برآمد کنندگان کیلیے ریلیف پیکیج تیار جلد اعلان ہوگا خرم دستگیر
ٹیکس کم، بجلی کے نرخ حقیقت پسندانہ بنائے جائیں گے، بھارت بنگلہ دیش و سری لنکا سے مسابقت کیلیے تمام سہولتیں دینگے
وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر نے کہا ہے کہ حکومت نے برآمدات کو فروغ دینے کے لیے ٹیکسٹائل سیکٹر سمیت تمام برآمدی شعبوں کے لیے ریلیف پیکیج تیار کر لیا ہے جس کا جلد اعلان کر دیا جائے گا۔
اس ریلیف پیکیج میں برآمدی صنعتوں کے لیے بجلی کے نرخ حقیقت پسندانہ بنائے جائیں گے جبکہ مقامی ٹیکسوں کا بوجھ بھی کم کیا جائے گا، حکومت ریلیف پیکیج میں برآمدکنندگان کووہ تمام سہولتیں فراہم کرے گی جس سے وہ بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا سمیت خطے کے دیگر ممالک کی مصنوعات کا مقابلہ کر سکیں لیکن زیادہ مراعات ویلیوایڈڈ سیکٹر کو دی جائیں گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو مقامی ہوٹل میں پاکستان کارپٹ مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن اور ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی پاکستان کے اشتراک سے ہاتھ سے بنے ہوئے قالینوں کی 4 روزہ عالمی نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، یہ نمائش 6 اکتوبر سے 9اکتوبر تک جاری رہے گی جس میں برطانیہ، اٹلی، فرانس، جرمنی، ایران، افغانستان اور ترکی سمیت دنیا کے 33 ممالک کے قالینوں کے تاجر شرکت کر رہے ہیں اور توقع ہے کہ اس نمائش کے ذریعے پاکستان کے اربوں روپے کے قالین فروخت ہوں گے۔
اس موقع پر کارپٹ ایسوسی ایشن کے چیئرمین خواجہ ایم شاکر نے خطبہ استقبالیہ بھی پیش کیا، تقریب میں پنجاب سرمایہ کاری بورڈ کے چیئرمین عبدالباسط، وفاق ایوان صنعت و تجارت کے نائب صدر خواجہ ضرار کلیم، ایسوسی ایشن کے نمائندوں اور صنعت کاروں کی کثیر تعداد نے بھی شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر تجارت نے کہا کہ پوری دنیا میں پاکستان کے ہاتھ سے بنے ہوئے قالینوں کی طلب ہے لیکن ہماری پیداواری لاگت بڑھنے، جدید ڈیزائن اور مارکیٹنگ کی کمی اور بھارت و بنگلہ دیش سمیت دیگر ممالک کے ساتھ سخت مقابلے کے باعث پاکستانی قالینوں کی برآمدات میں کمی ہو رہی ہے۔
حکومت پاکستانی قالینوں کے مینوفیکچررز اور برآمدکنندگان کی پیداواری لاگت کم کرنے، انہیں نئی مارکیٹوں کی تلاش، عالمی نمائشوں میں بھرپور نمائندگی دینے اور ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے لیے مکمل تعاون فراہم کرے گی، حکومت کارپٹ انڈسٹری کو سبسڈی نہیں دے گی لیکن اپنی سپورٹ جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ جنگ عظیم دوئم کے بعد اگر کسی ملک نے سب سے زیادہ قربانی دی ہیں تو وہ پاکستان ہے جہاں 50 ہزار سویلین، فوجی اور پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اہلکار شہید ہوئے، پاکستان میں بہت خون بہہ چکا، فوج اور عوام نے بہت قربانیاں دیں، اب ملک میں امن قائم ہو چکا ہے۔
اب ہم نے آگے بڑھنا ہے، پاکستان کو ایک خوشحال اور ترقی یافتہ ملک بنانا ہے جس کے لیے کاروباری افراد کا تعاون ضروری ہے کیونکہ جب تک ملکی معیشت مستحکم نہیں ہو گی اور برآمدات نہیں بڑھیں گی ملک ترقی نہیں کر سکتا، ہمارے برآمدکنندگان کو اپنے اندر اعتماد پیدا کرنا ہو گا انہیں بیرون ملک اپنی مصنوعات کو فروغ دینا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ترکی اور کوریا کے ساتھ آزاد تجارت معاہدے کر رہی ہے جس کا فائدہ کارپٹ انڈسٹری کو بھی پہنچے گا لہٰذا کارپٹ انڈسٹری کو نہ صرف ملک کے اندر بلکہ بیرون ممالک بھی اس قسم کی نمائشوں کا انعقاد کرنا چاہیے کیونکہ نمائشوں کے ذریعے غیرملکی تاجروں کو پاکستان آنے کی ترغیب ملتی ہے جس سے نہ صرف ملک کے اندر بیرونی سرمایہ کاری آئے گی بلکہ برآمدات میں بھی اضافہ ہو گا۔ بعد ازاں وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر نے نمائش میں مختلف اسٹالوں کادورہ کیا اور پاکستانی قالینوں کو دیکھ کر ہنرمندوں کی تعریف کی۔
