کم از کم سروسز ٹیکس میں کمی آڈٹ سے مشروط
دمات فراہم کرنے والی کمپنیاں آڈٹ کے لیے ریکارڈ اورکھاتے پیش کریں گی تو2ورنہ 8 فیصدکم ازکم ٹیکس لیاجائے گا
وفاقی حکومت نے آڈٹ کے لیے ریکارڈ فراہم کرنے پر ایڈورٹائزنگ سروسز، فریٹ فارورڈنگ سروسز، کوریئر سروسز، سیکیورٹی گارڈ سروسز اور ہوٹل سروسز سمیت مجموعی طور پر 12 کارپوریٹ سروسزکے لیے کم ازکم ٹیکس کی شرح کم کرکے 2فیصد کردی ہے تاہم آڈٹ نہ کرانے والوں کو 8فیصد ہی ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
اس ضمن میں گزشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا جس میں سروسز پر عائد کردہ 8 فیصد کم از کم ٹیکس کے معاملے کا جائزہ لینے کے لیے وزیراعظم کے مشیر برائے ریونیو ہارون اختر کی سربراہی میں قائم کردہ خصوصی کمیٹی کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ کا جائزہ لیا گیا۔
رپورٹ کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا گیاکہ کارپوریٹ سروسز سیکٹر میں شامل فریٹ فارورڈنگ سروسز، کوریئر سروسز، سیکیورٹی گارڈ سروسز، ہوٹل سروسز، ایئر کارگو سروسز، مین پاور آؤٹ سورسسنگ سروسز، سافٹ ویئر سروسز، ٹریکنگ سروسز، ایڈورٹائزنگ سروسز، شیئر رجسٹرار سروسز، انجینئرنگ سروسز اور کار رینٹل سروسز پر مشتمل کارپوریٹ سیکٹر کی 12 خدمات کو کم ازکم ٹیکس کے لیے 2آپشن دیے جائیں گے جن کے لیے تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد جلد نوٹیفکیشن جاری کردیا جائے گا۔
جس کا اطلاق یکم نومبر سے ہوگا۔ کمیٹی کے اجلاس میں ہونے والے فیصلے میں بتایا گیاکہ مذکورہ 12سروسز کو پہلا آپشن یہ دیا گیا ہے کہ جن کمپنیوں کی جانب سے ناقابل تنسیخ بیان حلفی کے ساتھ ٹیکس ایئر2016 کے آڈٹ کے لیے اپناتمام ریکارڈ اور اکاؤنٹس فراہم کیے جائیں گے۔
ان پر 2 فیصدکم ازکم ٹیکس کا اطلاق ہوگا اور انہیں اپنے ٹیکس گوشوارے جمع کرانا ہونگے اور ٹیکس گوشواروں میں اگر ان کے مجموعی ٹیکس کی رقم خام ٹرن اوور کے 2فیصد سے زیادہ ہوگا تو انہیں اضافی ٹیکس کی رقم آئندہ برسوں میں ایڈجسٹ کرنے کی اجازت ہوگی اور اگر ان کی کٹوتی شدہ رقم مجموعی ٹرن اوور کے 2فیصد سے کم ہو گی تو انہیں بقایا رقم ٹیکس گوشوارے کے ساتھ جمع کرانا ہوگی۔
البتہ سروسز فراہم کرنے والے ادارے اور کمپنیاں آڈٹ نہیں کرانا چاہیں گی تو انہیں 8 فیصد کے حساب سے ہی کم ازکم ٹیکس جمع کرانا ہوگا اور انہیں بھی اپنے ٹیکس گوشوارے جمع کرانا ہونگے اور ٹیکس گوشواروں میں انکے ذمے واجب الادا مجموعی انکم ٹیکس کی رقم اگر خام ٹرن اوور کے 8 فیصد سے زیادہ بنتی ہو گی تو انہیں بھی اضافی جمع کرائی جانے والی ٹیکس کی رقم آئندہ 5 سال کے دوران ایڈجسٹ کرانے کی اجازت ہوگی اور اگر ٹیکس گوشوارے میں تخمینہ لگائے گئی مجموعی ٹیکس کی رقم ٹرن اوور کے 8 فیصد سے کم ہوگی تو باقی رقم ٹیکس دہندہ کو قومی خزانے میں جمع کرانا ہو گی۔
