ون ڈے رینکنگ میں نویں پوزیشن کپتان نے جلد بہتری لانے کا بیڑا اٹھا لیا
کارکردگی میں تسلسل لے آئے تو رینکنگ اچھی ہوتی جائے گی، نئے پلیئرز کی شمولیت سے فائدہ ہوگا،اظہر
پاکستانی ون ڈے کپتان اظہر علی نے ٹیم کی رینکنگ میں جلد بہتری لانے کا بیڑا اٹھا لیا، اس وقت گرین شرٹس نویں نمبر پر موجود اور یہ پوزیشن کسی طور پر اس کے شایان شان نہیں ہے، اظہر کا کہنا ہے کہ کارکردگی میں تسلسل ضروری ہے، اگر ہم اس میں کامیاب رہے تو رینکنگ خود بخود بہتر ہوتی جائے گی۔
ان کے مطابق نئے کھلاڑیوں کی شمولیت سے یقیناً فائدہ ہوگا، انھوں نے ٹوئنٹی 20 اسکواڈ میں بھی شمولیت کی خواہش ظاہر کی، وہ چاہتے ہیں کہ مصباح الحق ٹیسٹ کرکٹ کھیلتے رہیں لیکن اگر وہ ریٹائر ہو گئے تو قیادت سنبھالنے کیلیے بھی تیار ہیں۔ اظہر علی نے ان خیالات کا اظہار نمائندہ ''ایکسپریس'' کو خصوصی انٹرویو میں کیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستانی کرکٹ ٹیم ون ڈے رینکنگ میں اس وقت نویں درجے پر موجود ہے۔
گذشتہ دنوں بمشکل آٹھویں پوزیشن پا کر اگلی چیمپئنز ٹرافی میں شرکت یقینی بنائی تھی، کپتان اظہر علی بھی اس صورتحال پر فکرمند اور بہتری کے خواہاں ہیں، انھوں نے کہا کہ ورلڈکپ کے بعد 2،3 سینئر پلیئرز ون ڈے ٹیم میں شامل نہیں رہے، سعید اجمل بھی اب انٹرنیشنل کرکٹ نہیں کھیل رہے، ہمیں محمد حفیظ کی بولنگ کا بھی بہت ایڈوانٹیج ہوتا تھا مگر بدقسمتی سے وہ بھی پابندی کے سبب بولنگ نہیں کرپارہے۔
البتہ خوشی کی بات یہ ہے کہ باصلاحیت نوجوان کھلاڑی ٹیم میں آ رہے ہیں، اب ہمیں ایسی ٹیم بنانی ہے جو متحد ہوکرتواتر سے عمدہ پرفارم کرے،ایک دن اچھا تو اگلے روز برا کھیل پیش نہیں کرنا چاہیے، کارکردگی میں تسلسل ضروری ہے، اگر ہم اس میں کامیاب رہے تو رینکنگ خود بخود بہتر ہوتی جائے گی، اسی مقصد کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہم ینگسٹرز کو مواقع دے رہے اور بعض خطرات بھی مول لے رہے ہیں جیسے زمبابوے سے سیریز میں ہم نے چند اچھا پرفارم کرنے والے کھلاڑیوں کو آرام دیکرنئے کھلاڑیوں کو آزمایا، وجہ یہی تھی کہ آگے جا کر اگر کسی کو انجری وغیرہ ہو تو ہمارے پاس بیک اپ موجود ہو۔
جب ٹیم کے پاس کئی اچھے کھلاڑی موجود ہوں تو کارکردگی اچھی ہوتی چلی جائے گی،بصورت دیگر کوئی زخمی ہوا تو پھر مسئلہ ہو جائے گا،اسی لیے ہم ایسے پلیئرز کا گروپ بنا رہے ہیںجو مستقبل میں بھی کام آ سکے۔ اظہر علی نے کہا کہ ہر کھلاڑی کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ تینوں طرز کرکٹ میں حصہ لے،میرا ہمیشہ اس بار پر یقین رہا ہے کہ اپنے کھیل میں بہتری لانی چاہیے پھر سلیکٹرز یقینی طور پر آپ کی جانب توجہ دے کر فیصلہ کرتے ہیں کہ کھیلنے کے اہل ہیں یا نہیں، میں بھی یہی کوشش کر رہا ہوں کہ اپنے کھیل میں جدت لا کر ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں بھی جگہ بنا سکوں،اسی کے ساتھ ون ڈے اور ٹیسٹ میں اچھی پرفارمنس کا سلسلہ برقرار رکھتے ہوئے اپنے کھیل میں بہتری لاتا رہوں۔
ایک سوال پر ون ڈے کپتان نے کہا کہ مصباح الحق کئی سال سے ٹیم کی عمدگی سے قیادت کر رہے اورمکمل فٹ ہیں، انھوں نے بڑے اچھے انداز سے کھلاڑیوں کو سنبھالا اور ملکی تاریخ کے کامیاب ترین کپتان بنے، یہ ہمارے لیے بڑے اعزازکی بات ہے کہ وہ ہمیں لیڈ کرتے ہیں، میری دعا ہے کہ وہ مزید ملک کی نمائندگی کریں، یہ ان پر منحصر ہے کہ وہ کب تک کھیلتے ہیں، اگر ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد کرکٹ بورڈ نے مجھے ذمہ داری سونپی تو اپنی پوری کوشش کروں گا کہ اسے اچھے طریقے سے نبھاؤں۔
