عالمی تجارت میں اضافہ28فیصدتک محدود رہنے کی پیشگوئی
ڈبلیوٹی او نے ابھرتی معیشتوں میں سست روی کے باعث اپریل کے جائزے پر نظرثانی کردی
عالمی تجارتی تنظیم ڈبلیوٹی او نے رواں سال عالمی تجارت میں اضافے کی شرح کے اندازے پر نظرثانی کرتے ہوئے پیش گوئی کی ہے کہ ابھرتی معیشتوں میں سست روئی کی وجہ سے سال 2015 میں عالمی تجارت میں اضافے کی شرح 2.8 فیصد رہے گی۔
ایک بیان میں ڈبلیوٹی او نے متنبہ کیاگیا کہ امریکی شرح سود میں اضافے اور یورپ میں پناہ گزینوں کا بحران تجارتی نمو میں اضافے کی شرح کو مزید سست کرسکتا ہے۔ عالمی تجارتی تنظیم کے مطابق کموڈیٹیز بشمول آئل کی قیمتوں میں کمی اور ایکس چینج ریٹ میں اتارچڑھاؤ کی وجہ سے تجارتی نموکی شرح میں اپریل کے جائزے پر نظرثانی کی جارہی ہے، رواں سال عالمی تجارت میں اضافے کی شرح 3.3 فیصد کے بجائے 2.8 فیصد اور آئندہ سال 4فیصد کے بجائے 3.9 فیصد رہنے کی امید ہے۔
ڈبلیوٹی اے کے مطابق مالیاتی منڈیوں میں اتارچڑھاؤ اور ملے جلے اقتصادی ڈیٹا نے عالمی معیشت کے منظرنامے کو دھندلا دیا ہے اور اب تنزلی کے خدشات ہیں، ابھرتی و ترقی پذیر معیشتوں میں توقع سے بڑھ کر سست روی، امریکی شرح سود میں اضافے سے مالیاتی بہاؤ میں عدم استحکام اور یورپ کے پناہ گزین بحران کی غیرمتوقع لاگتیں صورتحال کو مزید خراب کررہی ہیں۔ ڈبلیوٹی او کے مطابق مذکورہ وجوہ ایشیا میں تجارتی نمو کو 5فیصد کے بجائے3.1فیصد تک محدود کرنے کا باعث بنے گی۔
ایک بیان میں ڈبلیوٹی او نے متنبہ کیاگیا کہ امریکی شرح سود میں اضافے اور یورپ میں پناہ گزینوں کا بحران تجارتی نمو میں اضافے کی شرح کو مزید سست کرسکتا ہے۔ عالمی تجارتی تنظیم کے مطابق کموڈیٹیز بشمول آئل کی قیمتوں میں کمی اور ایکس چینج ریٹ میں اتارچڑھاؤ کی وجہ سے تجارتی نموکی شرح میں اپریل کے جائزے پر نظرثانی کی جارہی ہے، رواں سال عالمی تجارت میں اضافے کی شرح 3.3 فیصد کے بجائے 2.8 فیصد اور آئندہ سال 4فیصد کے بجائے 3.9 فیصد رہنے کی امید ہے۔
ڈبلیوٹی اے کے مطابق مالیاتی منڈیوں میں اتارچڑھاؤ اور ملے جلے اقتصادی ڈیٹا نے عالمی معیشت کے منظرنامے کو دھندلا دیا ہے اور اب تنزلی کے خدشات ہیں، ابھرتی و ترقی پذیر معیشتوں میں توقع سے بڑھ کر سست روی، امریکی شرح سود میں اضافے سے مالیاتی بہاؤ میں عدم استحکام اور یورپ کے پناہ گزین بحران کی غیرمتوقع لاگتیں صورتحال کو مزید خراب کررہی ہیں۔ ڈبلیوٹی او کے مطابق مذکورہ وجوہ ایشیا میں تجارتی نمو کو 5فیصد کے بجائے3.1فیصد تک محدود کرنے کا باعث بنے گی۔