سانحہ بلدیہ دبئی میں فیکٹری مالکان نے بیان ریکارڈ کرادیا
آتشزدگی کے بعد سے خودکو غیر محفوظ تصور کر رہے تھے، بیان، تحریری بیان آج لیا جائے گا
سانحہ بلدیہ ٹاؤن کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ ٹیم کے سامنے دبئی میں موجود فیکٹری مالکان نے بیان ریکارڈ کرا دیا جس کے مطابق ایک گروپ ان سے بھتہ طلب کر رہا تھا جبکہ فیکٹری میں آتشزدگی کے بعد سے وہ اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کر رہے تھے اور جان بچانے کے خاطر انھیں ملک چھوڑنا پڑا۔
بھائیلہ برادرز نے کہا کہ فیکٹری میں کام کرنے والے مزدور نہیں بلکہ ہمارے ساتھی تھے ہم ان کے ساتھ اپنوں جیسا سلوک کرتے تھے۔جس طرح فیکٹری میں آگ لگی ہے وہ شارٹ سرکٹ سے نہیں لگ سکتی جبکہ ذرائع نے بتایا کہ فیکٹری مالکان اپنے بیان کے دوران کئی بار جذباتی اور افسردہ دکھائی دیے۔ انھوں نے پولیس کے رویے کی بھی شکایت کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے ساتھ عادی مجرموں جیسا سلوک کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کی تحقیقاتی ٹیم کے اراکین اور فیکٹری مالکان کے درمیان ملاقات دبئی میں قائم پاکستانی سفارتخانے میں ہوئی اور انھوں نے دوپہر کا کھانا ایک ساتھ کھایا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فیکٹری مالکان کا کہنا تھا کہ فیکٹری میں آگ سے جھلس کر جاں بحق ہونے والوں اور ان کے اہلخانہ سے انھیں دلی ہمدردی ہے تاہم ہمارے لیے ایسے حالات پیدا کر دیے گئے کہ ہمیں مجبوراً ملک چھوڑنا پڑا۔
تحقیقاتی ٹیم میں شامل ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر واضح کیا کہ فیکٹری مالکان سے پیر کو ہونے والی ملاقات میں زبانی کلامی سوالات کیے گئے ہیں جبکہ ان کا باضابطہ تحریری بیان ممکنہ طور پر (آج) بروز منگل کو لیا جائے گا واضح رہے کہ 11 ستمبر 2012 میں بلدیہ ٹاؤن کی علی انٹر پرائزز میں آگ لگنے سے 259 افراد اپنی زندگی کی بازی ہار گئے تھے جبکہ کئی افراد اپنی جان بچانے کے لیے بلندی سے کود کر زخمی ہوگئے تھے۔
بھائیلہ برادرز نے کہا کہ فیکٹری میں کام کرنے والے مزدور نہیں بلکہ ہمارے ساتھی تھے ہم ان کے ساتھ اپنوں جیسا سلوک کرتے تھے۔جس طرح فیکٹری میں آگ لگی ہے وہ شارٹ سرکٹ سے نہیں لگ سکتی جبکہ ذرائع نے بتایا کہ فیکٹری مالکان اپنے بیان کے دوران کئی بار جذباتی اور افسردہ دکھائی دیے۔ انھوں نے پولیس کے رویے کی بھی شکایت کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے ساتھ عادی مجرموں جیسا سلوک کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کی تحقیقاتی ٹیم کے اراکین اور فیکٹری مالکان کے درمیان ملاقات دبئی میں قائم پاکستانی سفارتخانے میں ہوئی اور انھوں نے دوپہر کا کھانا ایک ساتھ کھایا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فیکٹری مالکان کا کہنا تھا کہ فیکٹری میں آگ سے جھلس کر جاں بحق ہونے والوں اور ان کے اہلخانہ سے انھیں دلی ہمدردی ہے تاہم ہمارے لیے ایسے حالات پیدا کر دیے گئے کہ ہمیں مجبوراً ملک چھوڑنا پڑا۔
تحقیقاتی ٹیم میں شامل ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر واضح کیا کہ فیکٹری مالکان سے پیر کو ہونے والی ملاقات میں زبانی کلامی سوالات کیے گئے ہیں جبکہ ان کا باضابطہ تحریری بیان ممکنہ طور پر (آج) بروز منگل کو لیا جائے گا واضح رہے کہ 11 ستمبر 2012 میں بلدیہ ٹاؤن کی علی انٹر پرائزز میں آگ لگنے سے 259 افراد اپنی زندگی کی بازی ہار گئے تھے جبکہ کئی افراد اپنی جان بچانے کے لیے بلندی سے کود کر زخمی ہوگئے تھے۔