اس ضمن میں گزشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا جس میں سروسز پر عائد کردہ 8 فیصد کم از کم ٹیکس کے معاملے کا جائزہ لینے کے لیے وزیراعظم کے مشیر برائے ریونیو ہارون اختر کی سربراہی میں قائم کردہ خصوصی کمیٹی کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ کا جائزہ لیا گیا۔
رپورٹ کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا گیاکہ کارپوریٹ سروسز سیکٹر میں شامل فریٹ فارورڈنگ سروسز، کوریئر سروسز، سیکیورٹی گارڈ سروسز، ہوٹل سروسز، ایئر کارگو سروسز، مین پاور آؤٹ سورسسنگ سروسز، سافٹ ویئر سروسز، ٹریکنگ سروسز، ایڈورٹائزنگ سروسز، شیئر رجسٹرار سروسز، انجینئرنگ سروسز اور کار رینٹل سروسز پر مشتمل کارپوریٹ سیکٹر کی 12 خدمات کو کم ازکم ٹیکس کے لیے 2آپشن دیے جائیں گے جن کے لیے تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد جلد نوٹیفکیشن جاری کردیا جائے گا۔
جس کا اطلاق یکم نومبر سے ہوگا۔ کمیٹی کے اجلاس میں ہونے والے فیصلے میں بتایا گیاکہ مذکورہ 12سروسز کو پہلا آپشن یہ دیا گیا ہے کہ جن کمپنیوں کی جانب سے ناقابل تنسیخ بیان حلفی کے ساتھ ٹیکس ایئر2016 کے آڈٹ کے لیے اپناتمام ریکارڈ اور اکاؤنٹس فراہم کیے جائیں گے۔
ان پر 2 فیصدکم ازکم ٹیکس کا اطلاق ہوگا اور انہیں اپنے ٹیکس گوشوارے جمع کرانا ہونگے اور ٹیکس گوشواروں میں اگر ان کے مجموعی ٹیکس کی رقم خام ٹرن اوور کے 2فیصد سے زیادہ ہوگا تو انہیں اضافی ٹیکس کی رقم آئندہ برسوں میں ایڈجسٹ کرنے کی اجازت ہوگی اور اگر ان کی کٹوتی شدہ رقم مجموعی ٹرن اوور کے 2فیصد سے کم ہو گی تو انہیں بقایا رقم ٹیکس گوشوارے کے ساتھ جمع کرانا ہوگی۔
البتہ سروسز فراہم کرنے والے ادارے اور کمپنیاں آڈٹ نہیں کرانا چاہیں گی تو انہیں 8 فیصد کے حساب سے ہی کم ازکم ٹیکس جمع کرانا ہوگا اور انہیں بھی اپنے ٹیکس گوشوارے جمع کرانا ہونگے اور ٹیکس گوشواروں میں انکے ذمے واجب الادا مجموعی انکم ٹیکس کی رقم اگر خام ٹرن اوور کے 8 فیصد سے زیادہ بنتی ہو گی تو انہیں بھی اضافی جمع کرائی جانے والی ٹیکس کی رقم آئندہ 5 سال کے دوران ایڈجسٹ کرانے کی اجازت ہوگی اور اگر ٹیکس گوشوارے میں تخمینہ لگائے گئی مجموعی ٹیکس کی رقم ٹرن اوور کے 8 فیصد سے کم ہوگی تو باقی رقم ٹیکس دہندہ کو قومی خزانے میں جمع کرانا ہو گی۔