میکسی مشرق اورمغرب کی عکاسی کرتا پیراہن

مغلیہ دور میں شہزادیوں کیلئے خصوصی ملبوسات تیارکئے جاتے تھے، جبکہ مغربی ممالک میں میکسی اورفراک کا رواج عام تھا

مغلیہ دور میں شہزادیوں کیلئے خصوصی ملبوسات تیارکئے جاتے تھے، جبکہ مغربی ممالک میں میکسی اورفراک کا رواج عام تھا۔:ماڈل : کرینہ جان / فوٹو : محمود قریشی

دورِ حاضرمیں فیشن کے بدلتے رجحانات ویسے تو مشرق اور مغرب کے فرق کو کم کرتے دکھائی دیتے ہیں اس کے باوجود خواتین کے کچھ پہناوے ایسے ہیں جومشرق اورمغرب کے کلچرکی عکاسی کرتے ہیں جس طرح شلوارقمیص، ساڑھی، کرتا پاجاما مشرق کی جبکہ فراک، میکسی اور سکرٹس وغیرہ مغرب کی پہچان کہلاتے ہیں۔

ملبوسات سے کلچر کی عکاسی ہوتی ہے۔ اب نوجوان نسل مشرق اور مغرب کے ملبوسات کے اشتراک کو ترجیح دیتی ہے۔ کوئی کُرتے کے ساتھ جینز استعمال کرتے ہیں توکہیں پرمکیسی یا گون کو ترجیح دی جاتی ہے۔




مغلیہ دور میں شہزادیوں کیلئے خصوصی ملبوسات تیارکئے جاتے تھے، جبکہ مغربی ممالک میں میکسی اورفراک کا رواج عام تھا۔

ہمارے ملک کے معروف ڈیزائنرز موسم اور فیشن کی مناسبت سے دیدہ زیب رنگوں میں دیگر ملبوسات کے ساتھ میکسی اور فراک بھی تیار کر رہے ہیں جو شادی بیاہ اور دیگر تقریبات میں خواتین کی اولین پسند مانے جاتے ہیں۔
Load Next Story