شام میں روسی فضائی حملے میں ایک ہی خاندان کے 48 افراد ہلاک
روسی افواج نے شام کے کئی شہروں میں داعش کے خلاف کارروائیوں کا آغاز کررکھا ہےجس میں اب تک سیکڑوں جنگجو ہلاک ہوچکے ہیں
شام کے شہر حمص میں روسی فضائی حملے میں پناہ گاہ میں مقیم ایک ہی خاندان کے 48 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق یہ خاندان شہر کے مضافات میں مقیم تھا جب اسے روسی لڑاکا طیاروں کی جانب سے فائر کئے گئے راکٹ سے نشانہ بنایا گیا۔ شامی تنظیم کے مطابق لقمہ اجل بننے والے تمام افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا۔
روسی افواج کے خصوصی یونٹ نے شام کے کئی شہروں میں داعش کے خلاف کارروائیوں کا آغاز کررکھا ہے جس میں اب تک سیکڑوں داعش کے جنگجو ہلاک ہوچکے ہیں۔ ہفتے کو جاری ایک بیان کے مطابق روسی فضائیہ نے گزشتہ 24 گھنٹے میں داعش اور صدر بشارالاسد کے خلاف لڑنے والے باغیوں کے 49 مراکز کو نشانہ بنایا، یہ حملے دمشق، ہاما، حمص، لتاکیا، اور حلب کے علاقے میں کیے گئے ہیں۔
ان حملوں کے بعد بشارالاسد حکومت نے حلب اور دیگر علاقوں تک پیش قدمی کی ہے جب کہ انہیں روسی فضائیہ کی جانب سے تحفظ فراہم کیا گیا تھا لیکن ملک کے مرکز میں بھی باغیوں کی جانب سے شدید مزاحمت جاری ہے۔
شام میں چار سال سے جاری بدامنی اور خانہ جنگی میں اب تک ڈھائی لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے اور لاکھوں افراد قریبی ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق یہ خاندان شہر کے مضافات میں مقیم تھا جب اسے روسی لڑاکا طیاروں کی جانب سے فائر کئے گئے راکٹ سے نشانہ بنایا گیا۔ شامی تنظیم کے مطابق لقمہ اجل بننے والے تمام افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا۔
روسی افواج کے خصوصی یونٹ نے شام کے کئی شہروں میں داعش کے خلاف کارروائیوں کا آغاز کررکھا ہے جس میں اب تک سیکڑوں داعش کے جنگجو ہلاک ہوچکے ہیں۔ ہفتے کو جاری ایک بیان کے مطابق روسی فضائیہ نے گزشتہ 24 گھنٹے میں داعش اور صدر بشارالاسد کے خلاف لڑنے والے باغیوں کے 49 مراکز کو نشانہ بنایا، یہ حملے دمشق، ہاما، حمص، لتاکیا، اور حلب کے علاقے میں کیے گئے ہیں۔
ان حملوں کے بعد بشارالاسد حکومت نے حلب اور دیگر علاقوں تک پیش قدمی کی ہے جب کہ انہیں روسی فضائیہ کی جانب سے تحفظ فراہم کیا گیا تھا لیکن ملک کے مرکز میں بھی باغیوں کی جانب سے شدید مزاحمت جاری ہے۔
شام میں چار سال سے جاری بدامنی اور خانہ جنگی میں اب تک ڈھائی لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے اور لاکھوں افراد قریبی ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