ابوظبی کی ’ جادوئی پچ‘ بھارتی کیوریٹر موہن نے تیار کی
4 دن میں بیٹسمینوں کی جنت ثابت ہونے والی پچ پر پانچویں روز اچانک بولرز چھا گئے۔
ابوظبی ٹیسٹ کی ''جادوئی پچ'' بھارتی گراؤنڈز مین موہن سنگھ نے تیار کی تھی، 4 دن میں بیٹسمینوں کی جنت ثابت ہونے والی پچ پر پانچویں روز اچانک بولرز چھا گئے۔
تفصیلات کے مطابق شیخ زید اسٹیڈیم کی پچ ان دنوں ہر جانب زیربحث ہے، اس پرابتدائی چاروں دن بیٹسمینوں کا راج رہا، شعیب ملک اور الیسٹر کک نے تو ڈبل سنچریاں اسکور کر دیں، توقعات کے برعکس اسپنرز بالکل بے اثر ثابت ہوئے، مگر آخری روز تو اچانک وکٹ نے پلٹا کھایا اور پاکستانی بیٹنگ ریت کا ڈھیر ثابت ہو گئی۔
بمشکل شکست کو ٹالا جا سکا، شیخ زید اسٹیڈیم کی یہ ''حیران کن''پچ کیوریٹر موہن سنگھ نے تیار کی، ان کا تعلق بھارت سے ہے، پاکستانی ٹیم ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی دنوں میں پچ اتنی بے جان بھی نہیں تھی، اگر یاسر شاہ کھیل رہے ہوتے تو یقیناً وکٹیں حاصل کرتے، دیگر اسپنرز اچھی بولنگ نہ کر سکے۔
پہلی باری میں انگلش سلو بولرز ناتجربہ کاری کے سبب ناکام رہے، سیریز کا دوسرا ٹیسٹ دبئی میں ہونا ہے، وہاں کی پچ آسٹریلوی کیوریٹر ٹونی ہیمنگ تیار کریں گے، تیسرا ٹیسٹ شارجہ میں ہو گا، دیگر دونوں سینٹرزکی پچز بھی بیٹنگ کیلیے انتہائی سازگار البتہ اسپنرز اچھی بولنگ کرکے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔
عموماً یو اے ای کی اپنی ''ہوم سیریز'' کیلیے پی سی بی مقامی افرادکی مدد کیلیے اپنے کیوریٹرز بھی بھیجتا ہے مگر اس بار ایسا نہیں کیا گیا، اس فیصلے سے کوئی وجہ سامنے نہیں آ سکی۔
البتہ ٹیم کے ساتھ موجود 11 آفیشلز کی فوج کے ہوتے ہوئے رقم بچانے کی پالیسی کو جواز قرار نہیں دیا جا سکتا، یاد رہے کہ گذشتہ سیریز میں سعید اجمل کی جادوگری سے پاکستان نے انگلینڈکوکلین سویپ کیا تھا مگر بدقسمتی سے بولنگ ایکشن کی تبدیلی کے سبب اب وہ موثر نہیں رہے، اسی لیے قومی ٹیم سے بھی دور ہیں، پہلا ٹیسٹ ڈرا ہونے کے بعد اب وائٹ واش کا ارمان پورا نہیں ہو سکے گا۔
تفصیلات کے مطابق شیخ زید اسٹیڈیم کی پچ ان دنوں ہر جانب زیربحث ہے، اس پرابتدائی چاروں دن بیٹسمینوں کا راج رہا، شعیب ملک اور الیسٹر کک نے تو ڈبل سنچریاں اسکور کر دیں، توقعات کے برعکس اسپنرز بالکل بے اثر ثابت ہوئے، مگر آخری روز تو اچانک وکٹ نے پلٹا کھایا اور پاکستانی بیٹنگ ریت کا ڈھیر ثابت ہو گئی۔
بمشکل شکست کو ٹالا جا سکا، شیخ زید اسٹیڈیم کی یہ ''حیران کن''پچ کیوریٹر موہن سنگھ نے تیار کی، ان کا تعلق بھارت سے ہے، پاکستانی ٹیم ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی دنوں میں پچ اتنی بے جان بھی نہیں تھی، اگر یاسر شاہ کھیل رہے ہوتے تو یقیناً وکٹیں حاصل کرتے، دیگر اسپنرز اچھی بولنگ نہ کر سکے۔
پہلی باری میں انگلش سلو بولرز ناتجربہ کاری کے سبب ناکام رہے، سیریز کا دوسرا ٹیسٹ دبئی میں ہونا ہے، وہاں کی پچ آسٹریلوی کیوریٹر ٹونی ہیمنگ تیار کریں گے، تیسرا ٹیسٹ شارجہ میں ہو گا، دیگر دونوں سینٹرزکی پچز بھی بیٹنگ کیلیے انتہائی سازگار البتہ اسپنرز اچھی بولنگ کرکے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔
عموماً یو اے ای کی اپنی ''ہوم سیریز'' کیلیے پی سی بی مقامی افرادکی مدد کیلیے اپنے کیوریٹرز بھی بھیجتا ہے مگر اس بار ایسا نہیں کیا گیا، اس فیصلے سے کوئی وجہ سامنے نہیں آ سکی۔
البتہ ٹیم کے ساتھ موجود 11 آفیشلز کی فوج کے ہوتے ہوئے رقم بچانے کی پالیسی کو جواز قرار نہیں دیا جا سکتا، یاد رہے کہ گذشتہ سیریز میں سعید اجمل کی جادوگری سے پاکستان نے انگلینڈکوکلین سویپ کیا تھا مگر بدقسمتی سے بولنگ ایکشن کی تبدیلی کے سبب اب وہ موثر نہیں رہے، اسی لیے قومی ٹیم سے بھی دور ہیں، پہلا ٹیسٹ ڈرا ہونے کے بعد اب وائٹ واش کا ارمان پورا نہیں ہو سکے گا۔