صنعتی اور کاروباری سرگرمیوں کے فروغ کی ضرورت

افغانستان پاکستانی اشیا کے لیے ایک بڑی منڈی ہے

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پاکستان کی پہلی صنعتی نمائش کا اہتمام کیا گیا جس میں 85 پاکستانی کمپنیاں شرکت کر رہی ہیں۔ فوٹو: فائل

صنعتی نمائشیں کاروباری سرگرمیوں کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتی ہیں، اس سے صنعت کار کو اپنی پیداواری اشیا مارکیٹ میں متعارف کرانے کا بہترین موقع میسر آتا ہے۔

اس وقت پاکستان میں صنعتیں مشکلات کا شکار ہیں۔ اس تناظر میں صنعتی عمل کوفروغ دینے کے لیے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پاکستان کی پہلی صنعتی نمائش کا اہتمام کیا گیا جس میں 85 پاکستانی کمپنیاں شرکت کر رہی ہیں۔ افغانستان پاکستانی اشیا کے لیے ایک بڑی منڈی ہے جب کہ افغانستان کے دیگر ممالک سے درآمد شدہ مال کے لیے پاکستان سستی اور آسان تجارتی گزر گاہ ہے۔ افغان خشک میوہ جات اور دیگر اشیا کے لیے پاکستان ایک بڑی منڈی ہے۔ افغانستان میں صنعتی نمائش سے پاکستانی صنعت کاروں کا مال نہ صرف افغانستان میں متعارف ہو گا بلکہ اس کی رسائی وسط ایشیا تک بھی ہو گی۔


کیونکہ افغانستان میں ازبک اور تاجک بھی بڑی تعداد میں آباد ہیں۔ اگر پاکستان بیرون ملک اپنی تجارتی سرگرمیوں کو بھرپور انداز میں فروغ دینا چاہتا ہے تو اسے اندرون ملک صنعتوں کے استحکام کے لیے اپنی پالیسی میں تبدیلی لانا ہو گی۔ بجلی اور گیس کی بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ اور ان کی قیمتوں میں تیزی سے اضافے' پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہفتہ وار بنیادوں پر اتار چڑھائو اور امن و امان کی مسلسل بگڑتی ہوئی صورتحال نے زرعی اور صنعتی عمل کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔ ایک جانب صنعتی پیداوار مہنگی تو دوسری جانب ان کی پیداوار میں بھی کمی ہو رہی ہے جس کے باعث صنعت کار مارکیٹ کی مطلوبہ ضرورت پوری نہیں کر پا رہا ۔ زرعی اجناس مہنگی ہونے کا نقصان یہ ہوا ہے کہ پاکستان سے اس سال 2 ارب ڈالر کے چاول کی برآمدات کا سہ ماہی ہدف پورا نہیں ہو سکا اور برآمدات جولائی تا ستمبر 500ملین ڈالر کے ہدف کے مقابلے میں 308 ملین ڈالر تک محدود رہیں۔ بھارت چاول کی برآمد پر ہر طرح کے ڈیوٹی ٹیکسز ختم کر کے سستا مال مارکیٹ میں لے آیا ہے۔

جس سے پاکستانی برآمدات دبائو میں آ گئی ہیں۔ پاکستان عالمی مارکیٹ میں مسابقت کا خواہاں ہے تو ایک جانب اسے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے اپنی صنعتی پیداوار کا معیار بہتر بنانا ہو گا دوسری جانب اسے بجلی اور گیس نہ صرف سستی کرنی ہوں گی بلکہ ان کی مسلسل فراہمی کو بھی یقینی بنانا ہو گا۔ حکومت کو ٹیکسوں کی شرح میں بھی کمی لانا ہو گی۔ ہنر مند اور تربیت یافتہ افرادی قوت بھی صنعتی پیداوار کے استحکام میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ غیر تربیت یافتہ افراد کے باعث رائس انڈسٹری میں20 فیصد چاول پراسیسنگ میں ضایع ہو جاتا ہے۔

چین اور بھارت بڑی تیزی سے اپنی معیاری اور سستی پیداوار کے باعث عالمی مارکیٹ پر قبضہ کر رہے ہیں۔ بھارت پاکستان میں بھی تجارتی نمائشوں کے ذریعے اپنی منڈی کو فروغ دے رہا ہے۔ اس خطے میں پاکستان کا مقابلہ چین اور بھارت سے ہے۔ بیرون ملک پاکستان کی صنعتی نمائشیں اسی وقت کامیاب ہو سکتی ہیں جب پاکستانی مال معیاری اور سستا ہو گا۔ اگر وہ مہنگا ہونے کے باعث عام آدمی کی قوت خرید سے باہر ہو گا تو صنعتی نمائشیں اپنے مقاصد حاصل نہیں کر پائیں گی۔ پاکستانی صنعت کار کو اپنی صنعتی مشینری کو بھی بدلتے حالات اور عالمی رجحانات کے مطابق جدید بنانا ہو گا۔ جدید پراسیسنگ سسٹم اور ویلیو ایڈیشن کے باعث پاکستانی زرعی اجناس اور دیگر مصنوعات عالمی مارکیٹ میں اہم مقام حاصل کر سکتی ہیں۔
Load Next Story