حکومت اورتاجروں میں ود ہولڈنگ ٹیکس 02 فیصدمقررکرنے اتفاق
حکومت نے جب سے تاجروں کے ساتھ ود ہولڈنگ ٹیکس کے معاملہ پر بات چیت شروع کی ہے،وزیر خزانہ
حکومت اور تاجروں کے ایک دھڑے(میاں منان گروپ)کے درمیان 31 دسمبر تک کیلیے بینکنگ ٹرانزیکشن پر 0.2 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس اور ایک لاکھ روپے تھریش ہولڈ مقررکرنے پرمشروط طور پر اصولی اتفاق ہوگیا ہے ۔
حکومت تاجروں کیلیے پیکیج لائے گی اور تاجروں کو ان رولمنٹ سرٹیفکیٹ بھی جاری کیے جائیں گے تاہم الیکشن کمیشن کی کارروائی کے خدشہ اور تاجروں کے ایک دھڑے کی جانب سے مذاکرات کے بائیکاٹ کے باعث مذاکرات کے نتائج کا اعلان نہیں کیا گیا ہے، مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار کا کہنا ہے حکومت نے جب سے تاجروں کے ساتھ ود ہولڈنگ ٹیکس کے معاملہ پر بات چیت شروع کی ہے۔
اس وقت سے حکومت نے تاجروں سے کہا ہے کہ ان کے جائز مسائل حل کیے جائیں گے ایک سوال کے جواب میں اسحق ڈار نے کہا جمعہ کو ہونیوالے مذاکرات میں چونکہ کچھ تاجر رہنما موجود نہیں تھے اس لیے یہ طے پایا ہے بدھ کو حتمی بات چیت ہوگی جس میں فائنل کیا جائیگا اور جو بھی طے پائیگا وہ31 دسمبر تک کی مدت کیلیے عارضی طور پر ہوگا، جو تاجر ٹیکس گوشوارے جمع کرواتے جائیں گے ۔
ان پر اس ٹیکس کا اطلاق باقی نہیں رہیگا تاہم وزیر خزانہ اسحق ڈار کا کہنا تھا کہ نان فائلرز کیلیے بینکنگ ٹرانزیشکن پر ود ہولڈنگ ٹیکس برقرار رہیگا اور اسے ختم نہیں کیا جائیگا اس پر تاجروں نے بھی اتفاق کیا ہے اس کے علاوہ جو معاملات ہیں ان پر اتفاق رائے ہو چکا ہے انھوں نے کہا تاجروں کے مسائل کے حل کیلیے علاقائی بنیادوں پر کمیٹیاں قائم کی جائیں گی۔جبکہ مذاکرات میں شریک ایک شخصیت نے بتایا مذاکرات میں نان فائلرز کیلیے بینکنگ ٹرانزیکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس کا معاملہ اصولی طور پر طے پاگیا ہے مگر اسے اوپن نہ کرنے کا فیصلہ ہوا ہے کیونکہ ابھی تاجروں کے کچھ گروپس مذاکرات میں شریک نہیں تھے، ذرائع کا کہنا ہے مذاکرات میں تاجروں نے بینکنگ ٹرانزیکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح صفر اعشارہ ایک فیصد اور اسکے اطلاق کی حد تین لاکھ روپے مقرر کرنیکا مطالبہ کیا تھا۔
حکومت تاجروں کیلیے پیکیج لائے گی اور تاجروں کو ان رولمنٹ سرٹیفکیٹ بھی جاری کیے جائیں گے تاہم الیکشن کمیشن کی کارروائی کے خدشہ اور تاجروں کے ایک دھڑے کی جانب سے مذاکرات کے بائیکاٹ کے باعث مذاکرات کے نتائج کا اعلان نہیں کیا گیا ہے، مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار کا کہنا ہے حکومت نے جب سے تاجروں کے ساتھ ود ہولڈنگ ٹیکس کے معاملہ پر بات چیت شروع کی ہے۔
اس وقت سے حکومت نے تاجروں سے کہا ہے کہ ان کے جائز مسائل حل کیے جائیں گے ایک سوال کے جواب میں اسحق ڈار نے کہا جمعہ کو ہونیوالے مذاکرات میں چونکہ کچھ تاجر رہنما موجود نہیں تھے اس لیے یہ طے پایا ہے بدھ کو حتمی بات چیت ہوگی جس میں فائنل کیا جائیگا اور جو بھی طے پائیگا وہ31 دسمبر تک کی مدت کیلیے عارضی طور پر ہوگا، جو تاجر ٹیکس گوشوارے جمع کرواتے جائیں گے ۔
ان پر اس ٹیکس کا اطلاق باقی نہیں رہیگا تاہم وزیر خزانہ اسحق ڈار کا کہنا تھا کہ نان فائلرز کیلیے بینکنگ ٹرانزیشکن پر ود ہولڈنگ ٹیکس برقرار رہیگا اور اسے ختم نہیں کیا جائیگا اس پر تاجروں نے بھی اتفاق کیا ہے اس کے علاوہ جو معاملات ہیں ان پر اتفاق رائے ہو چکا ہے انھوں نے کہا تاجروں کے مسائل کے حل کیلیے علاقائی بنیادوں پر کمیٹیاں قائم کی جائیں گی۔جبکہ مذاکرات میں شریک ایک شخصیت نے بتایا مذاکرات میں نان فائلرز کیلیے بینکنگ ٹرانزیکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس کا معاملہ اصولی طور پر طے پاگیا ہے مگر اسے اوپن نہ کرنے کا فیصلہ ہوا ہے کیونکہ ابھی تاجروں کے کچھ گروپس مذاکرات میں شریک نہیں تھے، ذرائع کا کہنا ہے مذاکرات میں تاجروں نے بینکنگ ٹرانزیکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح صفر اعشارہ ایک فیصد اور اسکے اطلاق کی حد تین لاکھ روپے مقرر کرنیکا مطالبہ کیا تھا۔