’’ایکسپریس‘‘ کے تعاون سے بچوں کی فلموں کا پانچواں بین الاقوامی فیسٹیول جاری
’’دی لٹل آرٹ‘‘ اور ’’ٹیچرز ریسورس سینٹر‘‘کے تعاون سے ہونیوالے فیسٹیول میں 24 ممالک سے 56 فلمیں دکھائی جارہی ہیں
ایکسپریس میڈیا گروپ کے تعاون سے پانچواں بچوں کی فلموں کا بین الاقومی فلم فیسٹیول پوری کامیابی کے ساتھ سنے پیکس سینما میں جاری ہے، جس میں مختلف اسکولوں کے بچے فلموں سے خوب لطف اندوز ہورہے ہیں۔فلم فیسٹیول میں 24 ممالک سے بچوں کے لیے 56 فلمیں نمائش میں دکھائی جارہی ہیں۔
یہ فلم فیسٹیول غیرسرکاری و تجارتی تنظیموں ''دی لٹل آرٹ'' اور ''ٹیچرز ریسورس سینٹر''کے تعاون سے 2010 سے کیا جارہا ہے۔ دی لٹل آرٹ کے مینیجر پروگرامز عمر اعجاز خان نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں بچوں کے لیے فلمیں نہ ہونے کے برابر ہیں، ہماری تنظیم آرٹ کے ذریعے بچوں میں غیر نصابی تعلیم کے لیے کوشاں ہے، اس میلے میں ایسی فلمیں بھی دکھائی جا رہی ہیں، جنھیں بنانے والے بھی بچے ہیں
فیسٹیول شروع میں 5 روز پر محیط تھا لیکن اسکولوں کی انتظامیہ کی جانب سے زیادہ مثبت ردعمل کی وجہ سے ہم نے اسے مزید 4 دن بڑھا دیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ نہ صرف فلم فیسٹیول بلکہ ہم بچوں کا فلمسازی مقابلہ بھی کرواتے ہیں جس میں سے بہترین فلم کا انتخاب معروف رائٹر اصغر ندیم سید،فضل احمد، وجیہ رضوی، دستاویزی فلم میکر تازین باری اور نیشنل کالج آف آرٹس کے پروفیسر ماجد سعید پر مشتمل جیوری کریگی ۔ٹیچرز ریسورس سینٹر کی ٹریننگ اور ڈیولپمنٹ کی مینجر تابندہ کا کہنا ہے کہ اس فیسٹیول کا مقصد بچوں کو دنیا کے دیگر خطوں کی ثقافت اور معلومات سے آگاہی دلوانا ہے۔
فیسٹیول میں آئی پانچویں جماعت کی طالبعلم نویرا نور کا کہنا ہے کہ فلم دیکھنے میں بہت مزہ آیا، دل ہی نہیں کررہا تھا کہ سینما ہال سے باہر نکلوں۔ بہت سی فلمیں دیکھی ہیں لیکن سب سے زیادہ ''دو دوست'' اچھی لگی کیونکہ اس میں دوستوں کی کہانی تھی جسے دیکھ کر مجھے احساس ہوا کہ دوست بھی بہن بھائی کی طرح ہی ہوتے ہیں۔
مومنا، نرمین اور رمشا کا کہنا تھا کہ انھیں بھی سب سے زیادہ''دو دوست'' فلم لگی لیکن فلم''وائلڈ لائف کراسنگ''،''فاڈرز ڈے''،''مونچھ'' اور ''فوکس ٹیل'' بھی بہت اچھی لگیں۔ بچوں کا کہنا تھا کہ اس طرح کے مزید فیسٹیول ہونے چاہیے کیونکہ یہ تعلیم کے ساتھ بہترین ذریعہ تفریح ہیں۔
بچوں کی فلموں کے پانچویں بین الاقومی فلم فیسٹیول میں اب تک 1300 بچے فلموں سے محظوظ ہو چکے ہیں، پاکستان میں تفریحی مقامات نہ ہونے کے برابر ہیں، فلموں کے احیاء سے سینما گھروں میں بھی جان آگئی ہے اورسینما صنعت بھی تیزی سے ترقی کررہا ہے، فلم ہی واحد ذریعہ ہے جو بچوں کو تفریح کے ساتھ تعلیم فراہم کرنے اور پیغام پہنچانے کا اہم میڈیم ہے۔ ان خیالات کا اظہار سنے پیکس کے مینجر آپریشنز سید بلال احمد نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سنے پیکس ہمیشہ فلموں کے فروغ اور لوگوں کو سینما کی طرف راغب کرنے کے لیے اہم کردار ادا کرتا آیا ہے، بہت جلد مری میں سینما گھر کھول رہے ہیں جس کے بعد حیدرآباد اور اسلام آباد میں کھولیں گے۔ فی الوقت سنے پیکس کے پورے پاکستان میں 9 سینما گھر قائم ہے جو لوگوں کو تفریح فراہم کرنے کے لیے ہر وقت کوشاں ہیں۔
