پنجاب میں3ماہ کے دوران15ٹیکسٹائل فیکٹریاں بند

مہنگی بجلی اور اضافی ٹیکسوں کے باعث پنجاب میں ٹیکسٹائل انڈسٹری بحران کا شکار ہے

حکومت نے ریلیف پیکیج نہ دیاتومزیددرجنوں ملیں بند،ہزاروں افراد بیروزگار ہو جائیں گے،اپٹما فوٹو: فائل

آل ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن ( اپٹما ) پنجاب کے چیئرمین عامر فیاض نے کہا ہے کہ مہنگی بجلی اور اضافی ٹیکسوں کے باعث پنجاب میں ٹیکسٹائل انڈسٹری بحران کا شکار ہے، پیداواری لاگت میں اضافے کے بعد گزشتہ 3 ماہ کے دوران 15ٹیکسٹائل ملز بند ہو چکی ہیں، اگر حکومت نے فوری طور پر ٹیکسٹائل ملوں کے لیے ریلیف پیکج کا اعلان نہ کیا تو خدشہ ہے کہ مزید درجنوں ٹیکسٹائل ملیں بند ہونے سے ہزاروں مزدور بے روزگار ہو جائیں گے۔


اس امر کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز اپٹما ہاؤس میں سابق سینٹرل چیئرمین ایس ایم تنویر کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کا قتل عام کیا جا رہا ہے اور پیداواری لاگت میں کمی کے لیے حکومت نے ابھی تک کوئی اقدامات نہیں کیے۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال اگست کے پہلے ہفتے میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور 11ستمبر کو وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے ٹیکسٹائل انڈسٹری کو درپیش بحران کو حل کرانے کی یقین دہانی کرائی لیکن ابھی تک کوئی عملدرآمد نہیں ہوا، ٹیکسٹائل پیکیج کا اعلان بھی نہیں کیا گیا جس سے اندیشہ ہے کہ مزید ملیں بند ہو جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر بلواسطہ اور بلاواسطہ طور پر ڈیڑھ کروڑ افراد کو روزگار مہیا کر رہا ہے، اگر یہ سیکٹر بند ہوا تو بہت سے پیچیدہ مسائل پیدا ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سے دھاگے کی درآمد پر امپورٹ ڈیوٹی صرف 5فیصد مقرر کی گئی ہے جبکہ اگر پاکستان سے بھارت کو دھاگہ برآمد کیا جائے تو بھارت میں 28فیصد کسٹم ڈیوٹی سمیت دیگر ٹیکس ادا کرنے پڑتے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بھارت سے دھاگے کی درآمد پر ڈیوٹی میں اضافہ کیا جائے۔
Load Next Story