کراچی پورٹ پر بھارتی کپڑے کے درجنوں کنٹینر روک لیے گئے
کہ روکے گئے بھارتی فیبرکس کے مذکورہ43 کنٹینرز کی مالیت 35 کروڑ روپے بتائی جاتی ہے، ذرائع
محکمہ کسٹمز اپریزمنٹ نے کراچی بندرگاہ پر ملک میں درآمد ہونے والے انڈین فیبرکس کے درجنوں کنٹیرز روک لیے گئے ہیں، اس کے برعکس پورٹ بن قاسم و دیگر کسٹمز کلکٹریٹس میں انڈین فیبرکس کے درآمدی کنٹینرزبغیر کسی رکاوٹ کے کلیئر کیے جا رہے ہیں۔
ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ ملک میں گزشتہ 3 سال سے انڈین فیبرکس براہ راست درآمد ہو رہی ہیں اور سالانہ تقریباً 1000 کنٹینر بھارتی کپڑا ملک میں درآمد کیا جارہاہے لیکن ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ اپریزمنٹ ویسٹ کی جانب سے کراچی انٹرنیشنل کنٹینرٹرمینل پر ایک ہفتے قبل آنے والے بھارتی کپڑے کے کنٹینرزکی کسٹمزکلیئرنس روک دی گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ روکے گئے بھارتی فیبرکس کے مذکورہ43 کنٹینرز کی مالیت 35 کروڑ روپے بتائی جاتی ہے۔
ان کے حق میں جاری ہونے والی لیبارٹری ٹیسٹنگ رپورٹ بھی متعلقہ کسٹمز حکام کو فراہم کر دی گئی ہے لیکن اس کے باوجود کلکٹریٹ کی جانب سے ان کنٹینرز کو ریلیز نہیں کیا جارہا جس کے نتیجے میں متاثرہ درآمدکنندگان پر ڈیمریج وڈیٹنشن کی مد میں اضافی اخراجات کا بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے اور ان میں زبردست اضطراب کی لہردوڑ گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اپریزمنٹ کلکٹریٹ ایسٹ، پورٹ قاسم ودیگر کسٹمز کلکٹریٹس میں لیب ٹیسٹنگ رپورٹ کی بنیاد پر انڈین فیبرکس کی کلیئرنس جاری ہے۔
اس ضمن میں پاکستان اکنامی فورم کے وائس چیئرمین شرجیل جمال نے بتایا کہ متاثرہ درآمدکنندگان گزشتہ ایک ہفتے سے متعلقہ کلکٹرکسٹمزودیگر اعلیٰ حکام سے رابطہ کرنے کی کوششیں کررہے ہیں کہ انہیں معلوم ہوسکے کہ کس قانون کی خلاف ورزی کرنے پران کے کنسائمنٹس روکے گئے ہیں لیکن متعلقہ کلکٹر کسٹمز ودیگر اعلیٰ حکام متاثرہ درآمدکنندگان کے ساتھ ملاقات کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔
انہوں نے متعلقہ کلکٹریٹ پر الزام عائد کیا کہ کسٹم حکام انڈین فیبرکس کے کنٹینرز روک کر ''کسٹم پول'' بنانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ کسٹمز حکام کی اسپیڈ منی کی شرح میں اضافہ ہوسکے لیکن آل پاکستان کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن نے فیصلہ کرلیا ہے کہ محکمہ کسٹمز کے جس اسٹیشن پرکرپشن نظر آئے اسے بے نقاب کیا جائے گا اور ایسوسی ایشن کی سطح پر کرپش سیل بھی قائم کیا جارہا ہے جہاں رکن کلیئرنگ ایجنٹس تحریری طور پر اپنی شکایات کا اندراج کراسکیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ ایسوسی ایشن کی سطح پر کسٹمزمیں ہونے والی کرپشن سے متعلق شکایات اب براہ راست قومی احتساب بیورو اور ایف آئی اے کو بھی ارسال کی جائیں گی۔
ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ ملک میں گزشتہ 3 سال سے انڈین فیبرکس براہ راست درآمد ہو رہی ہیں اور سالانہ تقریباً 1000 کنٹینر بھارتی کپڑا ملک میں درآمد کیا جارہاہے لیکن ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ اپریزمنٹ ویسٹ کی جانب سے کراچی انٹرنیشنل کنٹینرٹرمینل پر ایک ہفتے قبل آنے والے بھارتی کپڑے کے کنٹینرزکی کسٹمزکلیئرنس روک دی گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ روکے گئے بھارتی فیبرکس کے مذکورہ43 کنٹینرز کی مالیت 35 کروڑ روپے بتائی جاتی ہے۔
ان کے حق میں جاری ہونے والی لیبارٹری ٹیسٹنگ رپورٹ بھی متعلقہ کسٹمز حکام کو فراہم کر دی گئی ہے لیکن اس کے باوجود کلکٹریٹ کی جانب سے ان کنٹینرز کو ریلیز نہیں کیا جارہا جس کے نتیجے میں متاثرہ درآمدکنندگان پر ڈیمریج وڈیٹنشن کی مد میں اضافی اخراجات کا بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے اور ان میں زبردست اضطراب کی لہردوڑ گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اپریزمنٹ کلکٹریٹ ایسٹ، پورٹ قاسم ودیگر کسٹمز کلکٹریٹس میں لیب ٹیسٹنگ رپورٹ کی بنیاد پر انڈین فیبرکس کی کلیئرنس جاری ہے۔
اس ضمن میں پاکستان اکنامی فورم کے وائس چیئرمین شرجیل جمال نے بتایا کہ متاثرہ درآمدکنندگان گزشتہ ایک ہفتے سے متعلقہ کلکٹرکسٹمزودیگر اعلیٰ حکام سے رابطہ کرنے کی کوششیں کررہے ہیں کہ انہیں معلوم ہوسکے کہ کس قانون کی خلاف ورزی کرنے پران کے کنسائمنٹس روکے گئے ہیں لیکن متعلقہ کلکٹر کسٹمز ودیگر اعلیٰ حکام متاثرہ درآمدکنندگان کے ساتھ ملاقات کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔
انہوں نے متعلقہ کلکٹریٹ پر الزام عائد کیا کہ کسٹم حکام انڈین فیبرکس کے کنٹینرز روک کر ''کسٹم پول'' بنانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ کسٹمز حکام کی اسپیڈ منی کی شرح میں اضافہ ہوسکے لیکن آل پاکستان کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن نے فیصلہ کرلیا ہے کہ محکمہ کسٹمز کے جس اسٹیشن پرکرپشن نظر آئے اسے بے نقاب کیا جائے گا اور ایسوسی ایشن کی سطح پر کرپش سیل بھی قائم کیا جارہا ہے جہاں رکن کلیئرنگ ایجنٹس تحریری طور پر اپنی شکایات کا اندراج کراسکیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ ایسوسی ایشن کی سطح پر کسٹمزمیں ہونے والی کرپشن سے متعلق شکایات اب براہ راست قومی احتساب بیورو اور ایف آئی اے کو بھی ارسال کی جائیں گی۔