فلم فیسٹیول میں دکھائی جانے والی چھوٹی بڑی فلموں میں جرمنی، بھارت، امریکا، چین، کوریا، فرانس، اور بنگلہ دیش سمیت متعدد ملکوں کی فلمیں شامل ہیں۔ متفرق موضوعات پر مبنی یہ فملیں بچوں کے لیے تعلیم، امن، برداشت، ماحولیات اور بین المذاہب مکالمے کے حوالے سے بھی مثبت پیغامات لیے ہوئے ہیں۔ صبح کے وقت اسکول کے بچوں کے لیے مختلف موضوعات پر 3 شوز ہیں جب کہ شام کے اوقات میں بچوں کے علاوہ فیملیز کے لیے بھی ایک شو ترتیب دیا گیا ہے ۔
یہ فلم فیسٹیول غیرسرکاری و تجارتی تنظیموں ''دی لٹل آرٹ'' اور ''ٹیچرز ریسورس سینٹر''کے تعاون سے 2010 سے کیا جارہا ہے۔ دی لٹل آرٹ کے مینیجر پروگرامز عمر اعجاز خان نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں بچوں کے لیے فلمیں نہ ہونے کے برابر ہیں، ہماری تنظیم آرٹ کے ذریعے بچوں میں غیر نصابی تعلیم کے لیے کوشاں ہے، اس میلے میں ایسی فلمیں بھی دکھائی جا رہی ہیں، جنھیں بنانے والے بھی بچے ہیں
فیسٹیول شروع میں 5 روز پر محیط تھا لیکن اسکولوں کی انتظامیہ کی جانب سے زیادہ مثبت ردعمل کی وجہ سے ہم نے اسے مزید 4 دن بڑھا دیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ نہ صرف فلم فیسٹیول بلکہ ہم بچوں کا فلمسازی مقابلہ بھی کرواتے ہیں جس میں سے بہترین فلم کا انتخاب معروف رائٹر اصغر ندیم سید،فضل احمد، وجیہ رضوی، دستاویزی فلم میکر تازین باری اور نیشنل کالج آف آرٹس کے پروفیسر ماجد سعید پر مشتمل جیوری کریگی ۔ٹیچرز ریسورس سینٹر کی ٹریننگ اور ڈیولپمنٹ کی مینجر تابندہ کا کہنا ہے کہ اس فیسٹیول کا مقصد بچوں کو دنیا کے دیگر خطوں کی ثقافت اور معلومات سے آگاہی دلوانا ہے۔
فیسٹیول میں آئی پانچویں جماعت کی طالبعلم نویرا نور کا کہنا ہے کہ فلم دیکھنے میں بہت مزہ آیا، دل ہی نہیں کررہا تھا کہ سینما ہال سے باہر نکلوں۔ بہت سی فلمیں دیکھی ہیں لیکن سب سے زیادہ ''دو دوست'' اچھی لگی کیونکہ اس میں دوستوں کی کہانی تھی جسے دیکھ کر مجھے احساس ہوا کہ دوست بھی بہن بھائی کی طرح ہی ہوتے ہیں۔
مومنا، نرمین اور رمشا کا کہنا تھا کہ انھیں بھی سب سے زیادہ''دو دوست'' فلم لگی لیکن فلم''وائلڈ لائف کراسنگ''،''فاڈرز ڈے''،''مونچھ'' اور ''فوکس ٹیل'' بھی بہت اچھی لگیں۔ بچوں کا کہنا تھا کہ اس طرح کے مزید فیسٹیول ہونے چاہیے کیونکہ یہ تعلیم کے ساتھ بہترین ذریعہ تفریح ہیں۔
بچوں کی فلموں کے پانچویں بین الاقومی فلم فیسٹیول میں اب تک 1300 بچے فلموں سے محظوظ ہو چکے ہیں، پاکستان میں تفریحی مقامات نہ ہونے کے برابر ہیں، فلموں کے احیاء سے سینما گھروں میں بھی جان آگئی ہے اورسینما صنعت بھی تیزی سے ترقی کررہا ہے، فلم ہی واحد ذریعہ ہے جو بچوں کو تفریح کے ساتھ تعلیم فراہم کرنے اور پیغام پہنچانے کا اہم میڈیم ہے۔ ان خیالات کا اظہار سنے پیکس کے مینجر آپریشنز سید بلال احمد نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سنے پیکس ہمیشہ فلموں کے فروغ اور لوگوں کو سینما کی طرف راغب کرنے کے لیے اہم کردار ادا کرتا آیا ہے، بہت جلد مری میں سینما گھر کھول رہے ہیں جس کے بعد حیدرآباد اور اسلام آباد میں کھولیں گے۔ فی الوقت سنے پیکس کے پورے پاکستان میں 9 سینما گھر قائم ہے جو لوگوں کو تفریح فراہم کرنے کے لیے ہر وقت کوشاں ہیں۔
فلم فیسٹیول میں دکھائی جانے والی چھوٹی بڑی فلموں میں جرمنی، بھارت، امریکا، چین، کوریا، فرانس، اور بنگلہ دیش سمیت متعدد ملکوں کی فلمیں شامل ہیں۔ متفرق موضوعات پر مبنی یہ فملیں بچوں کے لیے تعلیم، امن، برداشت، ماحولیات اور بین المذاہب مکالمے کے حوالے سے بھی مثبت پیغامات لیے ہوئے ہیں۔ صبح کے وقت اسکول کے بچوں کے لیے مختلف موضوعات پر 3 شوز ہیں جب کہ شام کے اوقات میں بچوں کے علاوہ فیملیز کے لیے بھی ایک شو ترتیب دیا گیا ہے ۔