کراچیسفارتخانے کی گاڑی خلاف قانون فروخت کردی گئی
لاکھوںروپے کی کسٹم ڈیوٹی بچانے کیلیے جعلسازی،کسٹم حکام نے لاہورسے گاڑی پکڑلی
اعلیٰ سرکاری افسر نے اپنااثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے غیرملکی سفارتخانے کی گاڑی مروجہ اصولوں کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے فروخت کردی۔
جبکہ گاڑی پرعائد لاکھوں روپے کی کسٹم ڈیوٹی بچانے کے لیے جعلسازی بھی کی گئی،واقعے کا علم ہونے پرکسٹم حکام نے اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات کے بعدگاڑی لاہورسے قبضے میں لے لی۔تفصیلات کے مطابق غیرملکی سفارتخانے کی گاڑی کی فروخت میں سنگین خلاف ورزیوں کاانکشاف ہواہے،ذرائع نے ایکسپریس کو بتایاکہ غیرملکی سفارتخانے کے لیے بیرون ملک سے مرسڈیزبینز چندبرس قبل امپورٹ کی گئی جس کارجسٹریشن نمبر CD-29-25 ، ماڈل 1999 ، انجن نمبر 1114-1119452206549E104 جبکہ چیسز نمبر WDB202020-2F788678 ہے۔
مذکورہ گاڑی غیرملکی سفارتخانے کی ملکیت تھی جسے بعدازاں ایک اعلیٰ افسرنے اپنا اثرورسوخ استعمال کرکے فروخت کردیا،غیرملکی سفارتخانوںکی گاڑیاں نیلامی کے ذریعے فروخت کی جاتی ہیں لیکن مذکورہ مرسڈیزکوجعلسازی کے ذریعے فروخت کیاگیا،گاڑی پر عائد لاکھوں روپے کی کسٹم ڈیوٹی اور دیگر ٹیکسزبچانے کے لیے اس پرجعلی نمبرپلیٹ لگائی گئی اوراعلیٰ افسر نے اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے وزارت خارجہ سے اجازت بھی حاصل کرلی۔
اس سلسلے میں 28 ستمبر 2009 کو وزارت خارجہ اسلام آباد نے لیٹر نمبر P(IV)-10/29/2009/710 (سیل پرمیشن) کے ذریعے 3 ماہ کے اندرفروخت کرنے کی اجازت دی جس میں کسٹم ڈیوٹی اور دیگر ٹیکسز 45فیصد کی شرح سے ادا کرنے کی واضح ہدایات بھی دی گئی تھیں لیکن اعلیٰ افسرٹیکسزبچانے کی کوششوں میں مصروف رہے، اسی دوران 3 ماہ کا عرصہ گزرگیاجس کے بعد وزارت خارجہ نے دوبارہ 15 مارچ 2010 کو لیٹر نمبر P(IV)10/29/2010/102 کے ذریعے گاڑی فروخت کرنے کی مدت میں ایک ماہ کی توسیع کی،کسٹم حکام کو جب واقعے کا علم ہوا توبھرپورتحقیقات کاآغاز ہوا۔
گاڑی کو جس جعلی نمبر پلیٹ کے ذریعے فروخت کیا گیا اس شخص کے بارے میں معلومات حاصل کی گئیں تووہ اسلام آبادکارہائشی نکلا ، اس سے پوچھ گچھ کی گئی لیکن وہ بے قصور نکلا ،اس کی موٹر سائیکل کا صرف نمبر استعمال کیا گیاجس کے بعد اس شخص کو چھوڑ دیا گیا ، کسٹم حکام نے گاڑی کو تلاش کیاتو گاڑی کی لاہور میں موجودگی کاعلم ہوا جس کے بعد کسٹم حکام نے لاہورمیں گاڑی خریدنے والے شخص سے لے کراسے اپنے قبضے میں لے لیا،ذرائع نے کہا کہ سفارتخانوں کی گاڑیوں میں اس قسم کی سنگین خلاف ورزیاں ملک کی بدنامی کاباعث بن رہی ہیں اور اس میں ملوث افسران کو قانون کے مطابق سزادینی چاہیے۔
