ایف بی آر کا غلط اقدام بڑے سیلز ٹیکس ریفنڈ روکنے کا انکشاف
سیلز ٹیکس کے ریفنڈ میں 10.8 فیصد، کسٹم ڈیوٹی ڈرا بیک اور ری بیٹ کے ریفنڈ میں 0.9 فیصد کمی ہوگئی
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کی جانب سے گزشتہ مالی سال (2011-12 ) کے دوران ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ظاہر کرنے کیلیے بڑے پیمانے پر سیلز ٹیکس ریفنڈز دانستہ روکنے کا انکشاف ہوا ہے ، ''ایکسپریس''کو ایف بی آر سے حاصل ایک دستاویز کے مطابق ایف بی آر کے مرتب کردہ ٹیکس وصولیوں کے عبوری اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ مالی سال کے دوران ٹیکس دہندگان کو جاری کیے گئے سیلز ٹیکس ریفنڈز اس سے پیوستہ مالی سال (2010-11 ) میں جاری کردہ ریفنڈز سے بھی 5.5 ارب روپے کم ہیں ، اسی طرح درآمدات پر وصول کیے گئے سیلز ٹیکس کی مد میں ٹیکس دہندگان کو مالی سال 2010-11 کے مقابلے میں 38 ارب روپے کم کے ریفنڈ دیے گئے ہیں۔
ان ڈائریکٹ ٹیکسوں میں سے سیلز ٹیکس کی مد میں ٹیکس دہندگان کو 45.303 ارب روپے کے ریفنڈز جاری کیے گئے جو مالی سال 2010-11 کے دوران سیلز ٹیکس کی مد میں جاری کیے گئے 50.835 ارب روپے کے ریفنڈز کے مقابلے میں 10.9فیصدکم ہیں ، اس رقم میں سے صرف 80 لاکھ روپے درآمدات پر وصول کیے گئے سیلز ٹیکس کی مد میں بطور ریفنڈز جاری کیے گئے جو مالی سال 2010-11میں جاری کیے گئے46 ارب روپے کے ریفنڈز کے مقابلے میں 82.7 فیصد کم ہیں، مقامی سطع پر وصول کردہ سیلز ٹیکس کی مد میں45.295 ارب روپے کے ریفنڈز جاری کیے گئے جو مالی سال 2010-11میں جاری کردہ 50.789 ارب روپے کے ریفنڈز کے مقابلے میں10.8 فیصد کم ہیں،
فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں23.9 کروڑ کے ریفنڈ جاری کیے گئے ،کسٹمز ڈیوٹی کے حوالے سے ٹیکس دہندگان کو 8.454 ارب روپے ڈیوٹی ڈرا بیک اور ری بیٹ کی مد میں جاری کیے گئے جو مالی سال 2010-11 ٹیکس دہندگان کو جاری کیے گئے 8.527 ارب روپے کے ڈیوٹی ڈرا بیک اور ری بیٹ کی نسبت 0.9 فیصد کم ہیں، ایف بی آر کی دستاویز سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ سیلز ٹیکس کے برعکس گزشتہ مالی سال کے دوران انکم ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگی میں اضافہ ہوا ہے،
گزشتہ مالی سال کے دوران ٹیکس دہندگان کو مجموعی طور پر 139.287ارب روپے کا ٹیکس ریفنڈ اور ری بیٹ فراہم کیا گیا ، یہ رقم مالی سال 2010-11کے دوران ٹیکس دہندگان کو دیے گئے 106.043ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈ اور ری بیٹ کی نسبت 31.3 فیصد زیادہ ہے، ایف بی آر کی جانب سے گزشتہ مالی سال 2011-12کے دوران ٹیکس دہندگان کو ڈائریکٹ ٹیکس(انکم ٹیکس) ریفنڈکی مد میں85.292 ارب روپے دیے گئے جو مالی سال 2010-11 کے دوران انکم ٹیکس ریفنڈکی مد میں ٹیکس دہندگان کو فراہم کیے گئے 46.678ارب روپے کے مقابلے میں82.7 فیصد زیادہ ہیں۔
ان ڈائریکٹ ٹیکسوں میں سے سیلز ٹیکس کی مد میں ٹیکس دہندگان کو 45.303 ارب روپے کے ریفنڈز جاری کیے گئے جو مالی سال 2010-11 کے دوران سیلز ٹیکس کی مد میں جاری کیے گئے 50.835 ارب روپے کے ریفنڈز کے مقابلے میں 10.9فیصدکم ہیں ، اس رقم میں سے صرف 80 لاکھ روپے درآمدات پر وصول کیے گئے سیلز ٹیکس کی مد میں بطور ریفنڈز جاری کیے گئے جو مالی سال 2010-11میں جاری کیے گئے46 ارب روپے کے ریفنڈز کے مقابلے میں 82.7 فیصد کم ہیں، مقامی سطع پر وصول کردہ سیلز ٹیکس کی مد میں45.295 ارب روپے کے ریفنڈز جاری کیے گئے جو مالی سال 2010-11میں جاری کردہ 50.789 ارب روپے کے ریفنڈز کے مقابلے میں10.8 فیصد کم ہیں،
فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں23.9 کروڑ کے ریفنڈ جاری کیے گئے ،کسٹمز ڈیوٹی کے حوالے سے ٹیکس دہندگان کو 8.454 ارب روپے ڈیوٹی ڈرا بیک اور ری بیٹ کی مد میں جاری کیے گئے جو مالی سال 2010-11 ٹیکس دہندگان کو جاری کیے گئے 8.527 ارب روپے کے ڈیوٹی ڈرا بیک اور ری بیٹ کی نسبت 0.9 فیصد کم ہیں، ایف بی آر کی دستاویز سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ سیلز ٹیکس کے برعکس گزشتہ مالی سال کے دوران انکم ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگی میں اضافہ ہوا ہے،
گزشتہ مالی سال کے دوران ٹیکس دہندگان کو مجموعی طور پر 139.287ارب روپے کا ٹیکس ریفنڈ اور ری بیٹ فراہم کیا گیا ، یہ رقم مالی سال 2010-11کے دوران ٹیکس دہندگان کو دیے گئے 106.043ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈ اور ری بیٹ کی نسبت 31.3 فیصد زیادہ ہے، ایف بی آر کی جانب سے گزشتہ مالی سال 2011-12کے دوران ٹیکس دہندگان کو ڈائریکٹ ٹیکس(انکم ٹیکس) ریفنڈکی مد میں85.292 ارب روپے دیے گئے جو مالی سال 2010-11 کے دوران انکم ٹیکس ریفنڈکی مد میں ٹیکس دہندگان کو فراہم کیے گئے 46.678ارب روپے کے مقابلے میں82.7 فیصد زیادہ ہیں۔