سپریم کورٹ کا ڈاکٹرعاصم کو دوران حراست علاج کی بہترین سہولت فراہم کرنے کا حکم
ڈاکٹر عاصم کو بہترین طبی امداد فراہم کی جارہی ہیں، رینجرزکے سیکٹر کمانڈرکرنل امجد کا سندھ ہائی کورٹ میں حلف نامہ
سپریم کورٹ نے رینجرز کو حکم دیا ہے کہ ڈاکٹر عاصم کو دوران حراست علاج کی بہترین سہولیات فراہم کی جائیں جب کہ رینجرز نے سندھ ہائی کورٹ میں حلف نامے میں کہا کہ انہیں بہترین علاج کی سہولت فراہم کی جارہی ہے۔
جسٹس سرمد جلال عثمانی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بنچ نے سابق مشیر پٹرولیم اور سندھ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر عاصم کو علاج کی سہولیات فراہم کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت کی جس میں عدالت نے رینجرز کو حکم دیا کہ ڈاکٹر عاصم کو دوران حراست علاج کی بہترین سہولیات فراہم کی جائیں جب کہ جسٹس دوست محمد کھوسہ نے ریمارکس میں کہا کہ ایمرجنسی کی صورت میں امراض قلب کے ڈاکٹرز کو طلب کیا جائے۔
ڈاکٹر عاصم حسین کے وکیل عابد زبیری نے عدالت میں کہا کہ رینجرز کے ڈاکٹر کے مطابق ڈاکٹر عاصم ٹھیک ہیں مگر انہوں نے کوئی تحریری رپورٹ نہیں دی جس پر جسٹس دوست محمد کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ سندھ ہائیکورٹ نےڈاکٹرعاصم کی جان کےخطرے کااظہارکیا ہے لہذا ہمیں توازن رکھنا ہے کہ ڈاکٹرعاصم کی حفاظت اور علاج ساتھ ساتھ ہو جب کہ ان کو رینجرز کی حراست سے نکالنا خطرے سے خالی نہیں ہے۔
جسٹس سرمد جلال ڈاکٹر عاصم کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کو یقین ہے وہ اسپتال میں محفوظ رہیں گے، رینجرز کے پاس تو سیکیورٹی ہے مگر اسپتال بھیجنے پر سیکیورٹی مسئلہ نہ ہوجائے اس پر وکیل نے کہا کہ اسپتال میں بھی رینجرز ہوتی ہے، جسٹس دوست محمد نے جواب دیا کہ رینجرز ہیڈ کوارٹر میں تو کوئی پر بھی نہیں مارسکتا ایسانا ہو کہ ڈاکٹرعاصم باہرآئیں اورگولی یا چاقو کا وار ہوجائے جب کہ جسٹس سرمد کا کہنا تھا کہ کراچی میں ولی بابر کیس میں تمام گواہ اور سبین محمود کے قاتلوں کو ختم کردیا گیا تھا بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 7 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ میں ڈاکٹرعاصم کی اہلیہ کی درخواست کی سماعت میں رینجرزکے سیکٹر کمانڈرکرنل امجد کی جانب سے جوابی حلف نامہ جمع کرایا گیا جس میں کہا گیا کہ سندھ رینجرز کے پاس تمام سہولیات، مطلوبہ مشینری ، ماہرڈاکٹرز اور میڈیکل عملہ موجود ہے اور انہیں علاج کی تمام سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ کرنل امجد کا کہنا تھا کہ درخواست گزارکی جانب سے لگائے گئے الزامات جھوٹے اوربے بنیاد ہیں۔
بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے درخواست گزار کے وکیل کو جواب الجواب داخل کرانے کےلیے مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت 13 اکتوبر تک ملتوی کردی اور رینجرز نے انہیں دوبارہ رینجرز ہیڈکوارٹر منتقل کردیا۔
واضح رہے ڈاکٹر عاصم حسین کی اہلیہ زرین نے سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ میں درخواستیں جمع کررکھی ہیں جن میں انہوں نے موقف اختیار کیا کہ عدالتی حکم کے باوجود ڈاکٹرعاصم کوعلاج کی سہولیات مہیا نہیں کی جا رہیں۔
جسٹس سرمد جلال عثمانی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بنچ نے سابق مشیر پٹرولیم اور سندھ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر عاصم کو علاج کی سہولیات فراہم کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت کی جس میں عدالت نے رینجرز کو حکم دیا کہ ڈاکٹر عاصم کو دوران حراست علاج کی بہترین سہولیات فراہم کی جائیں جب کہ جسٹس دوست محمد کھوسہ نے ریمارکس میں کہا کہ ایمرجنسی کی صورت میں امراض قلب کے ڈاکٹرز کو طلب کیا جائے۔
ڈاکٹر عاصم حسین کے وکیل عابد زبیری نے عدالت میں کہا کہ رینجرز کے ڈاکٹر کے مطابق ڈاکٹر عاصم ٹھیک ہیں مگر انہوں نے کوئی تحریری رپورٹ نہیں دی جس پر جسٹس دوست محمد کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ سندھ ہائیکورٹ نےڈاکٹرعاصم کی جان کےخطرے کااظہارکیا ہے لہذا ہمیں توازن رکھنا ہے کہ ڈاکٹرعاصم کی حفاظت اور علاج ساتھ ساتھ ہو جب کہ ان کو رینجرز کی حراست سے نکالنا خطرے سے خالی نہیں ہے۔
جسٹس سرمد جلال ڈاکٹر عاصم کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کو یقین ہے وہ اسپتال میں محفوظ رہیں گے، رینجرز کے پاس تو سیکیورٹی ہے مگر اسپتال بھیجنے پر سیکیورٹی مسئلہ نہ ہوجائے اس پر وکیل نے کہا کہ اسپتال میں بھی رینجرز ہوتی ہے، جسٹس دوست محمد نے جواب دیا کہ رینجرز ہیڈ کوارٹر میں تو کوئی پر بھی نہیں مارسکتا ایسانا ہو کہ ڈاکٹرعاصم باہرآئیں اورگولی یا چاقو کا وار ہوجائے جب کہ جسٹس سرمد کا کہنا تھا کہ کراچی میں ولی بابر کیس میں تمام گواہ اور سبین محمود کے قاتلوں کو ختم کردیا گیا تھا بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 7 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ میں ڈاکٹرعاصم کی اہلیہ کی درخواست کی سماعت میں رینجرزکے سیکٹر کمانڈرکرنل امجد کی جانب سے جوابی حلف نامہ جمع کرایا گیا جس میں کہا گیا کہ سندھ رینجرز کے پاس تمام سہولیات، مطلوبہ مشینری ، ماہرڈاکٹرز اور میڈیکل عملہ موجود ہے اور انہیں علاج کی تمام سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ کرنل امجد کا کہنا تھا کہ درخواست گزارکی جانب سے لگائے گئے الزامات جھوٹے اوربے بنیاد ہیں۔
بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے درخواست گزار کے وکیل کو جواب الجواب داخل کرانے کےلیے مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت 13 اکتوبر تک ملتوی کردی اور رینجرز نے انہیں دوبارہ رینجرز ہیڈکوارٹر منتقل کردیا۔
واضح رہے ڈاکٹر عاصم حسین کی اہلیہ زرین نے سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ میں درخواستیں جمع کررکھی ہیں جن میں انہوں نے موقف اختیار کیا کہ عدالتی حکم کے باوجود ڈاکٹرعاصم کوعلاج کی سہولیات مہیا نہیں کی جا رہیں۔