کوئٹہ دھماکا بھارت کے ملوث ہونے کو نظر انداز نہیں کر سکتے سرفراز بگٹی
بھارت کومذاکرات کرنا ہی پڑینگے، خورشید قصوری، شہر یار اور سیٹھی اپنی مرضی سے گئے،نہال ہاشمی
وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ کوئٹہ دھماکے میں بھارتی کے ملوث ہونے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں میزبان جاوید چوہدری سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ بیگناہ عوام کو نشانہ بنانے سے دہشت گردی کے خلاف ہمارے عزم میں کمی نہیں آسکتی ۔محرم الحرام میں ہم نے سیکیورٹی کے انتظامات کئے ہیں۔
سابق وزیرخارجہ خورشید قصوری نے کہا کہ بھارت کچھ نہیں کرسکتا، اسے مذاکرات کی میزپر آنا ہی پڑے گا۔ اگر وہ کرکٹ روکنا چاہتے ہیں تو اس کے ذمے دار بھی وہی ہیں ۔ نریندرمودی کی حکومت میں انتہاپسند فورسز ایسے باہر نکلی ہوئی ہیں جیسے بوتل سے جن باہر نکلتا ہے۔اس پر یہ ہے کہ وہ 14 چودہ روز تک بات نہیں کرتے ان کو فوری ردعمل ظاہرکرنا چاہیے اگر نہیں کریں گے تو پھر ایسی سوچ کو تقویت ملتی ہے۔وہ مسلسل چپ رہنے کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں۔اگر ان کی دوسری بڑی فوج ہے تو ہماری چوتھی بڑی فوج ہے اگروہ ایٹمی طاقت ہے تو ہم بھی ایٹمی طاقت ہیں۔اگر اس طرح کے واقعات ہوں گے تو پھر تو بہت سے سوالات پیدا ہوجائیں گے کہ کیا وہ ایسے گروہوں کو بھی نہیں روک سکتے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی نے کہا کہ بھارت جو رویہ اختیار کررہا ہے یہ کسی سیاسی جماعت کیخلاف نہیں پاکستان کے خلاف ہے۔بھارت نے یہ سب اس لیے کیا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف نے اقوام متحدہ میں سخت رویہ اختیار کیا۔شہریارخان اور نجم سیٹھی اپنی مرضی سے بھارت گئے حکومت کی رضامندی سے نہیں گئے۔حکومت ہرادارے میں مداخلت نہیں کرتی۔نوازشریف کے ہاتھ ہلانے سے کیا ہوتا ہے کیا اس سے قبل ہمارے حکمرانوں ضیا الحق یا جنرل مشرف نے بھارت کادورہ نہیں کیا ۔ہم اپنے ہمسائیوں سے اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں۔جب بھی کوئی ایسا واقعہ ہوا ہے تو ہم نے بھارتی حکام کو شٹ اپ کال دی ہے،جنرل (ر)ناصر جنجوعہ پر ہمیں فخر ہے۔
دفاعی تجزیہ کار جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا کہ ہم من موہن سنگھ کے دور میں بھی بھارت کے ساتھ کرکٹ نہیں کھیل سکے تھے اب تو بدقسمتی سے ایک دہشت گردبھارت کا وزیراعظم بن گیا ہے جس کے ہاتھ مسلمانوں کے قتل میں رنگے ہوئے ہیں۔اس دور میں ان کو کرکٹ کے لیے کوششیں نہیں کرنی چاہئیں تھی۔پی ٹی آئی کے رہنما شبلی فراز نے کہا کہ بدقسمتی یہ ہے کہ بھارت نے جب بھی پاکستان کے ساتھ کوئی نامناسب رویہ اختیار کیا ہے تو پاکستان نے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔یہ بڑی خوش قسمتی ہے کہ بھارت کو ایسا وزیراعظم ملا ہے جو بھارت کو خود ہی بدنام کررہا ہے۔نجم سیٹھی اور شہریارخان کو چاہیے کہ وہ پاکستان کو بدنام کرنا چھوڑ دیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں میزبان جاوید چوہدری سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ بیگناہ عوام کو نشانہ بنانے سے دہشت گردی کے خلاف ہمارے عزم میں کمی نہیں آسکتی ۔محرم الحرام میں ہم نے سیکیورٹی کے انتظامات کئے ہیں۔
سابق وزیرخارجہ خورشید قصوری نے کہا کہ بھارت کچھ نہیں کرسکتا، اسے مذاکرات کی میزپر آنا ہی پڑے گا۔ اگر وہ کرکٹ روکنا چاہتے ہیں تو اس کے ذمے دار بھی وہی ہیں ۔ نریندرمودی کی حکومت میں انتہاپسند فورسز ایسے باہر نکلی ہوئی ہیں جیسے بوتل سے جن باہر نکلتا ہے۔اس پر یہ ہے کہ وہ 14 چودہ روز تک بات نہیں کرتے ان کو فوری ردعمل ظاہرکرنا چاہیے اگر نہیں کریں گے تو پھر ایسی سوچ کو تقویت ملتی ہے۔وہ مسلسل چپ رہنے کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں۔اگر ان کی دوسری بڑی فوج ہے تو ہماری چوتھی بڑی فوج ہے اگروہ ایٹمی طاقت ہے تو ہم بھی ایٹمی طاقت ہیں۔اگر اس طرح کے واقعات ہوں گے تو پھر تو بہت سے سوالات پیدا ہوجائیں گے کہ کیا وہ ایسے گروہوں کو بھی نہیں روک سکتے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی نے کہا کہ بھارت جو رویہ اختیار کررہا ہے یہ کسی سیاسی جماعت کیخلاف نہیں پاکستان کے خلاف ہے۔بھارت نے یہ سب اس لیے کیا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف نے اقوام متحدہ میں سخت رویہ اختیار کیا۔شہریارخان اور نجم سیٹھی اپنی مرضی سے بھارت گئے حکومت کی رضامندی سے نہیں گئے۔حکومت ہرادارے میں مداخلت نہیں کرتی۔نوازشریف کے ہاتھ ہلانے سے کیا ہوتا ہے کیا اس سے قبل ہمارے حکمرانوں ضیا الحق یا جنرل مشرف نے بھارت کادورہ نہیں کیا ۔ہم اپنے ہمسائیوں سے اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں۔جب بھی کوئی ایسا واقعہ ہوا ہے تو ہم نے بھارتی حکام کو شٹ اپ کال دی ہے،جنرل (ر)ناصر جنجوعہ پر ہمیں فخر ہے۔
دفاعی تجزیہ کار جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا کہ ہم من موہن سنگھ کے دور میں بھی بھارت کے ساتھ کرکٹ نہیں کھیل سکے تھے اب تو بدقسمتی سے ایک دہشت گردبھارت کا وزیراعظم بن گیا ہے جس کے ہاتھ مسلمانوں کے قتل میں رنگے ہوئے ہیں۔اس دور میں ان کو کرکٹ کے لیے کوششیں نہیں کرنی چاہئیں تھی۔پی ٹی آئی کے رہنما شبلی فراز نے کہا کہ بدقسمتی یہ ہے کہ بھارت نے جب بھی پاکستان کے ساتھ کوئی نامناسب رویہ اختیار کیا ہے تو پاکستان نے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔یہ بڑی خوش قسمتی ہے کہ بھارت کو ایسا وزیراعظم ملا ہے جو بھارت کو خود ہی بدنام کررہا ہے۔نجم سیٹھی اور شہریارخان کو چاہیے کہ وہ پاکستان کو بدنام کرنا چھوڑ دیں۔