ان کے مطابق نئے کھلاڑیوں کی شمولیت سے یقیناً فائدہ ہوگا، انھوں نے ٹوئنٹی 20 اسکواڈ میں بھی شمولیت کی خواہش ظاہر کی، وہ چاہتے ہیں کہ مصباح الحق ٹیسٹ کرکٹ کھیلتے رہیں لیکن اگر وہ ریٹائر ہو گئے تو قیادت سنبھالنے کیلیے بھی تیار ہیں۔ اظہر علی نے ان خیالات کا اظہار نمائندہ ''ایکسپریس'' کو خصوصی انٹرویو میں کیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستانی کرکٹ ٹیم ون ڈے رینکنگ میں اس وقت نویں درجے پر موجود ہے۔
گذشتہ دنوں بمشکل آٹھویں پوزیشن پا کر اگلی چیمپئنز ٹرافی میں شرکت یقینی بنائی تھی، کپتان اظہر علی بھی اس صورتحال پر فکرمند اور بہتری کے خواہاں ہیں، انھوں نے کہا کہ ورلڈکپ کے بعد 2،3 سینئر پلیئرز ون ڈے ٹیم میں شامل نہیں رہے، سعید اجمل بھی اب انٹرنیشنل کرکٹ نہیں کھیل رہے، ہمیں محمد حفیظ کی بولنگ کا بھی بہت ایڈوانٹیج ہوتا تھا مگر بدقسمتی سے وہ بھی پابندی کے سبب بولنگ نہیں کرپارہے۔
البتہ خوشی کی بات یہ ہے کہ باصلاحیت نوجوان کھلاڑی ٹیم میں آ رہے ہیں، اب ہمیں ایسی ٹیم بنانی ہے جو متحد ہوکرتواتر سے عمدہ پرفارم کرے،ایک دن اچھا تو اگلے روز برا کھیل پیش نہیں کرنا چاہیے، کارکردگی میں تسلسل ضروری ہے، اگر ہم اس میں کامیاب رہے تو رینکنگ خود بخود بہتر ہوتی جائے گی، اسی مقصد کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہم ینگسٹرز کو مواقع دے رہے اور بعض خطرات بھی مول لے رہے ہیں جیسے زمبابوے سے سیریز میں ہم نے چند اچھا پرفارم کرنے والے کھلاڑیوں کو آرام دیکرنئے کھلاڑیوں کو آزمایا، وجہ یہی تھی کہ آگے جا کر اگر کسی کو انجری وغیرہ ہو تو ہمارے پاس بیک اپ موجود ہو۔
جب ٹیم کے پاس کئی اچھے کھلاڑی موجود ہوں تو کارکردگی اچھی ہوتی چلی جائے گی،بصورت دیگر کوئی زخمی ہوا تو پھر مسئلہ ہو جائے گا،اسی لیے ہم ایسے پلیئرز کا گروپ بنا رہے ہیںجو مستقبل میں بھی کام آ سکے۔ اظہر علی نے کہا کہ ہر کھلاڑی کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ تینوں طرز کرکٹ میں حصہ لے،میرا ہمیشہ اس بار پر یقین رہا ہے کہ اپنے کھیل میں بہتری لانی چاہیے پھر سلیکٹرز یقینی طور پر آپ کی جانب توجہ دے کر فیصلہ کرتے ہیں کہ کھیلنے کے اہل ہیں یا نہیں، میں بھی یہی کوشش کر رہا ہوں کہ اپنے کھیل میں جدت لا کر ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں بھی جگہ بنا سکوں،اسی کے ساتھ ون ڈے اور ٹیسٹ میں اچھی پرفارمنس کا سلسلہ برقرار رکھتے ہوئے اپنے کھیل میں بہتری لاتا رہوں۔
ایک سوال پر ون ڈے کپتان نے کہا کہ مصباح الحق کئی سال سے ٹیم کی عمدگی سے قیادت کر رہے اورمکمل فٹ ہیں، انھوں نے بڑے اچھے انداز سے کھلاڑیوں کو سنبھالا اور ملکی تاریخ کے کامیاب ترین کپتان بنے، یہ ہمارے لیے بڑے اعزازکی بات ہے کہ وہ ہمیں لیڈ کرتے ہیں، میری دعا ہے کہ وہ مزید ملک کی نمائندگی کریں، یہ ان پر منحصر ہے کہ وہ کب تک کھیلتے ہیں، اگر ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد کرکٹ بورڈ نے مجھے ذمہ داری سونپی تو اپنی پوری کوشش کروں گا کہ اسے اچھے طریقے سے نبھاؤں۔