اسرائیل و بھارت کو پسندیدہ قرار نہ دینا پاکستانی معاشی ابتری کی وجہ ہے ڈبلیو ٹی او

پاکستان نئی تجارتی پالیسی اور ویژن 2025میں اہداف کے حصول کے لیے ریجنل ٹریڈ کو فروغ دے

2012سے پاکستان نے بھارت سے تجارت پر 1200اشیا کی منفی لسٹ جاری کردی جس کے تحت یہ اشیا بھارت سے درآمد نہیں ہوسکتی ہیں۔ فوٹو: فائل

ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن نے پاکستان میں تجارتی خسارہ اور معاشی ابتری کی بڑی وجہ توانائی بحران، امن امان کی خراب صورتحال کے ساتھ ساتھ ڈبلیو ٹی او ممبر ممالک اسرائیل اور بھارت کو پسندیدہ ملک کا درجہ نہ دینا قرار دیدیا۔

پاکستان نئی تجارتی پالیسی اور ویژن 2025میں اہداف کے حصول کے لیے ریجنل ٹریڈ کو فروغ دے، ممبر ممالک پر عائد ڈیوٹیاں اور اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی اور دیگر ٹیکسز کا خاتمہ کرے، اداروں کی مضبوطی کرے۔ ڈبلیو ٹی او نے ٹریڈ پالیسی ریویو میں اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان مشکل معاشی صورتحال سے گزر رہا ہے، اصل جی ڈی پی گروتھ 3.2فیصد کے قریب ہے، 2014-15 میں جو چار فیصد سے زیادہ ہوگئی۔


گلوبل معاشی صورتحال، امن امان کی خراب صورتحال، قدرتی آفات، توانائی بحران کمزور مالیاتی صورتحال اور سرمایہ کاری کی کمی سے پاکستان کی معیشت کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے ڈبلیو ٹی او کے تما م ممبر ممالک خصوصا بھارت اور اسرائیل کو ابھی تک پسندیدہ ملک کا درجہ نہیں دیا ہے،2012سے پاکستان نے بھارت سے تجارت پر 1200اشیا کی منفی لسٹ جاری کردی جس کے تحت یہ اشیا بھارت سے درآمد نہیں ہوسکتی ہیں۔

پاکستان کے ایسے اقدامات سے دوطرفہ تجارت میں اضافہ نہیں ہو سکا ہے، اسی طرح اسرائیل کے ساتھ تجارت پر مکمل پابندی عائد ہے،رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نئی تجارتی پالیسی میں ملٹی لٹرل ٹریڈنگ سسٹم پر غور کر رہا ہے، دیگر ممالک سے ترجیحی تجارت کے معاہدے ملٹی لٹرل ٹریڈنگ سسٹم کے لیے ضروری ہیں، اسی طرح پاکستان نے جنوبی ایشیا کے آزاد تجارتی معاہدے سیفٹا پر دستخط کیے، اس کے ساتھ ساتھ چین، انڈونیشیا، ایران، ملائشیا اور سری لنکا سے آزاد تجارتی معاہدے بھی چل رہے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ توانائی بحران اور بجلی کے ٹیرف میں اضافہ پاکستان کی اکانومی کے لیے سنجیدہ مسئلہ ہے جس سے کاسٹ آف پروڈکشن میں اضافہ ہو رہا ہے۔ حکومت توانائی کی سپلائی بہتر بنائے، ٹیرف کم کرے اور بجلی چوری روکنے کے لیے اقدامات کرے۔
Load Next Story