یورپی یونین نے تارکین وطن کی اسمگلنگ روکنے کے لیے نیا آپریشن شروع کردیا
آپریشن صوفیہ کے تحت یورپی یونین کے جہاز کسی بھی کشتی یا جہاز کی تلاشی لے کر اسے پکڑ یا اس کا رخ موڑ سکتے ہیں
یورپی یونین نے بحیرہ روم میں تارکین وطن کی اسمگلنگ روکنے کے لیے نیا آپریشن شروع کردیا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بحیرہ روم سے غیرقانونی تارکین وطن سے بھری کشتیوں کوروکنے کے لئے شروع کئے آپریشن کا نام 'صوفیہ' رکھا گیا ہے، اس آپریشن کے تحت یورپی یونین کے بحری جہازانسانی اسمگلنگ کے شبے پرکسی کشتی یا جہاز میں گھس کر اس کی تلاشی لے کراسے پکڑ یا اس کا رخ موڑ سکتے ہیں۔ یہ اس بچی کے نام پر رکھا گيا ہے جو ایک یورپی یونین کے جہاز پر پیدا ہوئی تھی۔ اس کی ماں کو لیبیا کے ساحل سے بچایا گیا تھا۔
آپریشن صوفیہ کا ہیڈ کوارٹرروم میں ہے جہاں سے آپریشن کے کمانڈرریئر ایڈمیرل انریکو کریڈنڈینو بحیرہ روم میں یورپی یونین کے مختلف جنگی جہازوں کی نقل و حرکت کی نگرانی اور انہیں ہدایات دیں گے۔
دوسری جانب یورپی یونین نے ترکی کو پیشکش کی ہے کہ اگر وہ اپنے ہاں شامی مہاجرین کے لیے نئی بستیاں بسائے اوراپنی سرحدوں کی نگرانی سخت کرے تو یورپی یونین اپنی رکن ریاستوں میں مزید شامی مہاجرین کو بسائے گی۔ اس سلسلے میں یورپی یونین نے ترکی میں موجود 22 لاکھ مہاجرین کا بوجھ بانٹنے کے لیے ترکی کو مزید مالی وسائل مہیا کرنے کی پیشکش بھی کی ہے۔
واضح رہے کہ آپریشن صوفیہ سے قبل جون میں یورپی یونین نے آپریشن 'ای یونیو فارمیڈ' شروع کیا تھا جس کے تحت لیبیا سے اٹلی اور مالٹا کے درمیان کی جانے والی انسانی اسمگلنگ پر نظر رکھی جارہی تھی۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بحیرہ روم سے غیرقانونی تارکین وطن سے بھری کشتیوں کوروکنے کے لئے شروع کئے آپریشن کا نام 'صوفیہ' رکھا گیا ہے، اس آپریشن کے تحت یورپی یونین کے بحری جہازانسانی اسمگلنگ کے شبے پرکسی کشتی یا جہاز میں گھس کر اس کی تلاشی لے کراسے پکڑ یا اس کا رخ موڑ سکتے ہیں۔ یہ اس بچی کے نام پر رکھا گيا ہے جو ایک یورپی یونین کے جہاز پر پیدا ہوئی تھی۔ اس کی ماں کو لیبیا کے ساحل سے بچایا گیا تھا۔
آپریشن صوفیہ کا ہیڈ کوارٹرروم میں ہے جہاں سے آپریشن کے کمانڈرریئر ایڈمیرل انریکو کریڈنڈینو بحیرہ روم میں یورپی یونین کے مختلف جنگی جہازوں کی نقل و حرکت کی نگرانی اور انہیں ہدایات دیں گے۔
دوسری جانب یورپی یونین نے ترکی کو پیشکش کی ہے کہ اگر وہ اپنے ہاں شامی مہاجرین کے لیے نئی بستیاں بسائے اوراپنی سرحدوں کی نگرانی سخت کرے تو یورپی یونین اپنی رکن ریاستوں میں مزید شامی مہاجرین کو بسائے گی۔ اس سلسلے میں یورپی یونین نے ترکی میں موجود 22 لاکھ مہاجرین کا بوجھ بانٹنے کے لیے ترکی کو مزید مالی وسائل مہیا کرنے کی پیشکش بھی کی ہے۔
واضح رہے کہ آپریشن صوفیہ سے قبل جون میں یورپی یونین نے آپریشن 'ای یونیو فارمیڈ' شروع کیا تھا جس کے تحت لیبیا سے اٹلی اور مالٹا کے درمیان کی جانے والی انسانی اسمگلنگ پر نظر رکھی جارہی تھی۔