سیکیورٹی سائٹ نے فیس بک اور واٹس ایپ کے صارفین کو جعلی ایپس سے خبردار کردیا
مقبول اپیس کی جعلی ایپس عام طور پر ونڈوز فون اسٹور پر ظاہر ہوتی ہیں
فیس بک، واٹس ایپ اور بی بی سی کی جعلی ایپس استعمال کرنے والے صارفین کو خبردار کیا گیا ہے کہ ان ویب سائٹس کی جعلی ایپس ان کے اسمارٹ فونز کا حصہ بن کر ان کے پرائیویٹ ڈیٹا کو چوری کر سکتی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سیکیورٹی سائٹ ایواسٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان مقبول اپیس کی جعلی ایپس عام طور پر ونڈوز فون اسٹور پر ظاہر ہوتی ہیں اور ہیکرز خفیہ کوڈ کا استعمال کرکے صارفین کی حساس اور نجی معلومات لے اڑتے ہیں جب کہ اس طرح کی جعلی ایپس کی تعداد ایک دو نہیں بلکہ 50 تک ہے۔ سائٹ کا کہنا ہے کہ یہ ایپس سب سے پہلے صارف کا بنیادی ڈیٹا چوری کر کے اس پر مختلف اشتہار ڈسپلے کرتی ہیں جو عام طور پر صارف کی لوکیشن سے سامنے آتے ہیں جب کہ ان میں سے کچھ ایپس صارف کو اس بات پر مجبور کرنے کی کوشش کرتی ہیں کہ وہ اشتہار پر دی گئی اشیا کو خریدیں۔ ہیکرز کا نشانہ بننے والی ان مقبول ایپس میں سی این این، ویوو، اور بیٹ 365 بھی شامل ہیں۔
ایواسٹ کے مطابق ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ ونڈو اسٹور کو جعلی ایپس نے نشانہ بنایا ہو بلکہ رواں سال کے آغاز میں ہی ایک انتہائی بدنام سوفٹ ویئر کا ونڈو اسٹور میں موجودگی کا انکشاف ہوا تھا جس سے لاکھوں صارفین کے ڈیٹا کی سیکیورٹی خطرے میں پڑ گئی تھی اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ ونڈو اسٹور ہیکرز کے لیے آسان شکار ہے۔ سائٹ کا مزید کہنا ہے کہ اسی لیے گوگل پلے اسٹور اور آئی ٹونز اپنے تمام ایکو سسٹم کی حفاظت کے لیے اسمارٹر سلوشنز کا استعمال کر رہے ہیں اسی لیے ہیکرزونڈوز اسٹور کو اپنا ٹارگٹ بنارہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سیکیورٹی سائٹ ایواسٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان مقبول اپیس کی جعلی ایپس عام طور پر ونڈوز فون اسٹور پر ظاہر ہوتی ہیں اور ہیکرز خفیہ کوڈ کا استعمال کرکے صارفین کی حساس اور نجی معلومات لے اڑتے ہیں جب کہ اس طرح کی جعلی ایپس کی تعداد ایک دو نہیں بلکہ 50 تک ہے۔ سائٹ کا کہنا ہے کہ یہ ایپس سب سے پہلے صارف کا بنیادی ڈیٹا چوری کر کے اس پر مختلف اشتہار ڈسپلے کرتی ہیں جو عام طور پر صارف کی لوکیشن سے سامنے آتے ہیں جب کہ ان میں سے کچھ ایپس صارف کو اس بات پر مجبور کرنے کی کوشش کرتی ہیں کہ وہ اشتہار پر دی گئی اشیا کو خریدیں۔ ہیکرز کا نشانہ بننے والی ان مقبول ایپس میں سی این این، ویوو، اور بیٹ 365 بھی شامل ہیں۔
ایواسٹ کے مطابق ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ ونڈو اسٹور کو جعلی ایپس نے نشانہ بنایا ہو بلکہ رواں سال کے آغاز میں ہی ایک انتہائی بدنام سوفٹ ویئر کا ونڈو اسٹور میں موجودگی کا انکشاف ہوا تھا جس سے لاکھوں صارفین کے ڈیٹا کی سیکیورٹی خطرے میں پڑ گئی تھی اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ ونڈو اسٹور ہیکرز کے لیے آسان شکار ہے۔ سائٹ کا مزید کہنا ہے کہ اسی لیے گوگل پلے اسٹور اور آئی ٹونز اپنے تمام ایکو سسٹم کی حفاظت کے لیے اسمارٹر سلوشنز کا استعمال کر رہے ہیں اسی لیے ہیکرزونڈوز اسٹور کو اپنا ٹارگٹ بنارہے ہیں۔