اداروں کا اپنی حدود سے تجاوز جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے چیف جسٹس

آئین نے عدلیہ پر بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کی بھاری ذمہ داری عائد کی ہے،جسٹس انور ظہیر جمالی

وکلاء غیر ضروری تنقید سے گریز کیا کریں، چیف جسٹس آف پاکستان فوٹو: فائل

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ عدل و انصاف، امن اور قانون کی حکمرانی اسی صورت میں ممکن ہے جب ہر ادارہ اپنا کام آئینی اور قانونی تقاضوں کے مطابق مکمل فرض شناسی کے ساتھ انجام دے کیونکہ کسی بھی ادارے کی جانب سے اپنی مقررہ حدود سے تجاوز نا صرف جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے بلکہ اس کے عوامی بہبود پر بھی شدید منفی اثرات پڑتے ہیں۔

سپریم کورٹ میں جسٹس سرمد جلال عثمانی کی ریٹائرمنٹ پر منعقدہ فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ آئین میں مختلف اداروں میں تقسیم کار کا اصول وضع کیا گیا ہے جس کے تحت ریاست کے تینوں بنیادی ستونوں عدلیہ، انتظامیہ اور مقننہ کو اپنی مقررہ حدود کے اندر رہتے ہوئے کام کرنا اور آئین کی بالا دستی کو یقینی بنانا ہوتا ہے، عدل و انصاف، امن اور قانون کی حکمرانی اسی صورت میں ممکن ہے جب ہر ادارہ اپنا کام آئینی اور قانونی تقاضوں کے مطابق مکمل فرض شناسی کے ساتھ انجام دے، کسی بھی ادارے کی جانب سے اپنی مقررہ حدود سے تجاوز ناصرف جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے بلکہ اس کے عوامی بہبود پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔


جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ آئین نے عدلیہ پر بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کی بھاری ذمہ داری عائد کی ہے، یہی وجہ ہے کہ عدلیہ کو انتظامیہ اور مقننہ سے الگ رکھا گیا ہے۔ عدل و انصاف کا عمل ملک میں وحدت اور اخوت کا باعث ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ کسی بھی اختلاف یا غیر یقینی صورت حال میں تمام اداروں اور عوام کی نظریں ہمیشہ عدلیہ پر رہتی ہیں۔ عدلیہ نے اپنے طور پر حالات کے مطابق ہمیشہ یہ کوشش کی ہے کہ اپنے آئینی اور قانونی اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے عوامی بہبود میں ایسا فیصلہ صادر کیا جائے جس سے غیر قانونی اقدامات کی حوصلہ شکنی ہو اور معاشرے میں امن و انصاف کو فروغ ملے تاکہ جمہوریت اور ریاستی بنیادوں کو مضبوط کیا جاسکے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جج اپنی صلاحیتوں اور علمیت کے مطابق انتہائی دیانت داری، ایمانداری اور غیرجانبداری کے ساتھ فیصلے کرتے ہیں، اس لئے وکلاء غیر ضروری تنقید سے گریز کیا کریں۔ عدلیہ کے فرائض کی بطریقِ احسن ادائیگی میں بار کاہمیشہ اہم کردار ہوتا ہے۔ بار کی معاونت کے بغیر جج صاحبان اپنی ذمہ داری سے بہتر طور پرعہدہ برا نہیں ہو سکتے۔ اسی بنا پر ملک میں قانون کی حکمرانی اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ بینچ اور بار میں مکمل ہم آہنگی اور تعاون کی فضا قائم ہو.
Load Next Story