وفاق کا ایاز صادق کو پھر اسپیکر قومی اسمبلی نامزد کرنے کا فیصلہ
وزیراعظم جلد منظوری دینگے، اسحق ڈار کو سیاسی جماعتوں سے رابطوں کا ٹاسک دے دیا گیا
حکمران مسلم لیگ نے اسپیکر قومی اسمبلی کے عہدے پر ایک مرتبہ پھر ایاز صادق کو نامزد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی وزیراعظم جلد باضابطہ منظوری دیں گے، مسلم لیگ (ن) نے ایاز صادق کو بھاری اکثریت سے منتخب کرانے کیلیے حکمت عملی مرتب کر لی ہے۔
پارٹی کی مرکزی قیادت نے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کو اس حوالے سے ٹاسک دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ایاز صادق کو اسپیکر قومی اسمبلی بنوانے کیلیے سیاسی جماعتوں خصوصاً پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ، جمعیت علمائے اسلام (ف)، فاٹا اور دیگر ارکان سے بھرپور سیاسی رابطوں کا آغاز کیا جائے اور انھیں اس بات پر قائل کیا جائے کہ پارلیمانی نظام کی مضبوطی کیلیے اسپیکر کی نشست پر مسلم لیگ (ن) کی حمایت کی جائے کیونکہ ماضی میں سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب میں اپوزیشن جماعتوں کے امیدواروں کی حکمران لیگ نے حمایت کی تھی۔
مسلم لیگ (ن) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکمران لیگ کے امیدوار کے مقابلے کیلیے پی ٹی آئی اپنا امیدوار نامزد کرے گی اور پی ٹی آئی کی بھرپور کوشش ہوگی کہ ان کا امیدوار کامیاب ہو یا نہ ہو تاہم اس امیدوار کی حمایت دیگر اپوزیشن جماعتیں بھی کریں، پی ٹی آئی کی اس حکمت عملی کو ناکام بنانے کیلیے مسلم لیگ (ن) نے یہ سیاسی کارڈ استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے کہ سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب میں حکمران لیگ نے اپوزیشن کی حمایت کی تھی، اب اسپیکر کے عہدے کیلیے اپوزیشن سے حکمران لیگ کے امیدوار کی حمایت مانگی جائے تاکہ پی ٹی آئی کا امیدوار اگر سامنے بھی آتا ہے توانھیں صرف ان کی جماعت کا ووٹ حاصل ہو سکے اور حکمران لیگ کا امیدوار بھاری اکثریت سے کامیاب ہوسکے ۔
علاوہ ازیں وفاقی حکومت نے تحریک انصاف کی دھرنا اور احتجاجی سیاست سے نمٹنے کیلیے وسیع تر مشاورت کا آغاز کردیا ہے، اس حکمت عملی پر اتفاق کیا جا رہا ہے کہ عمران خان کی احتجاجی اور حکومت مخالف سیاسی تحریک اور آئے روز کی دھمکیوں کا جواب سیاسی انداز کے ساتھ ساتھ اب قانونی سطح پر بھی دیا جائے گا،اس بات پر غور ہو رہا ہے کہ حکمراں لیگ عمران خان کے جمہوریت دشمن رویے کے خلاف پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں مذمتی قراردادیں پیش کرے تاہم اس کا حتمی فیصلہ پارٹی قیادت کرے گی، حکومت پی ٹی آئی کو اب اسلام آباد، لاہور یا کسی بھی اہم مقام پر دھرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
کسی بھی ممکنہ دھرنے یا احتجاج کی صورت میں عمران خان سمیت پی ٹی آئی کی قیادت کے خلاف مقدمات کا اندراج کیا جائے گا، قانون کے مطابق انھیں نظر بند کیا جائے گا اور قانون کی خلاف ورزی کی صورت میں انھیں گرفتار کیا جائے گا، حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کی بیرونی فنڈنگ کے معاملے کو بھی عوام کے سامنے بھرپور انداز میں لایا جائے گا، پی ٹی آئی کی قیادت کو احتجاج سے روکنے کیلیے سیاسی رابطے بھی کیے جائیں گے اور پہلے مرحلے میں بات چیت کے توسط سے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی جائے گی اور اگلے مرحلے میں قانونی آپشنز استعمال کیے جائیں گے ۔