اس ریلیف پیکیج میں برآمدی صنعتوں کے لیے بجلی کے نرخ حقیقت پسندانہ بنائے جائیں گے جبکہ مقامی ٹیکسوں کا بوجھ بھی کم کیا جائے گا، حکومت ریلیف پیکیج میں برآمدکنندگان کووہ تمام سہولتیں فراہم کرے گی جس سے وہ بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا سمیت خطے کے دیگر ممالک کی مصنوعات کا مقابلہ کر سکیں لیکن زیادہ مراعات ویلیوایڈڈ سیکٹر کو دی جائیں گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو مقامی ہوٹل میں پاکستان کارپٹ مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن اور ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی پاکستان کے اشتراک سے ہاتھ سے بنے ہوئے قالینوں کی 4 روزہ عالمی نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، یہ نمائش 6 اکتوبر سے 9اکتوبر تک جاری رہے گی جس میں برطانیہ، اٹلی، فرانس، جرمنی، ایران، افغانستان اور ترکی سمیت دنیا کے 33 ممالک کے قالینوں کے تاجر شرکت کر رہے ہیں اور توقع ہے کہ اس نمائش کے ذریعے پاکستان کے اربوں روپے کے قالین فروخت ہوں گے۔
اس موقع پر کارپٹ ایسوسی ایشن کے چیئرمین خواجہ ایم شاکر نے خطبہ استقبالیہ بھی پیش کیا، تقریب میں پنجاب سرمایہ کاری بورڈ کے چیئرمین عبدالباسط، وفاق ایوان صنعت و تجارت کے نائب صدر خواجہ ضرار کلیم، ایسوسی ایشن کے نمائندوں اور صنعت کاروں کی کثیر تعداد نے بھی شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر تجارت نے کہا کہ پوری دنیا میں پاکستان کے ہاتھ سے بنے ہوئے قالینوں کی طلب ہے لیکن ہماری پیداواری لاگت بڑھنے، جدید ڈیزائن اور مارکیٹنگ کی کمی اور بھارت و بنگلہ دیش سمیت دیگر ممالک کے ساتھ سخت مقابلے کے باعث پاکستانی قالینوں کی برآمدات میں کمی ہو رہی ہے۔
حکومت پاکستانی قالینوں کے مینوفیکچررز اور برآمدکنندگان کی پیداواری لاگت کم کرنے، انہیں نئی مارکیٹوں کی تلاش، عالمی نمائشوں میں بھرپور نمائندگی دینے اور ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے لیے مکمل تعاون فراہم کرے گی، حکومت کارپٹ انڈسٹری کو سبسڈی نہیں دے گی لیکن اپنی سپورٹ جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ جنگ عظیم دوئم کے بعد اگر کسی ملک نے سب سے زیادہ قربانی دی ہیں تو وہ پاکستان ہے جہاں 50 ہزار سویلین، فوجی اور پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اہلکار شہید ہوئے، پاکستان میں بہت خون بہہ چکا، فوج اور عوام نے بہت قربانیاں دیں، اب ملک میں امن قائم ہو چکا ہے۔
اب ہم نے آگے بڑھنا ہے، پاکستان کو ایک خوشحال اور ترقی یافتہ ملک بنانا ہے جس کے لیے کاروباری افراد کا تعاون ضروری ہے کیونکہ جب تک ملکی معیشت مستحکم نہیں ہو گی اور برآمدات نہیں بڑھیں گی ملک ترقی نہیں کر سکتا، ہمارے برآمدکنندگان کو اپنے اندر اعتماد پیدا کرنا ہو گا انہیں بیرون ملک اپنی مصنوعات کو فروغ دینا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ترکی اور کوریا کے ساتھ آزاد تجارت معاہدے کر رہی ہے جس کا فائدہ کارپٹ انڈسٹری کو بھی پہنچے گا لہٰذا کارپٹ انڈسٹری کو نہ صرف ملک کے اندر بلکہ بیرون ممالک بھی اس قسم کی نمائشوں کا انعقاد کرنا چاہیے کیونکہ نمائشوں کے ذریعے غیرملکی تاجروں کو پاکستان آنے کی ترغیب ملتی ہے جس سے نہ صرف ملک کے اندر بیرونی سرمایہ کاری آئے گی بلکہ برآمدات میں بھی اضافہ ہو گا۔ بعد ازاں وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر نے نمائش میں مختلف اسٹالوں کادورہ کیا اور پاکستانی قالینوں کو دیکھ کر ہنرمندوں کی تعریف کی۔