اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سابق صدر جان ایش کرپشن کے الزام میں گرفتار
جان ایش پر ارب پتی چینی کاروباری شخصیت ڈیوڈ نگ سے 13 لاکھ ڈالر رشوت لینے کا الزام ہے
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سابق صدر جان ایش کو کرپشن کے الزامات کے تحت گرفتار کر لیا گیا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق شمالی امریکا کے ملک انٹیگوا و باربوڈا سے تعلق رکھنے والے جان ایش 2004 سے اقوام متحدہ میں اپنے ملک کے مستقل مندوب کے فرائض انجام دے رہے تھے اور وہ 2013 میں جنرل اسمبلی کے 68ویں سالانہ اجلاس کے لیے صدر بھی منتخب ہوئے تھے۔
جنوبی ڈسٹرکٹ آف نیویارک کے لیے اٹارنی جنرل پریت بھریرا کی جانب سے جمع کروائی گئی شکایات میں الزام لگایا گیا ہے کہ چین کی ایک ارب پتی شخصیت ڈیوڈ نگ نے مکاو میں اربوں ڈالر لاگت سے تیار ہونے والے اقوام متحدہ کے ایک کانفرنس سینٹر کے لیے جان ایش سے معاونت حاصل کی اور اس کے بدلے انہیں 13 لاکھ ڈالر ادا کئے گئے۔ ایش نے اس رقم پر ٹیکس بھی ادا نہیں کیا۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوارک کا کہنا ہے کہ امریکی اٹارنی جنرل کے دفتر نے نا تو انہیں تحقیقات سے متعلق آگاہ کیا اور نا ہی سیکرٹری جنرل نے کبھی مکاو میں کانفرنس سنٹر سے متعلق جان ایش سے کسی معاملے پر تبادلہ خیال کیا۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق شمالی امریکا کے ملک انٹیگوا و باربوڈا سے تعلق رکھنے والے جان ایش 2004 سے اقوام متحدہ میں اپنے ملک کے مستقل مندوب کے فرائض انجام دے رہے تھے اور وہ 2013 میں جنرل اسمبلی کے 68ویں سالانہ اجلاس کے لیے صدر بھی منتخب ہوئے تھے۔
جنوبی ڈسٹرکٹ آف نیویارک کے لیے اٹارنی جنرل پریت بھریرا کی جانب سے جمع کروائی گئی شکایات میں الزام لگایا گیا ہے کہ چین کی ایک ارب پتی شخصیت ڈیوڈ نگ نے مکاو میں اربوں ڈالر لاگت سے تیار ہونے والے اقوام متحدہ کے ایک کانفرنس سینٹر کے لیے جان ایش سے معاونت حاصل کی اور اس کے بدلے انہیں 13 لاکھ ڈالر ادا کئے گئے۔ ایش نے اس رقم پر ٹیکس بھی ادا نہیں کیا۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوارک کا کہنا ہے کہ امریکی اٹارنی جنرل کے دفتر نے نا تو انہیں تحقیقات سے متعلق آگاہ کیا اور نا ہی سیکرٹری جنرل نے کبھی مکاو میں کانفرنس سنٹر سے متعلق جان ایش سے کسی معاملے پر تبادلہ خیال کیا۔