عراق میں داعش جنگجوؤں کے ہاتھوں70شہری قتل
تمام افراد کوعراق کے صوبہ انبارمیں قتل کیاگیا، داعش کیخلاف روس سے مدد کی درخواست کر سکتے ہیں،عراقی پارلیمنٹ
داعش کے جنگجوؤں نے عراق میں70 شہریوں کو قتل کردیا جبکہ روسی بحری جنگی جہازوں نے شام میں داعش کے خلاف حملے شروع کردیے ہیں، نیٹو نے شام میں روسی بمباری پر تشویش کا اظہارکیاہے۔
تفصیلات کے مطابق داعش کے جنگجوئوںنے عراقی صوبے انبار میں 70 شہریوں کو قتل کردیا جو البونمر قبیلے سے تعلق رکھتے تھے،قبیلے کے سردار نائم جواد نے بتایا کہ داعش کے جنگجوؤں نے ان افراد کو صوبائی دارالحکومت الرمادی کے شمال میں واقع علاقے ثرثر میں قتل کیا ہے۔
اقوامِ متحدہ نے بھی سنی شہریوں کے قتل کی تصدیق کی ہے، جنگجوئوں نے تمام افراد کو گولیاں مار کر ہلاک کیا، عراقی پارلیمنٹ نے کہا کہ داعش کے خلاف عراقی حکومت روس سے مدد کی درخواست کر سکتی ہے،عراق کے خودمختار شمالی علاقے کردستان کی سیکیورٹی فورسز نے داعش پر اگست میں لڑائی کے دوران ایسے مارٹر گولے فائر کرنے کا الزام عاید کیا ہے جن میں مسٹرڈ ایجنٹ موجود تھے۔
کرد فورسز کے ایک کمانڈر محمد خوشاوی کے بقول ان کے ٹھکانوں پر 45مارٹر گولے فائر کیے گئے تھے،ان مارٹروں میں کیمیائی مواد تھا، دریں اثناعراقی فورسز نے مغربی صوبے الانبار کے دارالحکومت الرمادی کے شمال اور مغرب میںواقع بعض علاقوں پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے اور وہاں سے داعش کے جنگجوؤں کو پسپا کردیا ہے، ادھر روس نے شام میں جاری اپنی عسکری کارروائی کے دوران پہلی مرتبہ بحریہ کے استعمال کی تصدیق کی ہے۔
روسی حکام کا کہنا تھا کہ شام میں داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے بحیرہ کیسپیئن میں ڈیڑھ ہزار کلومیٹر کی دوری پر موجود جنگی بحری جہازوں سے مقررہ اہداف پر میزائل داغے گئے ہیں، روسی وزیرِ دفاع سرگے شوئگو نے کہا کہ 4 جنگی بحری جہازوں نے 11 مختلف اہداف پر 26 پانی سے خشکی پر مار کرنے والے کروز میزائل داغے جو سب اپنے نشانوں پر لگے، حملوں میں شدت پسندوںکے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر اوراسلحہ خانے تباہ ہوگئے ،شہری ہلاکتیں نہیںہوئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق داعش کے جنگجوئوںنے عراقی صوبے انبار میں 70 شہریوں کو قتل کردیا جو البونمر قبیلے سے تعلق رکھتے تھے،قبیلے کے سردار نائم جواد نے بتایا کہ داعش کے جنگجوؤں نے ان افراد کو صوبائی دارالحکومت الرمادی کے شمال میں واقع علاقے ثرثر میں قتل کیا ہے۔
اقوامِ متحدہ نے بھی سنی شہریوں کے قتل کی تصدیق کی ہے، جنگجوئوں نے تمام افراد کو گولیاں مار کر ہلاک کیا، عراقی پارلیمنٹ نے کہا کہ داعش کے خلاف عراقی حکومت روس سے مدد کی درخواست کر سکتی ہے،عراق کے خودمختار شمالی علاقے کردستان کی سیکیورٹی فورسز نے داعش پر اگست میں لڑائی کے دوران ایسے مارٹر گولے فائر کرنے کا الزام عاید کیا ہے جن میں مسٹرڈ ایجنٹ موجود تھے۔
کرد فورسز کے ایک کمانڈر محمد خوشاوی کے بقول ان کے ٹھکانوں پر 45مارٹر گولے فائر کیے گئے تھے،ان مارٹروں میں کیمیائی مواد تھا، دریں اثناعراقی فورسز نے مغربی صوبے الانبار کے دارالحکومت الرمادی کے شمال اور مغرب میںواقع بعض علاقوں پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے اور وہاں سے داعش کے جنگجوؤں کو پسپا کردیا ہے، ادھر روس نے شام میں جاری اپنی عسکری کارروائی کے دوران پہلی مرتبہ بحریہ کے استعمال کی تصدیق کی ہے۔
روسی حکام کا کہنا تھا کہ شام میں داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے بحیرہ کیسپیئن میں ڈیڑھ ہزار کلومیٹر کی دوری پر موجود جنگی بحری جہازوں سے مقررہ اہداف پر میزائل داغے گئے ہیں، روسی وزیرِ دفاع سرگے شوئگو نے کہا کہ 4 جنگی بحری جہازوں نے 11 مختلف اہداف پر 26 پانی سے خشکی پر مار کرنے والے کروز میزائل داغے جو سب اپنے نشانوں پر لگے، حملوں میں شدت پسندوںکے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر اوراسلحہ خانے تباہ ہوگئے ،شہری ہلاکتیں نہیںہوئی ہیں۔