے کے کان بھی کھڑے ہو چکے ہیں، وہ بھی دیکھ رہاہے کہ 900 میٹر لگا کر پورے ملک کو بلیک میل کیا جا رہا ہے۔ قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کو حکام کی طرف سے یہ بھی بتایا گیا کہ ریٹنگ نظام کی نگرانی کیلیے کمیٹی کے قیام کی تجویز بھی لائی گئی ہے۔
جس میں پیمرا، پی بی اے، ایڈورٹائزرز، وزارت اطلاعات اور عوام کی نمائندگی موجود ہو۔ ایک ٹی وی کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریٹنگ کے معاملے کو ریگولیٹ کرنے کی ذمے داری بہرحال حکومت کی ہے، اس سلسلے میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے گی تاکہ ماضی میں جو غطیاں ہوئی ہیں، ان کا ازالہ ہو سکے، انھوں نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ سب کو مساوی مواقع فراہم کیے جائیں تاکہ اسٹیک ہولڈرز کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچے۔
https://www.dailymotion.com/video/x38evyj_media-logic_news
وفاقی سیکریٹری اطلاعات محمد اعظم نے کہا ہے کہ ٹی وی ریٹنگ کا نیا صاف اور شفاف نظام لا رہے ہیں جو مشینی ہو گا، اس میں انسانی مداخلت ممکن نہیں ہو گی۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق پیمرا ہیڈکوارٹرز میں قائمہ کمیٹی اطلاعات ونشریات کا اجلاس ہوا۔ ارکان نے میڈیا لاجک کی ٹی وی ریٹنگ اور ایکسپریس نیوز کیساتھ تنازع کے متعلق سوالات اٹھائے۔ پی پی پی کے عمران ظفر لغاری نے پوچھا کہ پہلے ہمیں ریٹنگ اور اس نظام کے متعلق بتائیں۔
جس پر پیمرا حکام نے تفصیل بتائی جبکہ سیکریٹری اطلاعات نے معاملے پر روشنی ڈالی تو سب پر عیاں ہو گیا کہ میڈیا لاجک کی طرف سے پورے ملک میں صرف 900 میٹر لگائے گئے ہیں، جن کی بنیاد پر 7 ارب روپے کی تشہیری مارکیٹ کا تعین کیا جاتا ہے کہ کسے کس تناسب سے اشتہارات ملیں گے جبکہ 900 میٹروں کی بنیاد پر پورے ملک کے صارفین کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ اجلاس میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ یہ معاملہ سامنے آنے پر حکومت نے اسے سنجیدگی سے لیا ہے اور صاف و شفاف نظام وضع کرنے کیلیے تجاویز تیارکی گئی ہیں، جس پر ابتدائی کام کر لیا گیا ہے۔
حکومت ان تجاویز اور نئی ریٹنگ ایجنسی قائم کرنے کیلیے پی بی اے اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کریگی۔ سیکریٹری اطلاعات نے کہاکہ ریٹنگ کا نیا اور قابل اعتبار نظام غلطیوں سے پاک ہو گا جو چند ہفتوں میں تیار کر لیا جائیگا، جس کے بعد قائمہ کمیٹی کو بھی بریفنگ دی جائیگی۔
اجلاس کے دوران مسلم لیگ ن کے دانیال عزیز نے مطالبہ کیا کہ میڈیا لاجک کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ سیکریٹری اطلاعات نے کہا ہم بھی سمجھتے ہیں کہ 900 میٹر درست نہیں، جیسے پی ٹی سی ایل کے پاس سسٹم ہے ویسا میکنزم ہونا چاہیے، جس میں سیمپل شروع میں 9، 10 ہزار ہوں پھر اس کو لاکھ تک لے جائیں، ہم پی بی اے کے ساتھ میٹنگ کرینگے جس میں ایسا میکنزم بنائیں گے کہ انسانی مداخلت ممکن نہ ہو اور دوبارہ ایکسپریس والا تنازع پیدا نہ ہو۔ 900 میٹروں سے آپ پورے ملک کا نہیں بتا سکتے۔
علاوہ ازیں میڈیا لاجک کی طرف سے ملک بھر میں صرف 900 میٹر لگا کر میڈیا انڈسٹری کو بلیک میل کرنیکا معاملہ کھل کر سامنے آ گیا۔ ایکسپریس نیوز کے بیورو چیف عامر الیاس رانا نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت خود سوچنے پر مجبور ہو گئی ہے کہ کسی ایک ادارے کے ہاتھوں کیوں بلیک میل ہوا جائے۔
ٹی وی ریٹنگ کیلیے نئے مشینی نظام میں انسان داخل نہیں ہو سکتا، لوگ ٹی وی چینل دیکھیں اور خودبخود نتیجہ سامنے آ جائے کہ کون کس وقت کس چینل پر کیا پروگرام دیکھ رہا ہے۔ حکومت 40 شہروں میں پہلے سے موجود نظام پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔ میڈیا لاجک نے ایکسپریس نیوز کو45 کروڑ روپے کا مطالبہ کرکے اپنی اجارہ داری کی بدولت بلیک میل کرنیکی کوشش کی تاہم اس کی ہنڈیا بیچ چوراہے میں اس وقت پھوٹ گئی جب قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں دانیال عزیزنے مطالبہ کیاکہ میڈیالاجک کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
ادھر پیمرا نے بھی ہاتھ کھڑے کر دیے، قائم مقام چیئرمین پیمرا کمال الدین ٹیپو اور دیگر حکام نے کہا کہ ہمارا یہ کام ہی نہیں ہے کیونکہ یہ اشتہارات دینے والے اداروں کی ضرورت ہے، پیمرا تو چینلزکو ریگولیٹ کرتی ہے جبکہ یہ کریمنل کیس ہے۔ حکومت اربوں روپے کے اشتہارات دیتی ہے، اسے بھی غیر جانبدار اعداد و شمار چاہئیں کہ کون سا چینل کہاں کھڑا ہے؟ یہاں اجارہ داری سے ریٹ بنائے گئے کہ نجی شعبہ 5 ہزار اور حکومت 3 لاکھ روپے فی منٹ دے۔
میڈیا لاجک ایس ای سی پی کے پاس رجسٹرڈ ہے پیمرا کے پاس نہیں۔ عامرالیاس نے کہاکہ اب وہ نظام آئے گا جس کی ایکسپریس نیوز نے ابتدا کی ہے، نجی شعبے کے کان بھی کھڑے ہو چکے ہیں، وہ بھی دیکھ رہاہے کہ 900 میٹر لگا کر پورے ملک کو بلیک میل کیا جا رہا ہے۔ قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کو حکام کی طرف سے یہ بھی بتایا گیا کہ ریٹنگ نظام کی نگرانی کیلیے کمیٹی کے قیام کی تجویز بھی لائی گئی ہے۔
جس میں پیمرا، پی بی اے، ایڈورٹائزرز، وزارت اطلاعات اور عوام کی نمائندگی موجود ہو۔ ایک ٹی وی کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریٹنگ کے معاملے کو ریگولیٹ کرنے کی ذمے داری بہرحال حکومت کی ہے، اس سلسلے میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے گی تاکہ ماضی میں جو غطیاں ہوئی ہیں، ان کا ازالہ ہو سکے، انھوں نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ سب کو مساوی مواقع فراہم کیے جائیں تاکہ اسٹیک ہولڈرز کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچے۔
https://www.dailymotion.com/video/x38evyj_media-logic_news