دنیا کو امن کا راگ الاپنے والے ٹونی بلیئر کیجانب سےعراق جنگ میں امریکا کی حمایت کا انکشاف
عراق جنگ پر حمایت کے بدلے میں امریکی صدر بش نے لیبر پارٹی میں ٹونی بلیئر کی ساکھ بحال رکھنے کے لئے کردار ادا کیا
امریکی صدارتی امیدوار۔ ہیلری کلنٹن کی منظرعام پر آنے والی ایک خفیہ ای میلز سے سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلئیر کا دوغلہ چہرہ کھل کرسامنے آ گیا ہے، ای میلز کے مطابق دنیا کے سامنے امن کاراگ الاپنے والے ٹونی بلیئر نے عراق جنگ سے ایک سال قبل ہی اس وقت کے امریکی صدر جارج بش کے سامنے سر تسلیم خم کردیا تھا۔
ہیلری کلنٹن کی سابق امریکی سیکرٹری دفاع کولن پاول کو بھیجی جانے والی خفیہ ای میل نے ہنگامہ بھرپا کر دیا۔ 28 مارچ 2002 میں بھیجے گئے خفیہ میمو کے مطابق ٹونی بلیئر نے عراق جنگ سے ایک سال قبل ہی صدر بش کے عراق پر حملے کی حمایت کردی تھی جب کہ ٹونی بلئیر اپنے دور اقتدار میں یہی کہتے رہے کہ وہ عراق پر حملے خلاف ہیں۔
عراق جنگ پر حمایت کے بدلے میں امریکی صدر بش نے لیبر پارٹی میں ٹونی بلیئر کی ساکھ بحال رکھنے کے لئے کردار ادا کیا اوردنیا کو یہ تاثر دیا کہ برطانیہ امریکا کا ملازم نہیں بلکہ برابر کا شراکت دار ہے۔
خفیہ میمو میں یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ بش نے لیبرپارٹی میں جاسوسوں کی مدد سےعراق جنگ پر برطانوی رائےعامہ تبدیل کی جس میں ٹونی بلیئر نے بھی بش کا بھرپور ساتھ دیا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر بش نے جان لیوا ہتھیاروں کا الزام لگا ہر عراق پر 2003 میں حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں لاکھوں افراد لقمہ اجل بن گئے لیکن امریکا آج تک عراق سے جان لیوا ہتھیار برآمد نہیں کرسکا جب کہ عراق میں آج بھی خانہ جنگی جاری ہے۔
ہیلری کلنٹن کی سابق امریکی سیکرٹری دفاع کولن پاول کو بھیجی جانے والی خفیہ ای میل نے ہنگامہ بھرپا کر دیا۔ 28 مارچ 2002 میں بھیجے گئے خفیہ میمو کے مطابق ٹونی بلیئر نے عراق جنگ سے ایک سال قبل ہی صدر بش کے عراق پر حملے کی حمایت کردی تھی جب کہ ٹونی بلئیر اپنے دور اقتدار میں یہی کہتے رہے کہ وہ عراق پر حملے خلاف ہیں۔
عراق جنگ پر حمایت کے بدلے میں امریکی صدر بش نے لیبر پارٹی میں ٹونی بلیئر کی ساکھ بحال رکھنے کے لئے کردار ادا کیا اوردنیا کو یہ تاثر دیا کہ برطانیہ امریکا کا ملازم نہیں بلکہ برابر کا شراکت دار ہے۔
خفیہ میمو میں یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ بش نے لیبرپارٹی میں جاسوسوں کی مدد سےعراق جنگ پر برطانوی رائےعامہ تبدیل کی جس میں ٹونی بلیئر نے بھی بش کا بھرپور ساتھ دیا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر بش نے جان لیوا ہتھیاروں کا الزام لگا ہر عراق پر 2003 میں حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں لاکھوں افراد لقمہ اجل بن گئے لیکن امریکا آج تک عراق سے جان لیوا ہتھیار برآمد نہیں کرسکا جب کہ عراق میں آج بھی خانہ جنگی جاری ہے۔