پارٹی کی مرکزی قیادت نے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کو اس حوالے سے ٹاسک دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ایاز صادق کو اسپیکر قومی اسمبلی بنوانے کیلیے سیاسی جماعتوں خصوصاً پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ، جمعیت علمائے اسلام (ف)، فاٹا اور دیگر ارکان سے بھرپور سیاسی رابطوں کا آغاز کیا جائے اور انھیں اس بات پر قائل کیا جائے کہ پارلیمانی نظام کی مضبوطی کیلیے اسپیکر کی نشست پر مسلم لیگ (ن) کی حمایت کی جائے کیونکہ ماضی میں سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب میں اپوزیشن جماعتوں کے امیدواروں کی حکمران لیگ نے حمایت کی تھی۔
مسلم لیگ (ن) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکمران لیگ کے امیدوار کے مقابلے کیلیے پی ٹی آئی اپنا امیدوار نامزد کرے گی اور پی ٹی آئی کی بھرپور کوشش ہوگی کہ ان کا امیدوار کامیاب ہو یا نہ ہو تاہم اس امیدوار کی حمایت دیگر اپوزیشن جماعتیں بھی کریں، پی ٹی آئی کی اس حکمت عملی کو ناکام بنانے کیلیے مسلم لیگ (ن) نے یہ سیاسی کارڈ استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے کہ سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب میں حکمران لیگ نے اپوزیشن کی حمایت کی تھی، اب اسپیکر کے عہدے کیلیے اپوزیشن سے حکمران لیگ کے امیدوار کی حمایت مانگی جائے تاکہ پی ٹی آئی کا امیدوار اگر سامنے بھی آتا ہے توانھیں صرف ان کی جماعت کا ووٹ حاصل ہو سکے اور حکمران لیگ کا امیدوار بھاری اکثریت سے کامیاب ہوسکے ۔
علاوہ ازیں وفاقی حکومت نے تحریک انصاف کی دھرنا اور احتجاجی سیاست سے نمٹنے کیلیے وسیع تر مشاورت کا آغاز کردیا ہے، اس حکمت عملی پر اتفاق کیا جا رہا ہے کہ عمران خان کی احتجاجی اور حکومت مخالف سیاسی تحریک اور آئے روز کی دھمکیوں کا جواب سیاسی انداز کے ساتھ ساتھ اب قانونی سطح پر بھی دیا جائے گا،اس بات پر غور ہو رہا ہے کہ حکمراں لیگ عمران خان کے جمہوریت دشمن رویے کے خلاف پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں مذمتی قراردادیں پیش کرے تاہم اس کا حتمی فیصلہ پارٹی قیادت کرے گی، حکومت پی ٹی آئی کو اب اسلام آباد، لاہور یا کسی بھی اہم مقام پر دھرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
کسی بھی ممکنہ دھرنے یا احتجاج کی صورت میں عمران خان سمیت پی ٹی آئی کی قیادت کے خلاف مقدمات کا اندراج کیا جائے گا، قانون کے مطابق انھیں نظر بند کیا جائے گا اور قانون کی خلاف ورزی کی صورت میں انھیں گرفتار کیا جائے گا، حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کی بیرونی فنڈنگ کے معاملے کو بھی عوام کے سامنے بھرپور انداز میں لایا جائے گا، پی ٹی آئی کی قیادت کو احتجاج سے روکنے کیلیے سیاسی رابطے بھی کیے جائیں گے اور پہلے مرحلے میں بات چیت کے توسط سے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی جائے گی اور اگلے مرحلے میں قانونی آپشنز استعمال کیے جائیں گے ۔