کاٹھ کباڑکو ٹھکانے لگا دیں

ہماری دلچسپی ہمیشہ مسائل حل کرنے کے بجائے، انھیں جمع کرنے میں رہی ہے

ہماری دلچسپی ہمیشہ مسائل حل کرنے کے بجائے، انھیں جمع کرنے میں رہی ہے، ہم 68سالوں سے مسلسل ایسا ہی کرتے چلے آرہے ہیں اگر ان 68 سالوں میں کسی نے غلطی سے ہمارے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی تو ہم نے اسے خود ایک مسئلہ بنادیا اوراسے بھی مسائل میں جمع کردیا اصل میں ہم جمع پر یقین رکھتے ہیں خرچ پر نہیں،اسی لیے ہمارے سماج میں آپ کو صدیوں پرانے مسائل بھی کہیں نہ کہیں پڑے ہوئے مل جائیں گے اور حال کے مسائل توآپ کو ڈھونڈے بغیر ہی نصیب ہوجائیں گے اب ہم صرف ٹین ڈبے والی قوم بن کے رہ گئے ہیں۔

ہمیں صرف اسی کام میں تسکین ملتی ہے،کاٹھ کباڑ میں ہی ہمیں سکون نصیب ہوتا ہے ہم دنیا بھر میں آوازیں لگاتے پھرتے ہیں کہ ٹین ڈبے والا آیا رے، اپنے مسائل ہمیں دے دو، اپنا کاٹھ کباڑ ہمیں دے دو اور ماشااﷲ خدا بری نظر سے بچائے ہمارا یہ کام دن رات چوگنی ترقی ہی کرتا رہا ہے ۔

ہم دنیا بھرکے مسائل اوران کا کاٹھ کباڑ اپنے ملک میں جمع کرنے میں کامیاب ہوچکے ہیں ،اسی لیے دنیا بھرکے وہ تمام مسائل جودنیا بھر میں ناپید ہوچکے ہیں۔ الحمد ﷲ وہ سب کے سب وافر مقدار میں آپ کو ہمارے ملک کی ہرگلی کوچے، بازار، محلے،ایوان،دفتر میں مل جائیں گے فتوؤں سے لے کر انتہاپسندی، توہم پرستی ،جادوٹونہ ، جہالت،گندگی ہرقسم کی بیماریاں بدنظمی، بدامنی، تعویزگنڈے ،اغوا، ڈاکے چوری چکاری، زنا ،کاروکاری، غربت، بھوک ،افلاس، پولیو، ملیریا، معصوم بچوں کے ساتھ زیادتی ،گدھے اورسورکا گوشت معصوم لوگوں کوکھلانا جعلی ادویات، جعلسازی عیاری و مکاری ہر قسم کے دو نمبرکام کرنے کی مکمل آزادی ، رشوت سود،غداری،

بے وفائی،ملاوٹ،کم تولنا، پانی بجلی اورگیس کی لوڈ شیڈنگ ،حضرت لوط علیہ السلا م کے زمانے کی حرکتیں ،72نہیں بلکہ 172فرقو ں کو جہالت پھیلانے کی آزادی، ہر قسم کے الز اما ت لگانے کی چھوٹ ،نفرت ، تعصب ،کمیشن ، چندے بھتے، قبضے ، مردوں کی بے حرمتی ،عدم برداشت ،عدم رواداری ،عدم مساوات،جعلی عاملوں کی بھرمار،دنیا بھرکے مذہبی دہشت گردوں کی ملک میں موجودگی،اقلیتوں کے ساتھ بدترین سلوک ، ہر قسم کے ظلم کی اجازت، فرقہ وارانہ فسادات،غیر قانونی اسلحے کی بھرمار، غریبوں اورکمزوروں کے ساتھ غیرانسانی سلوک سمیت دنیا بھرکے تمام سابقہ مسائل ہم اپنے ملک میں جمع کرچکے ہیں اور ہم نے اسی پر بس نہیں کیا بلکہ آج بھی ملک ملک آوازیں لگاتے پھررہے ہیں کہ اگرکچھ اور مسائل غلطی سے یا بھول چوک میں آپ کے یہاں رہ گئے ہیں تو خدارا وہ بھی جلدی سے ہمیں عنایت کردیں.

خدا تمھارا بھلا کر ے گا اگرکسی کو اپنے زخموں سے محبت ہوجائے اگر کسی کو رنج وغم والم میں خوشیاں ملنے لگیں تو پھر آپ ہی کہیں اس کا کیا کیا جائے اسے کیاکہا جائے۔ اسی لیے ہمارے ساتھ اس سے بھی برا ہونا چاہیے کیونکہ ہم ہیں ہی اسی لائق اور اسی سلوک کے مستحق ہیں ہم سے زیادہ بے حس لوگ دنیا میں اور ہو ہی نہیں سکتے ہیں۔