جبکہ گاڑی پرعائد لاکھوں روپے کی کسٹم ڈیوٹی بچانے کے لیے جعلسازی بھی کی گئی،واقعے کا علم ہونے پرکسٹم حکام نے اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات کے بعدگاڑی لاہورسے قبضے میں لے لی۔تفصیلات کے مطابق غیرملکی سفارتخانے کی گاڑی کی فروخت میں سنگین خلاف ورزیوں کاانکشاف ہواہے،ذرائع نے ایکسپریس کو بتایاکہ غیرملکی سفارتخانے کے لیے بیرون ملک سے مرسڈیزبینز چندبرس قبل امپورٹ کی گئی جس کارجسٹریشن نمبر CD-29-25 ، ماڈل 1999 ، انجن نمبر 1114-1119452206549E104 جبکہ چیسز نمبر WDB202020-2F788678 ہے۔
مذکورہ گاڑی غیرملکی سفارتخانے کی ملکیت تھی جسے بعدازاں ایک اعلیٰ افسرنے اپنا اثرورسوخ استعمال کرکے فروخت کردیا،غیرملکی سفارتخانوںکی گاڑیاں نیلامی کے ذریعے فروخت کی جاتی ہیں لیکن مذکورہ مرسڈیزکوجعلسازی کے ذریعے فروخت کیاگیا،گاڑی پر عائد لاکھوں روپے کی کسٹم ڈیوٹی اور دیگر ٹیکسزبچانے کے لیے اس پرجعلی نمبرپلیٹ لگائی گئی اوراعلیٰ افسر نے اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے وزارت خارجہ سے اجازت بھی حاصل کرلی۔
اس سلسلے میں 28 ستمبر 2009 کو وزارت خارجہ اسلام آباد نے لیٹر نمبر P(IV)-10/29/2009/710 (سیل پرمیشن) کے ذریعے 3 ماہ کے اندرفروخت کرنے کی اجازت دی جس میں کسٹم ڈیوٹی اور دیگر ٹیکسز 45فیصد کی شرح سے ادا کرنے کی واضح ہدایات بھی دی گئی تھیں لیکن اعلیٰ افسرٹیکسزبچانے کی کوششوں میں مصروف رہے، اسی دوران 3 ماہ کا عرصہ گزرگیاجس کے بعد وزارت خارجہ نے دوبارہ 15 مارچ 2010 کو لیٹر نمبر P(IV)10/29/2010/102 کے ذریعے گاڑی فروخت کرنے کی مدت میں ایک ماہ کی توسیع کی،کسٹم حکام کو جب واقعے کا علم ہوا توبھرپورتحقیقات کاآغاز ہوا۔
گاڑی کو جس جعلی نمبر پلیٹ کے ذریعے فروخت کیا گیا اس شخص کے بارے میں معلومات حاصل کی گئیں تووہ اسلام آبادکارہائشی نکلا ، اس سے پوچھ گچھ کی گئی لیکن وہ بے قصور نکلا ،اس کی موٹر سائیکل کا صرف نمبر استعمال کیا گیاجس کے بعد اس شخص کو چھوڑ دیا گیا ، کسٹم حکام نے گاڑی کو تلاش کیاتو گاڑی کی لاہور میں موجودگی کاعلم ہوا جس کے بعد کسٹم حکام نے لاہورمیں گاڑی خریدنے والے شخص سے لے کراسے اپنے قبضے میں لے لیا،ذرائع نے کہا کہ سفارتخانوں کی گاڑیوں میں اس قسم کی سنگین خلاف ورزیاں ملک کی بدنامی کاباعث بن رہی ہیں اور اس میں ملوث افسران کو قانون کے مطابق سزادینی چاہیے۔