انتخابی ضابطہ اخلاق سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کافیصلہ کالعدم قرار

لاہورہائی کورٹ کیس کو دوبارہ سن کر ترجیحی بنیادوں پر فیصلے سے آگاہ کرے، سپریم کورٹ کا حکم

الیکشن کمیشن نے این 122 اوراین اے 154 کیلیے 7 مئی کو ضابطہ اخلاق جاری کیا تھا فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
سپریم کورٹ نے انتخابی ضابطہ اخلاق سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کافیصلہ کالعدم قراردے دیا ہے


جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ نے 3 رکنی بنچ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائردرخواست کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کے وکیل ابراہیم ستی نے موقف اختیار کیا کہ این اے 122 اور این اے 154 پرضمنی انتخابات کے لئے 16 اپریل اور پھر7 مئی کو ضابطہ اخلاق جاری کیا گیا تھا جس میں پہلے وفاقی و صوبائی وزراء اور پھر بعد میں ارکان پالیمنٹ کو امیدواروں کی انتخابی مہم چلانے سے روکا گیا تھا مگر ہائی کورٹ نے کسی نوٹس کے بغیر ضابطہ اخلاق پرعمل درآمد روک دیا۔ اس لئے اس فیصلہ کو کالعدم قرار دیا جائے۔

سپریم کورٹ نے فیصلے کو کالعدم قراردیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ لاہورہائی کورٹ اٹارنی جنرل کو نوٹس دیئے بغیرکیسے کسی آئینی اورقانونی معاملے پرفیصلہ دے سکتی ہے۔ سپریم کورٹ نے معاملہ دوبارہ لاہورہائی کورٹ کو بھجواتے ہوئے حکم دیا کہ عدالت عالیہ کیس کو دوبارہ سن کر ترجیحی بنیادوں پر فیصلے سے آگاہ کرے،رجسٹرار ہائی کورٹ ایک ہفتے میں کیس سماعت کے لیے مقرر کرےاور ایک ماہ میں کیس کا فیصلہ کرے۔
Load Next Story