قصور سارا کا سارا اپنا ہوتا ہے اور بے قصور بنے پھرتے ہیں سب کچھ خود کرتے پھرتے ہیں اور الزام دوسروں پرڈالتے رہتے ہیں۔ سارا وقت اپنی قسمت اورنصیب کو برا بھلا کہتے پھرتے ہیں اگر آپ اپنی موجودہ زندگی کے حالات ومسائل میں خوش ہیں تو پھرآپ کے لیے دعا ہے کہ خدا آپ کی خوشیوں میں اور اضافہ کر ے لیکن اگرآپ اپنی موجودہ زندگی اور دنیا بھرکے جمع کردہ مسائل سے تنگ آنے لگے ہیں اور بیزار ہوچکے ہیں تو پھر قریب آیے میں آپ کو ان مسائل سے جان چھڑانے کا راستہ بتانے والا ہوں۔ انگریزی کی ایک مثل ہے مسائل کو بھوکا رکھو، مواقعے کوکھلاؤ، اسی مثل میں ہماری کامیابی کا سب سے بڑا راز چھپا ہوا ہے۔

ہمارے جمع کردہ مسائل اس لیے طاقتور ہوتے چلے گئے کہ ہم انھیں طاقتور بناتے آئے ہیں، سب سے پہلے اپنے مسائل کو آج ہی سے بھوکا رکھنا شروع کردیں پھر تھوڑے ہی دنوں بعد ہمارے مسائل اس قدر لاغر اورکمزور ہوچکے ہوں گے کہ مرنے کے قریب پہنچ جائیں گے یہ کام ہمیں آج ہی سے کرنا ہوگا کیونکہ ان مسائل سے نجات دلوانے کے لیے ہماری مدد کوکوئی سپرمین یا بیٹ مین نہیں آئے گا اور نہ ہی یہ مسائل ملک میںفنس کرنے سے مریں گے اور نہ ہی دنیا بھر میں کوئی مسائل ماردوائی کا کوئی وجود ہے اور نہ ہی ہماری زندگی میں کوئی رات ایسی آئے گی کہ ہم سوکر اٹھیں گے تو یہ مسائل خود بخود مرچکے ہوں گے۔

یہ مسائل آپ نے اور میں نے خود ختم کرنا ہونگے اور اس کے لیے ہمیں پہلے اپنی سوچ تبدیل کرنا ہوگی،کیونکہ موجودہ سوچ اور رویے سے مسائل ختم نہیں بلکہ اور پیدا ہوتے ہیں۔ یاد رہے سوچ کی طاقت سپرمین اور بیٹ مین کی طاقت سے کئی گنا زیادہ ہوتی ہے، جب ہماری سوچ تبدیل ہوجائے گی تو پھر ہمارے سامنے نیا مقصد ہوگا، امریکا میں 1986میں ایک کتاب جس کا نا م ''چوٹی کے عمل کرنے والے'' تھا، چھپی تھی اس کتاب میں جدید امریکا کے ان لوگوں کا مطالعہ کیا گیا ہے جنہوں نے زندگی کے میدان میں ہیرو والا کردار ادا کیا۔

اس سلسلے میں مصنف لکھتے ہوئے کہتا ہے کہ طاقتور مشن وہ چیزہے جو آدمی کے اندرکوشش کا جذبہ ابھارتا ہے اور اس کو خصوصی کامیابی کے درجے تک پہنچاتا ہے۔ 1967میں امریکا نے پہلا انسان بردار راکٹ چاند پر بھیجا تھا۔ راکٹ کی روانگی سے پہلے جو ماہرین اس منصوبے کی تکمیل میں شامل تھے ان میں سے ایک شخص کا بیان ہے جو اس ٹیم میں کمپیوٹر پروگرامر کے طور پر شامل تھا۔

اس نے دیکھا کہ کام کے دوران کچھ غیر معمولی بات پیدا ہوگئی، ہزاروں عورتیں اور مرد جو اس منصوبے میں کام کر رہے تھیِ وہ سب کے سب اچانک اعلیٰ انجام دینے والے بن گئے وہ اتنا عمدہ کام کرنے لگے جو اس سے پہلے انھوں نے ساری عمر نہیں کیا تھا۔ 18مہینے میں حیرت انگیز تیزی کے ساتھ کام مکمل ہوگیا میں نے جاننا چاہا کہ ہم سب لوگ اتنا عمدہ کام کیوں کررہے ہیں میں نے اپنے سینئرکے سا منے یہ سوال رکھا تو اس نے چاندکی طرف اشارہ کرتے ہو ئے کہا کہ لوگ ہزاروں سال سے وہاں جانے کا خواب دیکھتے رہے ہیں اور اب ہم اس کو واقعہ بنانے جا رہے ہیں۔

آئیں ہم بھی اپنے خواب ''خوشحالی ترقی یافتہ آزاد اورکرپشن سے پاک پاکستان'' کو واقعہ بنانے کے عمل کی شروعات کا آغازآج ہی سے کردیں اوردنیا بھرکا کاٹھ کباڑ جوہم نے اپنے ملک میں جمع کر رکھا ہے آئیں اس کو ملکر ٹھکانے لگا دیں۔
Load Next Story