اقتصادی راہداری کی علاقائی ممالک حمایت کریں چین
راہداری منصوبہ خطے کے تمام ممالک کے لیے مفیدثابت ہوگا،وائس قونصل جنرل
ISLAMABAD:
چین کے وائس قونصل جنرل گوپینگ نے کہا ہے کہ پاک چین اکنامک کوریڈور پروجیکٹ کی خطے کے تمام ممالک کو حمایت کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ پروجیکٹ خطے کے تمام ممالک کے لیے پل کا کردار ادا کرے گا۔
یہ بات انہوں نے پاک چائنا سٹیزن ایسوسی ایشن کے چیئرمین زاہد قمر کی جانب سے چین کے66 ویں قومی دن کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران کہی، اس موقع پرایڈیٹرایکسپریس طاہر نجمی، کلکٹر کسٹمز ایڈجیوڈیکیشن ون واصف میمن، کلکٹرکسٹمز ماجد یوسفانی، کلکٹرایکسپورٹ ڈاکٹر سیف الدین جونیجو، انورجبیں قریشی، انورحسین ودیگر بھی موجود تھے۔
چین کے وائس قونصل جنرل نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری سے استفادہ صرف چین اور پاکستان تک محدود نہیں ہوگا بلکہ خطے کے دیگر تمام ممالک کی اس راہداری کے ذریعے تجارتی سرگرمیوں کی رفتار تیز ہوجائے گی اور پاکستان ایشین ٹائیگر بن سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات میں ہمیشہ سے گرم جوشی رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ چینی صدر کی جانب سے پاکستان کا خصوصی دورہ کیا گیا تاکہ باہمی تجارت واقتصادی تعلقات کو مزید استحکام مل سکے۔
قبل ازیں پاک چائنا سٹیزن ایسوسی ایشن کے چیئرمین زاہد قمر نے کہا کہ پاکستان اقتصادی راہداری کو نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کے دیگر ممالک کے لیے سود مند بنانے کی حکمت عملی پر گامزن ہے، یہی وجہ ہے کہ حال ہی میں وزیراعظم نوازشریف کی ہدایت پرفیڈرل بورڈ آف ریونیوکی جانب سے ایک خصوصی ڈیسک قائم کردیا گیا ہے جو خوش آئند امر ہے کیونکہ ایف بی آر میں پاک چین اکنامک کوریڈور ڈیسک کے ذریعے اقتصادی راہداری کی سرگرمیوںمیں ڈیوٹی اور ٹیکسز کے حوالے سے تاجر برادری کونہ صرف تیزرفتارسہولتیں میسر ہوسکیں گی بلکہ چینی سرمایہ کاروں اور انڈسٹری کو اقتصادی راہداری پر کام میں کوئی رکاوٹ پیش نہیں آئے گی۔ انہوں نے تجویز دی کہ حکومت کواسی نوعیت کا خصوصی ڈیسک کسٹم ہاؤس کراچی میں بھی قائم کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاک چین دوستی لازوال رشتہ ہے اور ایسوسی ایشن پاکستان کے شہریوں اور تاجربرادری میں عالمی سطح پر چین کی اہمیت کے علاوہ سے خطے کے اقتصادی معاملات میں چینی افادیت سے متعلق آگہی مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔ زاہد قمر نے کہا کہ چینی اور اردو زبان کا فروغ دونوں ممالک کوقریب تر کر سکتا ہے، ایسوسی ایشن کی کوشش ہے کہ پاکستان میں چینی زبان کو سکھانے اور اسے فروغ دینے کی باقاعدہ مہم شروع کی جائے۔
چین کے وائس قونصل جنرل گوپینگ نے کہا ہے کہ پاک چین اکنامک کوریڈور پروجیکٹ کی خطے کے تمام ممالک کو حمایت کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ پروجیکٹ خطے کے تمام ممالک کے لیے پل کا کردار ادا کرے گا۔
یہ بات انہوں نے پاک چائنا سٹیزن ایسوسی ایشن کے چیئرمین زاہد قمر کی جانب سے چین کے66 ویں قومی دن کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران کہی، اس موقع پرایڈیٹرایکسپریس طاہر نجمی، کلکٹر کسٹمز ایڈجیوڈیکیشن ون واصف میمن، کلکٹرکسٹمز ماجد یوسفانی، کلکٹرایکسپورٹ ڈاکٹر سیف الدین جونیجو، انورجبیں قریشی، انورحسین ودیگر بھی موجود تھے۔
چین کے وائس قونصل جنرل نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری سے استفادہ صرف چین اور پاکستان تک محدود نہیں ہوگا بلکہ خطے کے دیگر تمام ممالک کی اس راہداری کے ذریعے تجارتی سرگرمیوں کی رفتار تیز ہوجائے گی اور پاکستان ایشین ٹائیگر بن سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات میں ہمیشہ سے گرم جوشی رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ چینی صدر کی جانب سے پاکستان کا خصوصی دورہ کیا گیا تاکہ باہمی تجارت واقتصادی تعلقات کو مزید استحکام مل سکے۔
قبل ازیں پاک چائنا سٹیزن ایسوسی ایشن کے چیئرمین زاہد قمر نے کہا کہ پاکستان اقتصادی راہداری کو نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کے دیگر ممالک کے لیے سود مند بنانے کی حکمت عملی پر گامزن ہے، یہی وجہ ہے کہ حال ہی میں وزیراعظم نوازشریف کی ہدایت پرفیڈرل بورڈ آف ریونیوکی جانب سے ایک خصوصی ڈیسک قائم کردیا گیا ہے جو خوش آئند امر ہے کیونکہ ایف بی آر میں پاک چین اکنامک کوریڈور ڈیسک کے ذریعے اقتصادی راہداری کی سرگرمیوںمیں ڈیوٹی اور ٹیکسز کے حوالے سے تاجر برادری کونہ صرف تیزرفتارسہولتیں میسر ہوسکیں گی بلکہ چینی سرمایہ کاروں اور انڈسٹری کو اقتصادی راہداری پر کام میں کوئی رکاوٹ پیش نہیں آئے گی۔ انہوں نے تجویز دی کہ حکومت کواسی نوعیت کا خصوصی ڈیسک کسٹم ہاؤس کراچی میں بھی قائم کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاک چین دوستی لازوال رشتہ ہے اور ایسوسی ایشن پاکستان کے شہریوں اور تاجربرادری میں عالمی سطح پر چین کی اہمیت کے علاوہ سے خطے کے اقتصادی معاملات میں چینی افادیت سے متعلق آگہی مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔ زاہد قمر نے کہا کہ چینی اور اردو زبان کا فروغ دونوں ممالک کوقریب تر کر سکتا ہے، ایسوسی ایشن کی کوشش ہے کہ پاکستان میں چینی زبان کو سکھانے اور اسے فروغ دینے کی باقاعدہ مہم شروع کی جائے۔