اسٹیل بلٹس پر ریگولیٹری ڈیوٹی معقول بنائی جائے مسابقتی کمیشن
یہ پالیسی نوٹ کمپٹیشن ایکٹ کے سیکشن 29کے تحت جاری کیا گیا ہے
WASHINGTON:
مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے درآمدی اسٹیل بلٹس پر لگائی گئی ریگولیٹری ڈیوٹی کو معقول بنانے کے لیے وفاقی حکومت کو پالیسی نوٹ جاری کردیا۔
جس میں درآمدی اسٹیل بلٹس پر ایس آر او 18(I)2015کے تحت لگائی گئی 15فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی میں ترمیم کرنے کا کہا گیا ہے تاکہ تیار شدہ اسٹیل کی اشیا کی مارکیٹ میں خاص طورپر ترقیاتی منصوبوں میں استعمال ہونے والے اعلی کوالٹی کے اسٹیل بارز (سریے) کی مارکیٹ میں برابری کی سطح فراہم کی جا سکے۔
اسٹیل انڈسٹری میں 2 طرح کے پلیئرز ہوتے ہیں، ایک تو بڑے پیمانے پر کام کرنے والے ادارے جو اسٹیل بلٹس خود بناتے اور ان کو اسٹیل بارز میں تبدیل کرتے ہیں جبکہ دوسرے خصوصی ری رولنگ ملز ہیں جن کے اسٹیل بارز بنانے کا انحصار مقامی یا درآمد شدہ اسٹیل بارز پر ہوتا ہے، اسٹیل انڈسڑی پر لگائی گئی اس غیرمتناسب ریگولیٹری ڈیوٹی سے موجودہ ری رولنگ ملز کے لیے رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں اور اس ابھرتی ہوئی مارکیٹ میں نئے آنے والے پلیئرز کے لیے بھی مشکلات پیدا ہو رہی ہیں چونکہ اس غیرمتناسب ریگولیٹری ڈیوٹی سے اسٹیل انڈسٹری بالخصوص اعلی کوالٹی کے اسٹیل بارز کی مارکیٹ میں مسابقت پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
اس لیے یہ پالیسی نوٹ وفاقی حکومت سے ایس آر او میں ترمیم کی سفارش کرتا ہے۔ پالیسی نوٹ کے ذریعے وفاقی حکومت سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ درآمدی اسٹیل بارز پر ریگولیٹری ڈیوٹی کو مزید نہ بڑھائے کیونکہ یہ متعلقہ مارکیٹ میں مسابقت کو شدید متاثر کر سکتاہے۔
یہ پالیسی نوٹ کمپٹیشن ایکٹ کے سیکشن 29کے تحت جاری کیا گیا ہے جو کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی)کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں کے تمام شعبوں میں مسابقت کو فروغ دینے کے لیے پالیسی فریم ورک کا جائزہ لے سکتا ہے اور وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی قانون سازی میں تبدیلیاں تجویز کر سکتا ہے۔
مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے درآمدی اسٹیل بلٹس پر لگائی گئی ریگولیٹری ڈیوٹی کو معقول بنانے کے لیے وفاقی حکومت کو پالیسی نوٹ جاری کردیا۔
جس میں درآمدی اسٹیل بلٹس پر ایس آر او 18(I)2015کے تحت لگائی گئی 15فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی میں ترمیم کرنے کا کہا گیا ہے تاکہ تیار شدہ اسٹیل کی اشیا کی مارکیٹ میں خاص طورپر ترقیاتی منصوبوں میں استعمال ہونے والے اعلی کوالٹی کے اسٹیل بارز (سریے) کی مارکیٹ میں برابری کی سطح فراہم کی جا سکے۔
اسٹیل انڈسٹری میں 2 طرح کے پلیئرز ہوتے ہیں، ایک تو بڑے پیمانے پر کام کرنے والے ادارے جو اسٹیل بلٹس خود بناتے اور ان کو اسٹیل بارز میں تبدیل کرتے ہیں جبکہ دوسرے خصوصی ری رولنگ ملز ہیں جن کے اسٹیل بارز بنانے کا انحصار مقامی یا درآمد شدہ اسٹیل بارز پر ہوتا ہے، اسٹیل انڈسڑی پر لگائی گئی اس غیرمتناسب ریگولیٹری ڈیوٹی سے موجودہ ری رولنگ ملز کے لیے رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں اور اس ابھرتی ہوئی مارکیٹ میں نئے آنے والے پلیئرز کے لیے بھی مشکلات پیدا ہو رہی ہیں چونکہ اس غیرمتناسب ریگولیٹری ڈیوٹی سے اسٹیل انڈسٹری بالخصوص اعلی کوالٹی کے اسٹیل بارز کی مارکیٹ میں مسابقت پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
اس لیے یہ پالیسی نوٹ وفاقی حکومت سے ایس آر او میں ترمیم کی سفارش کرتا ہے۔ پالیسی نوٹ کے ذریعے وفاقی حکومت سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ درآمدی اسٹیل بارز پر ریگولیٹری ڈیوٹی کو مزید نہ بڑھائے کیونکہ یہ متعلقہ مارکیٹ میں مسابقت کو شدید متاثر کر سکتاہے۔
یہ پالیسی نوٹ کمپٹیشن ایکٹ کے سیکشن 29کے تحت جاری کیا گیا ہے جو کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی)کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں کے تمام شعبوں میں مسابقت کو فروغ دینے کے لیے پالیسی فریم ورک کا جائزہ لے سکتا ہے اور وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی قانون سازی میں تبدیلیاں تجویز کر سکتا ہے۔